27
㥃 ᣲاⳢ 䑔ا㌗ 㜢ㄯ ’’ 忱䐉 دروس ا ا⮋ب و1 㥃 ᣲاⳢ 䑔ا㌗ 㜢ㄯ ’’ 忱䐉 دروس ا ا⮋ب و)ہ庠᱑ ᒮ 愡ا( Sūfī Abdul Hamīd Swātī’s Style & Methodolgy in “Durūs Al Hadīth” (An analytical view) ك ا* ڈاری را㌗ ⵗ ** ABSTRACT In contemporary era, preaching of Islamic teachings to common people of society is of much importance. In addition, level of communication is also to be maintained. Abdul Hamīd Swātī was such a scholar/preacher of Pakistan, who had exegetical command over Qur‟ān, Ḥadīth and other related religious fields. Abdul Hamīd Swātī during his entire lifetime tried his best to highlight the religious consciousness of the people not only by means of speeches, but also with the help of his writings. He worked on Qur‟ān by writing a tafsīr named “Ma„ālim Al „Irfān fī Durūs Al Qur‟ān”. Because of his prodigious devotion towards Shāh Waliullāh, he presented translations, interpretations, preambles and notes on Waliullāh‟s scholarly masterpieces. Swātī also presented Maulānā „Ubaidullāh Sindhī‟s studies and thoughts before public and tried to eradicate all those concerns which victimized his personality. Abdul Hamīd Swātī also worked on Ḥadīth and its sciences. Present article is concerned with his masterwork “Durūs Al Ḥadīth” in 4-volumes. Its 7 th edition was published in March-2015. In fact, these were the public lectures, which were published. Swātī selected Mashāriq Al Anwār by Hassan Saghānī, then Sahīh Bkhārī, Muslim, etc. for his lectures. However, lectures from Musnad Ahmad (more than one thousand hadiths) were only recorded and these lectures form the Book. This book also contains relevant information about Imām Ahmad bin Hambal and his Musnad. Keywords: Swātī, Musnad, Waliullāh, ‘Ubaidullāh Sindhī, Hadīth ____________________ * ،䒲⫆ ڈی اد ، ا⬧ل آر嬪技 娹 ** ، 啷⬧ل ا㐑 ⻯ رد ، ا⬧ل آر嬪技 娹

منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

  • Upload
    others

  • View
    5

  • Download
    0

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

1

میں اسلوب و منہج ‘ ‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

)ایک تحقیقی جائزہ(

Sūfī Abdul Hamīd Swātī’s Style & Methodolgy

in “Durūs Al Hadīth” (An analytical view)

محمد اقباك

*

سید عبدالغفار بخاریڈاکٹر

**

ABSTRACT

In contemporary era, preaching of Islamic teachings to common

people of society is of much importance. In addition, level of

communication is also to be maintained. Abdul Hamīd Swātī was such a

scholar/preacher of Pakistan, who had exegetical command over Qur‟ān,

Ḥadīth and other related religious fields. Abdul Hamīd Swātī during his

entire lifetime tried his best to highlight the religious consciousness of the

people not only by means of speeches, but also with the help of his writings.

He worked on Qur‟ān by writing a tafsīr named “Ma„ālim Al „Irfān

fī Durūs Al Qur‟ān”. Because of his prodigious devotion towards Shāh

Waliullāh, he presented translations, interpretations, preambles and notes on

Waliullāh‟s scholarly masterpieces. Swātī also presented Maulānā

„Ubaidullāh Sindhī‟s studies and thoughts before public and tried to

eradicate all those concerns which victimized his personality.

Abdul Hamīd Swātī also worked on Ḥadīth and its sciences. Present

article is concerned with his masterwork “Durūs Al Ḥadīth” in 4-volumes.

Its 7th

edition was published in March-2015. In fact, these were the public

lectures, which were published. Swātī selected Mashāriq Al Anwār by

Hassan Saghānī, then Sahīh Bkhārī, Muslim, etc. for his lectures. However,

lectures from Musnad Ahmad (more than one thousand hadiths) were only

recorded and these lectures form the Book. This book also contains relevant

information about Imām Ahmad bin Hambal and his Musnad.

Keywords: Swātī, Musnad, Waliullāh, ‘Ubaidullāh Sindhī, Hadīth

____________________ *

نمل یونیورسٹی ، اسلال آبادپی ایچ ڈی سکالر،

** نمل یونیورسٹی ، اسلال آبادصدر شعبہ علول اسلامیہ ،

Page 2: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

2

صوفی عبدالحمید کا تعارف

یوں نسب ، اور کے نال پر ابو الفیاض تھی محمد فیاض خام۔ کنیت اپنے بیٹے کا پورا نال عبدالحمید خام تھا آپ

پٹھانوں کی یوسف بن گل احمد خام بن گل داد خام مندراوی یوسف زئی سواتی ۔ عبدالحمید خام بن نور احمد خام : ہے

ء میں ریاست ۳۰۷۱دری کی گوتھ مندراوی سے تعلق کی بناء پر ام کو سواتی بھی کہا جاتا ہے۔ ام کے آباء واجداد ازئی بر

کے آپ ۔ام کے ہاں پشتو اور ہندکو دونوں زبانیں بولی جاتی تھیں ۔سوات کو خیر آباد کہہ کر ضلع ہزارہ میں آباد ہوئے

بیگم تھابختاور اور والدہ کا نال نور احمد خام والد کا نال

تھے۔صفدر محمد سرفراز خام۔ ام کے بڑے بھائی

(۳)

اپنی ذاتی ڈائری میں اپنی تاریخ آپ ۔ معلول نہیں ہےطور پر کی تاریخ ولادت کے بارے میں حتمی آپ

۔"ء کے لگ بھگ ہوئی۳۱۳۰میری پیدائش بقوك چچازمام خام صاحب کہ " ہیںلکھتے ولادت کے بارے میں

(۲)

آپ کی

کا "چیڑاں ڈھکی" کونش کے مقال ضلع مانسہرہ کے علاقہ)موجودہ خیبر پختونخواہ( کے صوبہ سرحد جائے ولادت

ہےمضافات کڑ منگ بالا

(۱)

گوجرانوالہ کو آپکی وفات ہوئی۔ صوفی عبدالحمید سواتی کو ۲۷۷۲اپریل ؍ ۳۱۔

لقب اتنا ۔تھا "اختر"اور تخلص "صوفی"کا لقب عبدالحمید خام سواتی۔گیا کیا خاک د سپر میں قبرستام قدیمی

مشہور ہو گیا تھا کہ بہت سے حضرات خصوصا گوجرانوالہ کے لوگ تو آپ کے اصل نال سے ہی واقف نہ تھے۔

حصوك علم

ء تک پاکستام کے مختلف علاقوں ملک پور کھکھو، گنڈہ ، وڈالہ ، سرگودھا ، ۳۱۱۲ء سے ۳۱ ۲۲آپ کا علمی سفر

صوفی کے اواخر میں ء۳۱۱۳، جہام آباد ، ملتام، گوجرانوالہ وغیرہ پر محیط رہا۔لاہور ، ہری پور، مانسہرہ، سیالکوٹ ، خوشاب

دار العلول دیو بند سفر کیا ۔ دار العلول دیو بند میں حدیث پڑھنے کے لیے مشرق کی عظیم جامعہنے سواتی عبدالحمید

لکھنؤ شہر ء میں۳۱۱۱سے فراغت کے تین ساك بعد

ن ی

ب لغمل

۔ضلع اودھ گئے، دار ا

(۱)

____________________ (۳)

۲۱، ۲۲، ۲۲، ۵۲ص: ، ۲۷۷۲مفسر قرآم نمبر ، ادارۃ نصرۃ العلول گوجرانوالہ، اگست تااکتوبر ،عبدالحمید ،سواتی

(۲)

۱۵، ص: أیضا

(۱)

جاتے ہوئے ؛ ۲۱۲س۔م ، ص: مکتبہ دروس الحدیث ، فاروق گنج ، گوجرانوالہ ، یاسر الدین، کاروام علم ،

ل

ب ا ری سے بک

ب

شیہ جگہ

اور اب آباد ہو چکی ہے۔ شاہراہ ابریشم پر تقریت سولہ کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ہے

(۱)

۰۱مفسر قرآم نمبر، ص:

Page 3: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

3

حیثیتعلمی

ام کے تدریسی انداز سے علماء اور ام ۔اصوك وجزئیات میں گہرا علم رکھتے تھے صوفی عبدالحمید سواتی

میں بیام ‘نماز مسنوم’اور ‘دروس القرآم’مگر ام کی تصانیف بالخصوص ؛ کے تلامذہ تو ام کے علمی مقال کو جانتے ہی ہیں

کردہ علمی نکات، جمہور سے اختلاف رکھنے والے فرقوں کی مدلل انداز میں تردید سے عوال الناس پر بھی ام کا علمی مقال

مولانا حسین احمد مدنی درج ذیل اکابرین میںمخفی نہیں رہتا۔صوفی عبدالحمید سواتی کے اساتذہ

(۳)

علامہ محمد ابراہیم ،

بلیاوی

(۲)

ینریاض الد مفتی،

(۱)

مولانا محمد اعزاز علی دیو بندی،

(۱)

مفتی محمد شفیع دیو بندی،

(۵)

مولانا محمد ادریس ،

کاندھلوی

(۲)

مولانا ابو الوفا شاہجہام پوری،

(۰)

علامہ عبد الشکور فاروقی،

(۲)

مولانا عبد اللہ درخواستی ،

(۱)

مفتی عبد الواحد ،

____________________ (۳)

برصغیر پاک و ہند کی معروف آپ مولانا محمود الحسن کے جانشین اور ء میں پیدا ہوئے۔ ۳۲۰۱حضرت شیخ الہند سید حسین احمد مدنی

الحدیث رہے۔ل دیوبند میں شیخ کے لقب سے موسول تھے۔ آپ دارالعلو‘ شیخ العرب و العجم’۔ علمی، روحانی اور سیاسی شخصیت تھے

میں انتقاك ہوا۔ بھارتء میں ۳۱۵۰۔جنگ عظیم ختم ہونے کے بعدرہائی ملیمیں اسیر رہے۔ ‘ مالٹا’انگریز کے دور میں

(۲)

کے القاب سے یاد کئے جاتے تھے۔ ‘ جامع المعقوك والمنقوك’،ہے ‘غلال کبریا ’ھ میں پیدا ہوئے ۔ آپ کا تاریخی نال ۳۱۷۱

دارالعلول ء میں وفات پائی۔۳۱۲۰ سے تھے۔ کے نمایاں شاگردوں میںمولانا محمود الحسن س رہے۔ شیخ الہند دیو بند کے صدر مدر

(۱)

اور ذی استعداد سادہ دك ،شیخ الہند مولانا محمود حسن کے شاگرد تھے۔ بہت نیک طبع ۔مفتی ریاض ضلع بجنور کے رہنے والے تھے

ھ کے لگ بھگ ہوا۔۳۱۵۲آپ کا انتقاك ۔ بزرگ تھے۔ عرصہ تک دار العلول کے مفتی اور اس کے بعد مدرس اعلی رہے

(۱)

اور تدریس کے ساتھ دار الافتاء ۔ بطور مدرس عربی دار العلول دیو بند میں آپ کا تقرر ہواھ میں ۳۱۱۷میں پیدا ہوئے۔ ھ ۳۱۷۷

کچھ عرصہ مفتی اعظم بھی رہے۔ آپ شیخ الہند کے شاگرد تھے۔ ۔میں بھی کال کرتے رہے

(۵)

معارف "قرآم کریم کی تفسیر ۔ ھ میں پیدا ہوئے ۔ آپ مفتی اعظم پاکستام کے لقب سے یاد کئے جاتے ہیں۳۱۳۱مولانا محمد شفیع

کے مصنف اوردار العلول کراچی کے بانی تھے۔ "القرآم

(۲)

ھ ۳۱۱۰علمی خاندام سے تھا۔ دار العلول دیو بند میں ایک مایہ ناز ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق ۳۱۷۷مولانا محمد ادریس کاندھلوی

ء کو وفات پائی۔۳۱۰۱حدیث پڑھ کر سند حاصل کی۔ آپ نے میں مولانا انور شاہ کشمیری سے دورہ

(۰)

مثاك خطیب اپنے وقت کے بےمولانا ابو الوفا شاہجہانپوری ، مولانا انور شاہ کشمیری، مولانا خلیل احمد سہار نپوری کے شاگرد تھے۔

پائی۔ ھ میں وفات ۳۱۷۷ اور زبردست مناظر تھے۔ قادیانیوں اور رضاخانیوں سے مناظرے کئے۔

(۲)

وفات پائی۔ میں ء ۳۱۲۲کی نمایاں علمی شخصیت تھے۔ پاک و ہند برصغیر ،پیدا ہوئے ۔ مولانا سید میں ء۳۲۰۲

(۱)

مولانا عبد اللہ درخواستی

،

وفات پائی ۔ میں ء ۳۱۱۱۔ ہیںشیخ الاسلال اور حافظ الحدیث کے القاب سے متعارف

Page 4: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

4

الواحد سیہالوی

(۳)

و ری مولانا عبد القدیر، ملپ(۲)کی

مولانا عبد الشکور لکھنوی،

(۱)

وغیرہ شامل ہیں

(۱)

۔جبکہ آپ کے

محمد فیاض خام سواتیتلامذہ میں

(۵)

مولانا زاہد الراشدی،

(۲)

مولانا شمس الدین شہید،

(۰)

مولانا محمد اسلم شیخوپوریاور

(۲)

ہیں۔ نمایاں

لحمید سواتی کی تصانیفعبدا

بلکہ تحریر کے ذریعے بھی عوال کے اندر صحیح ایمانی شعور اجاگر ، نے اپنی حیات میں نہ صرف تقریر آپ

ام کی تحریر کیا۔آپ نے اپنی زندگی میں تقریت ہر شعبہ زندگی پر قلم اٹھایا اور اسلال کے مطابق تعلیمات واضح کیں۔

ت، مقالات جن میں قرآم کریم کا ترجمہ ، تفسیر ، شروحات حدیث ، خطبا ہے۔پچاس سے زائد کردہ کتب کی تعداد

کو خانو آپ سوانح، تراجم اور حواشی شامل ہیں۔آپ نے ہونے کی بنا پر محبت عقیدت و سے خاص شاہ ولی اللہادہ

صرف المعروف بہ ء تصنیفات میں سے ولی اللہاکی معرکۃ الآر اپنی زندگی میں حکیم الامت امال ولی اللہ دہلوی

____________________ (۳)

وزیرک سیاستدام ہونے کے علاوہ ء میں پیدا ہوئے ۔ آپ گوجرانوالہ شہر کے ایک بزرگ عالم دین ، متقی ، پرہیز گار ، ذہین ۳۱۷۲

شمار خداداد صلاحیتوں اور خوبیوں سے مالا ماك تھے۔بے

(۲)

کے مایہ ناز شاگرد تھے۔ دسمبر شبیر احمد عثمانی اور ء میں پیدا ہوئے ۔ مولانا انور شاہ کشمیری۳۱۷۳مولانا عبد القدیر ضلع اٹک میں

ساك تھی۔ ۲۵تدریس ء میں وفات پائی۔ مدت ۳۱۱۷

(۱)

م اور مولانا عبد الشکور لکھنوی برصغیر کی ایک نمایاں علمی شخصیت تھے۔ مولاناعین القضاۃ ل

ت

حاصل مولانا خلیل احمد سہار نپوری سے

ذ

امال اہل السنۃ کے لقب سے مشہور تھے۔ ۔ تھا

(۱)

ر پبلشنگ ، لاہور ، س۔م،

ب ئ

ل

ی

ت

۱۲۰۔ ۱۲۵ص: ، حصہ اوك مشاہیر علماء ، ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمن ، فر

(۵)

ء میں جامع ۲۷۷۲۔ کال شروع کیا مدیر اعلیبحیثیت میں ء میں ماہنامہ نصرۃ العلول ۳۱۱۵شاگرد ہیں۔ اور صوفی عبدالحمید کے فرزند

خطابت اورتدریس کے ، مسجد نور کے خطیب مقرر ہوئے ۔ مدرسہ نصرت العلول میں اپنے والد کے جانشین کے طور پر اہتمال

حدیث فرائض میں ہیں۔کے مصنف کتب ۲۲۔ اسباق پڑھاتے ہیں کے دورہ

(۲)

صوفی عبدالحمید اور صفدر کے سب سے بڑے صاحبزادے ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔مولانا سرفراز خام ، ء میں گکھڑ ۳۱۱۲

۔ ہیں سواتی کے شاگرد اور بھتیجے

(۰)

بھی رہے۔ ڈپٹی سپیکر اور صوبائی اسمبلی کے ممبر نامور تلامذہ میں سے تھے۔ کےسواتی پیدا ہوئے۔ عبدالحمید میں ء میں کوئٹہ ۳۱۱۵

رجل ’ام پر مولانا زاہد الراشدی نے ہوئے۔ شہید میں ء میں کوئٹہ ۳۱۰۱۔ منظم تحریک چلائی خلاف کےمرزائیوں میں ء ۳۱۰۱

نامی کتاب لکھی۔ ‘ رشید

(۲)

قرآم کریم کے مفسر اور ، کراچی کے کالم نگار ‘ ضرب مومن’ ہفت روزہہیں۔ ایک کے مایہ ناز شاگردوں میں سے عبدالحمید سواتی

دیتے رہے۔ درس وتدریس کے فرائض جامعہ بنوریہ کراچی اور جامعہ الرشید کراچی میں۔ کئی کتب کے مصنف ہیں

Page 5: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

5

صرف میر منظول، الطاف القدس فی معرفۃ لطائف النفس، رسالہ دانشمندی ، الفوز الکبیر اور عقیدہ پر شروحات وتراجم اور

اور ام پیش کیا، تصحیح مقدمات وحواشی مرتب کیے۔ آپ نے مولانا عبید اللہ سندھی کے علول وافکار کو عوال کے سامنے

جو ،اکابرین سے ایک خاص لگاؤ رہا آپ کو جو ام کی شخصیت کو متاثر کر رہے تھے۔ اسی طرح ، تمال وساوس کا تدارک کیا

نے اپنی زندگی کو اسلال کی اشاعت کے لیے وقف کر واضح ہوتا ہے۔ صوفی عبدالحمید سے" الاکابر"ام کی تصنیف

کی ضخیم اور علمی ابحاث سے بخوبی لگایا جاسکتا کا مظاہرہ آپ کی تصنیف نماز مسنوم خورد اور نماز مسنوم کلاں اس، دیا تھا

کے نال سے منظر ‘‘ خطبات سواتی ’’یہ خطبات ۔ ہے۔ آپ کے خطبات جمعہ کو بھی ایک خاص ترتیب سے محفوظ کیا گیا

اس کا اندازہ آپ کے علم ۔بلکہ ایک محدث بھی تھے، نہ صرف ایک مفسر ل پر آکے ہیں۔ صوفی عبدالحمید عا

ء میں حضرت امال اعظم ۳۱۵۱حدیث میں مختلف کتب کی شروحات لکھنے سے عیاں ہیں۔ آپ نے اپنے تصنیفی دور کا آغاز

کے نال سے اردو ترجمہ سے کیا اور آپ کی زندگی میں ‘‘هرالبیان الاز ’’عربی کا ‘‘ه الاکبرالفق ’’کی کتاب ابو حنیفہ

۔کے نال سے شائع ہوئی" الاکابر "ء میں ۲۷۷۰ آخری طبع شدہ تصنیف

کا تعارف دروس الحدیث

جامع مسجد نور میں نماز فجر کے بعد عبد الحمید سواتیمولانا جو ، عوامی دروس ہیں وہ دروس الحدیث دراصل

کے صوفی عبدالحمید سواتی دروس الحدیثسو یا کرتے تھے۔بدھ اور جمعرات کو ارشاد فرمایعنی ہفتہ کے دو دم

کو دروس الحدیثء میں طبع ہوا۔ ۲۷۳۵چار جلدیں ہیں ۔ تازہ ترین ساتواں ایڈیشن مارچ ہے۔ اس کیافادات پر مشتمل

کے زیر ‘ انجمن محبام اشاعت قرآم’ پر منتقل کرنے کا کال حاجی لعل دین نے انجال دیا، جبکہ ام دروس کو صفحہ قرطاس

یہ کتاب گوجرانوالہ، لاہور، ملتام، کراچی ، کوئٹہ، ایث کیا۔شائع نے فاروق گنج گوجرانوالہ ‘ دروس القرآممکتبہ’اہتمال

آباد اور راولپنڈی میں تمال اہم کتب خانوں پر دستیاب ہے۔

مشارق الانوار کی کتاب کی کتاب غانی امال حسن صاکے لیے سب سے پہلے الحدیث س ودرصوفی صاحب نے

نسائی اور اس سنن پھر ، ترمذی جامع ابن ماجہ اس کے بعد سنن پھر ، مسلم صحیح اس کے بعد ، بخاری صحیح پھر ۔ کیاکو منتخب

بروایت یحیی اندلسی اس کے بعد مؤطا امال مالک۔ کی کتاب الترغیب والترہیب کا درس دیا یرکے بعد امال منذ

پھر اس کے بعد مسند احمد (، اور کی مصفی فارسی ومسوی عربی کی ہے محدث دہلویجس کی شرح حضرت شاہ ولی اللہ )

۔ کا درس شروع کیا بن حنبل احةب نے کے عبدالحمید سواتیتو ، ك تقریت مکمل ہوگیا جب مسند احمد جلد اوك کا درس او

( ریکارڈقرآم کریم کے درس کی طرح )حدیث کے دروس بھی

بھی بہت سی یسٹیں ام میں سے ۔ کرنا شروع کر دی

اس سے اگر بہرکیف دستیاب ریکارڈنگ کا فائدہ یہ ہوا کہ صوفی صاحب کے یہ دروس محفوظ ہوگئے۔ ۔ضائع ہوگئیں

Page 6: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

6

میں کے شروع کے دروس کیوں کہ مسند یقینا اس سے بہت زیادہ فائدہ ہوتا۔ تو لئے جاتے، کر ریکارڈدروس بھی قبل کے

وس محفوظ رتھیں ۔ بہرحاك صوفی صاحب کے جو دمروی احادیث سے ہ مبشرہ اور عشر حضرات خلفائے راشدین

۔ اس طرح ام اشاعت کا پروگرال بنایا ام کی احةب نے جماعتی کے فائدہ کے لیے الناس عوال ہوکے تھے، انہیں

دروس کو مطبوع کروایا گیا۔

(۳)

میں مسند احمد کی تقریة ایک ہزار سے زائد منتخب احادیث کے دروس چار جلدوں شائع جس دروس الحدیث

تفسیر ’’ مولانا سواتی کی دوسری تالیف یعنی ام کا انداز بیام بھی ۔ ہیںمشتمل ہوئے ہیں ، جو تقریت سولہ سو صفحات پر

ہے۔کی طرح ‘‘معالم العرفام فی دروس القرآم

عمومی اسلوب نگارش

جس سے استفادہ آسام ہوگیا ، موضوعات میں ذکر کیا گیا ہے فہرست احادیث کا بنیادی مدرج اس کتاب میں

اگر یوں کہا جائے کہ اس ۔ حدیث تحریر ہے تحت اور ہر موضوع کے ۔ ہے احادیث فہرست ۔ ہر جلد کے آغاز میں ہے

مثلا ریشمی ، چنانچہ فہرست میں اسے مسائل کا جواب بنا کر بات کی گئی ہے ۔ تو درست ہوگا، میں فقہی انداز غالب ہے

مختلف عنوانات جن سے فقہی انداز خوب دیگر نماز پڑھنے کی ممانعت اور اسی طرح لباس کی ممانعت، غنودگی میں

عبدالحمید سواتی جھلک رہا ہے۔اس کتا ب کے شروع میں امال احمد اور مسند احمد کے حوالے سے قیمتی معلومات بھی

۔کی ہیںدرج فیاض خام سواتی نے فرزند کے

لکھتے ہیں: آپاسلوب کے بارے میں

بھی میں فہم کے دروس ام کہ ہے ہوتا اطمینام قدرے سے خیاك اس صرف’’

میں زبام فہم عال اور آسام دواں رواں ، بالکل گے کریں نہ محسوس گنجلک عوال

گہری اور دقیق زیادہ ہے۔ گیا کیا واضح مطلب و مفہول کا احادیث میں ام اور ہیں

یہ کہ گیا کیا نہیں کلال بھی پر سند علاوہ کے اس اور ہیں نہیں میں ام بحثیں عمیق

فائدہ سے اس الناس ہے، عوال ہوسکتا مفید لیے کے کرال طلباء اور علم اہل صرف

کو معنی لفظی۔ ۔ گیا کیا نہیں تعرض بھی سے مسائل اختلافی زیادہ۔ سکتے اٹھا نہیں

سہل کو ارشادات مبارک کے السلال حضورعلیہ بلکہ گیا کیا نہیں دخیل زیادہ بھی

بعض۔ ہے گئی کی کوشش کی کرنے واضح میں عبارت فہم قابل اور الفاظ ترین

____________________ (۳)

۳/۳۷ ،ء۳۱۱۷فاروق گنج ،گوجرانوالہ ، ،دروس الحدیث ، مکتبہ دروس القرآمعبدالحمید ، ، سواتی

Page 7: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

7

سے اس کرال قارئین تاکہ ہے گئی دی کر وضاحت کی مسائل ضروری پر مقامات

۔‘‘سکیں سمجھ کو حل کے ام اور مشکلات آمدہ پیش اپنی اور اٹھاسکیں فائدہ

(۳)

دروس الحدیث کی ترتیب کے بارے میں فیاض خام سواتی لکھتے ہیں:

احادیث منتخب بلکہ ہیں نہیں سے ترتیب کی احادیث کی احمد مسند دروس یہ اور’’

۔‘‘ہے گیا دیا لگا بھی حوالہ کا نمبر صفحہ اور نمبر جلد ساتھ کے حدیث ہیں، ہر سے

(۲)

منہجا سلو ب و دروس الحدیث کا

کی ام تھا، بلکہ تاثر مذہبی اور صرف سیاسی نہ اندر کے زندگی کے سواتی الحمید عبد صوفی

صرف نہ لگا۔آپ جانے کیا اعتراف کا خدمات کی ام سے جس رہے، منسلک بھی پہلو ایسے سے شخصیت

۔ تھے ادیب بھی اور صوفی اور مدرس، فقیہہ، مفسر، محدثخطیب، ایک تھے، بلکہ عالم اور سیاستدام ایک

کے پس منظر مقاصد خود انہی کی کتاب سے اخذ کر کے ذیل کی سطور میں پیش کئے جا ‘‘ دروس الحدیث’’کی تصنیف آپ

رہے ہیں:

کے صلى الله عليه وسلمآنحضرت اور کریم قرآم کتاب کی اللہ کو الناس ام دروس کا سب سے بڑا مقصد عوال (۳

۔بہم پہنچانا ہے واقفیت سے ارشادات

۔ ہے اصلاح کی مسلمانوں عال مقصد اور غایت و غرض کی ام دروس (۲

مہیا کرنا کا علم مسائل متعلقہ ضروری سے عبادات اور اعتقادات دروس الحدیث کے ذریعہ لوگوں کو (۱

ہے۔

۔ہے طریق بہترین کا کرنے حاصل بالیدگی اور نشوونما ، ذہنی کے لئے تربیت عوال دروس (۱

میں درج ذیل نکات بڑے واضح نظر آتے ہیں۔ اسلوب و منہج کے مولانا عبدالحمید سواتی

ہ ا نہ اسلوب فقی

اصولوں فقہی بجائے کے پابندی لفظی کی جزئیات درج میں کتابوں فقہی صوفی عبدالحمید سواتی

، جائے لگوایا انجکشن میں حالت کی روزے کہ تھی یہ رائے کی تھے،مثلاام کرتے اہتمال زیادہ کا رعایت کی

____________________ (۳)

۳/۳۷ دروس الحدیث ،

(۲)

۳/۳۰ ،أیضا

Page 8: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

8

فقہی طرح اسی۔لکھا )بحالت صول انجکشن کا حکم( بھی مقالہ مفصل نے انہوں پر ہے۔ اس جاتا ٹوٹ روزہ تو

طے اگرمعاملہ کہ ہے گیا بتایا جائز ساتھ کے شرط اس کو فرق میں قیمت کی ادھار اور نقد میں کتابوں

نقد تو رہے نہ امکام کا بیشی کمی میں ، جس جائے پا طے قیمت متعین ایک مابین کے فریقین وقت کرتے

کے ‘مرابحہ’پر بنیاد اسی میں بینکنگ اسلامی ہے۔ معاصر درست کرنا اضافہ میں قیمت ادھار میں مقابلے کے

گیا کیا اختیار طریقہ کا لینے قیمت زیادہ میں مقابلے کے نقد کرکے فروخت ادھار کو چیزوں سے عنوام

، وہ ہے دیا جائزقرار کو معاملے اس میں تناظر جس نے فقہاء کہ تھی یہ رائے کی صاحب صوفی۔ہے

پر طور کے حیلے ایک کیلئے کرنے فراہم جواز کو کاروبار سودی طریقہ یہ میں تناظر معاصر ۔ جبکہ ہے مختلف

کو عرف معاشی موجودہ بجائے کے بنانے جواز مذکورہ میں کتابوں فقہی محض لئے ہے،اس ہورہا استعماك

ہے ضروری رکھنا خاطر ملحوظ

(۳)

۔

: تھے کرتے فرمایا آپ

کے خدا خلق میں فتوی اپنے کو مفتی ہو، وسعت تک جہاں تحت کے قواعد شرعی"

۔"چاہیے لینا کال سے نرمی اور ترفق لئے

(۲)

اسلوب اصلاحی

ردی اور خیر خواہی پائی جاتی صوفی عبد الحمید سواتی جس کا وہ دروس ، تھیمیں مسلمانوں کی سچی ہ

ہیں کہ وہ اپنے سیاسی ، نظر آتے ہدایت کرتے وہ مسلمانوں کو الحدیث میں جابجا اظہار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔

مثلا۔ حدیث کو اپنا رہنما بنائیں معاشی ، معاشرتی ، تجارتی اور دیگر جملہ امور میں غیر مسلم اقوال کی بجائے قرآم ،

مسلمانوں کی اجتماعی زندگی کے مسئلے کے بارے میں ایک حدیث کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

اس میں خلافت راشدہ اور ، مسلمانوں نے ساڑھے چھ سو ساك تک اجتماعیت کی زندگی گزاری

مسلمانوں میں اجتماعی زندگی کے اس کے بعد۔ اس کے بعد امویوں اور عباسیوں کا دورآتا ہے

چنانچہ علماء نے یہی فیصلہ کیا کہ اگر حکومتی سطح پر مسلمانوں ۔ اعتبار سے زواك آنا شروع ہوگیا

تو پھر اہل ایمام انفرادی طور پر کسی کو اپنا امیر منتخب کرکے ، کا اجتماعی نظال قائم نہ ہوسکے

اس کے بعد کافروں کے غلبہ کے باوجود اجتماعی احکال اس کے تحت پورے کریں ۔ پھر

____________________ (۳)

۱۱۱مفسر قرآم نمبر، ص:

(۲)

۵۱۱یضا ، ص: ا

Page 9: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

9

پھر ۔ مسلمام اپنا امیر منتخب کرکے اس کے تحت اپنے اجتماعی فرائض انجال دیتے رہے

کہ حتی۔ تو انہوں نے مسلمانوں کی اجتماعیت کو بالکل ہی ختم کردیا ، انگریزوں کا منحوس دور آیا

بہت سے مسلمام ممالک ہی ختم کردئیے

(۳)

۔

الحدیث کی خصوص تدروس

دروس الحدیث کی ہیں: قابل ذکر خصوص تدرج ذي

لغوی معانی کا بیام

انہیں لغت کے ، وہیں ں دیگر لی و ولی ع علول میں مقال حاصل تھا جہاکو مولانا صوفی عبد الحمید سواتی

سو کئے بغیر کوئی چارہ نہیں ۔۔ دروس الحدیث کا مطالعہ کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف تھامیدام میں بھی کماك حاصل

پورے حدیث کے کال میں اس ۔ انداز سے کرتے ہیں حادیث مبارکہ کی لغوی تحقیق بڑے احسنا عبد الحمید سواتی

ہے۔ جھلک نمایاں طرز کی

: ںملاحظہ ہوکچھ امثلہ

مگر اللہ تعالی کے عرش پر ، کا معنی تخت ہے ‘عرش’۔ پر مستوی ہے ‘عرش’خدائے رحمام "

۔"مستوی ہونے کو ہم انسام کے کرسی، صوفہ یا پلنگ پر بیٹھنے پر قیاس نہیں کرسکتے

(۲)

معنی کا غلو"کے معانی بیام کرتے ہیں: ‘ غلو’ایک جگہ ۔"ہے ہوتا بڑھنا سے ح

(۱)

ہوئے لکھتے ہیں: حدیث کی تشریح کرتے عقیقہ سے متعلق ایک

روایت اور ایک"

(۱)

نہیں پسند کو ‘‘عقیقہ لفظ’’ نے صلى الله عليه وسلم حضور کہ ہے آتا میں

۔"ہوتاہے نافرمانی معنی کا جس ہے سے مادہ کے عقوق لفظ یہ کیونکہ فرمایا

(۵)

صلى الله عليه وسلم جبکہ اسی طرح قرب قیامت کی علامات کے لئے مسند احمد کی حدیث بیام کی ، جس میں خود نبی کریم

کے معانی موجود ہیں: ‘ ہرج’کے الفاظ میں

____________________ (۳)

۲/۳۱۳دروس الحدیث ،

(۲)

۳/۲۲ ، أیضا

(۱)

۳/۳۱۲ أیضا ،

(۱)

۲۲۱۲: نمبر سنن ابو داؤد، کتاب الضحایا، باب فی العقیقہ، حدیثابوداوؤد،

(۵)

۳/۳۳۱دروس الحدیث،

Page 10: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

10

ہوں عال قتل فرمایا نے آپ۔ ہے چیز کیا ہرج! اللہ رسوك یا کیا عرض نے لوگوں"

۔"ہے کرنا قتل مراد سے ہرج گویا۔ گے

(۳)

استدلاك آیات سےقرآنی

کی دروس الحدیث میں آیات سے استدلاك کا اسلوب بھی واضح طور پر نظر مولانا صوفی عبد الحمید سواتی

مسئلہ میں کئی آیات کو پیش کرتے ہیں ۔ جیسے خاندام اور قبائل پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں : آتا ہے ۔ وہ ایک

ن ذكر وأنثى وجعلناكم شعوبا وق بائل لت عارفوا إن أكرمكم عند الل ي أي ها الناس إن خلقناكم ﴿ م

عليم خبي (۲) ﴾أت قاكم إن الل

یادرھو!! اللہ تعالی کے مگر ، پہچام سکو تاکہ تم ایک دوسرے کو ، اور تمہارے خاندام اور قبائل بنائےترجمہ:

جو تم میں سے زیادہ متقی ہوگا۔، حاصل ہوگی ہاں برتری اسی کو

کریم سے استدلاك اسی طرح ایک جگہ حدیث کی تشریح میں محبوب چیز کے صدقہ کے بارے میں قرآم

جب تک تم ، درجے کی نیکی کو ہرگز نہیں پاسکتے یعنی تم اعلیترجمہ:(۱) ﴾لن ت نالوا الب حت تنفقوا ما تبون ﴿کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

اپنی محبوب چیز کو خرچ نہ کرو۔

قصر نماز کا مسئلہ حدیث پاک سے بیام کرتے ہوئے قرآم سے یوں دلیل دیتے دکھائی دیتے ہیں: اسی طرح

وإذا ضرب تم ف الأرض ف ليس ﴿ دورام سفر نماز میں یہ رعایت خود اللہ تعالی نے دی ہے: (۱) ﴾عليكم جناح أن ت قصروا من الصلاة

۔اور جب تم کسی سفر پر نکلو تو تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنی نمازوں میں کمی کرلوترجمہ:

(۵)

ہمیں احادیث کی تشریح میں قرآنی آیات پیش کرتے مواقع پر بھی عبدالحمید سواتیاسی طرح دیگر

اور ام سے استدلاك کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

____________________ (۳)

۳/۳۲۰ ، دروس الحدیث

(۲)

) سورۃ الحجرات: ۳۲-۱/۳۰ ،ء۳۱۱۲مدرسہ نصرۃ العلول ، گوجرانوالہ ، خطبات سواتی ، ادارہ نشرواشاعتعبدالحمید سواتی،

۱۱/۳۱)

(۱)

(۱/۱۲)سورۃ آك عمرام : ۳/۳۱، دروس الحدیث

(۱)

۱/۳۷۳سورۃ النساء:

(۵)

۳/۱۱ دروس الحدیث،

Page 11: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

11

اشعار سے استدلاك

اپنی انہوں نے یث کی ایک نمایاں خصوت ی یہ بھی ہے کہ الحدکی دروس صوفی عبد الحمید سواتی

:مثلا۔ جو کہ عربی اور فارسی زبانوں میں ہیں ، میں بہت سے اشعار بھی تحریر کیے " دروس الحدیث شاہکار تصنیف "

ایک جگہ لکھتے ہیں :

کے حکم پر صلى الله عليه وسلم رسوك اللہجنگ کے موقع پر پڑھے جانے والے اشعار کو رجز کہتے ہیں ۔"

نا ولا )):نے یہ اشعار پڑھے عامر بن اکوع حضرت ق والل لولا الل ما اهتدي نا، ولا تصدنا ((صلي تو نہ ہم صدقہ وخیرات کرسکتے اورنہ، نہ ہوتی کی طرف سے ہمیں ہدایت اللہ کی قسم اگر اللہ تعالی :ترجمہ

۔"نماز ادا کرپاتے

(۳)

لکھتے ہیں : اور مقال پر ایک

"چوں بار می برد عزیز است - خر اگرچہ بے تمیز است" نے کہا ہے : شیخ سعدی شیرازی

لگتا ہے ۔ امگر جب بوجھ اٹھا تا ہے تو بڑا پیار ،گدھا بلاشبہ بدتمیز جانور ہےترجمہ:

بلکہ ام سے دوسری خدمت لینامقصودہوتا ،بعض جانوروں کا گوشت کھانا مقصود نہیں ہوتا

گدھا بھی انہی جانوروں میں سے ہے۔ ہے

(۲)

۔

امثاك سے استدلاك

جس کیا گیا ہے ، پیش کے ذریعے ہے کہ علمی مسائل کا حل مثالوں بھی دروس الحدیث کی ایک منفرد خوبی یہ

۔ ہیں موجود مثالیں کئی کی افادیت اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔ دروس الحدیث میں اس کی کتاب سے اس

تشریح کرتے ہیں : یوں عبدالحمید سواتیکے بارے میں مرض شکم سے مرنے والے کے اجر

کسی جو ہے آتی میں مد اسی عورت والی ہوجانے فوت دورام کے زچگی مثلا’’

سے پہاڑ یا مینار اونچے کسی آجائے نیچے کے درخت یا مکام ہوجائے، شکار کا حادثے

____________________ (۳)

۳/۲۳۱ دروس الحدیث،

(۲)

۱/۲۲۱، أیضا

Page 12: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

12

مرجائے، کر ڈوب میں پانی ہوجائے، بحق جاں میں حادثہ کے سڑک کسی گرپڑے،

۔‘‘ہے ہوتی کی موت ،شہادت لوگوں ایسے تو ہوجائے، فوت کر جل میں آگ

(۳)

هذا مثل أمة تكون من ب عدكم ي قهر سفهاؤها مسند احمد میں مروی ایک حدیث ، جس میں الہامی مثاك (۲)أحلامها

گے۔ رکھیں کر دبا کو عقلمندوں لوگ بیوقوف کے جس ہے کی امت والی آنے بعد تمہارے مثاك یہترجمہ:

کی مزید تشریح یوں کی :

طرح کس پیشنگوئی یہ کی السلال علیہ حضور کہ لیں کر مشاہدہ میں زمانہ کے آج"

کی اس لاٹھی کی جس’’ میں دور ہر کہ ہے گواہ عالم تاریخ۔ ہے ہورہی پوری

و عقل صاحب نے طاقتور دین بے اور اخلاق بد ہر۔ ہے رہا ہی معاملہ والا ‘‘بھینس

۔"کیا نہیں دریغ بھی سے ڈالنے کچل انہیں بلکہ ہے رکھا کر دبا کو لوگوں خرد

(۱)

حرل پاک میں قتل کی سزا کی مثاك یوں بیام کرتے ہیں:

کے کرنے ارتکاب کا گناہ کسی میں بازار یا میں گھر کہ ہے ایسی مثاك کی اس’’

علاوہ کے ارضی خطہ باقی طرح اسی۔ ہے سزا قابل زیادہ کرنا گناہمسجدمیں بجائے

سخت زیادہ گزرنا کر کو کال ممنوع کسی کرنا، کال غلط کوئی میں پاک حرل کے اللہ

تو ہے کرتا گناہ آدمی عال کوئی اگر کہ لیجئے سمجھ یوں کو اس۔ ہے بنتا مستحق سزاکا

کو اس تو ہے کرتا جرل وہ علم صاحب کوئی اگر اور گی جائے سزادی عال کو اس

۔ ‘‘گی جائے دی سزا ڈبل

(۱)

تعارف صحابہ و تابعین

کے تعارف کے بارے میں معلومات ملتی کے دروس میں ہمیں صحابہ کرال عبدالحمید سواتیصوفی

کا فریضہ بھی عبدالحمید ہیں۔ یعنی یہ کہا جا سکتا ہے کہ عوال الناس کےذہنی معیار کے مطابق رجاك کا علم ام کی منتقل کرنے

____________________ (۳)

۳/۲۵۱ ، دروس الحدیث

(۲)

وط وآخروم ،حمد امسند الإمال ، حمد بن محمد بن حنبلا، بن حنبلا

الأرن

الترکی،اش

ن

سحمل

س، شراف: د عبد الله بن عبد اش ناشر: مؤ

ۃ

۳۳/۳۵۱، ۲۵۲۲: نمبر حدیث ،ل ۲۷۷۳ط: اوك، ، الرسالۃ

(۱)

۳/۱۱ ، دروس الحدیث

(۱)

۳/۳۱۰، یضاا

Page 13: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

13

کہتے ہیں :کے تعارف میں انصاری ایوب ابو نے سرانجال دیا ہے۔ حضرت سواتی

پہلے سے سب جنہیں ہیں صحابی والے فضیلت بڑی انصاری ایوب ابو حضرت’’

صرف میں جہاد زندگی ساری کی آپ۔ ہوا حاصل شرف کا میزبانی کی صلى الله عليه وسلم حضور

وہیں بھی قبر کی آپ اور پائی وفات دورام کے جنگ کی قسطنطنیہ نے آپ ہوگئی

اس لوگ اور ہے موجود بھی آج جو ہے ہی ساتھ کے دیوار کی قلعہ کے قسطنطنیہ

۔‘‘ہیں جاتے لیے کے زیارت کی

(۳)

ال اسلمہ حضرتمثلا اسی طرح دیگر صحابہ

(۲)

جاریہ ابن مجمع

(۱)

سعد بن سہلاور

(۱)

وغیرہ کا بھی ذکر ہے۔

منہج محدثین کا بیام

بسا اوقات منہج حدیث بھی بیام کرتے ہیں۔ الحدیث میں صوفی عبدالحمید سواتیدروس

ایک جگہ غنودگی میں نماز پڑھنے کی ممانعت کی حدیث کے بیام کے بعد لکھتے ہیں:

ہو دراز ابھی رات جب ہوگا لاگو وقت اس حکم یہ کہ ہیں فرماتے کرال محدثین"

تو ہو کم وقت اگر اور سکے کر مکمل نماز پہلے سے فجر طلوع کر اٹھ دوبارہ وہ اور

طرح اس چاہئے، رکھنی جاری نماز کے کر وضو تازہ یا کر بدك مجلس کو شخص ایسے

رہے نہیں محرول بھی سے برکات کی نماز اور گی ہوجائے دور بھی غنودگی کی اس

۔"گا

(۵)

مسجد میں کھانے کے متعلق لکھتے ہیں:

کی اس ہے۔ نہیں درست کھانا کھانا میں مسجد کہ ہیں فرماتے کرال محدثین"

وجہ کسی میں مسجد اگر لیے اس۔ ہو نہ آلودہ مسجد کہ ہے میں صورت اس اجازت

____________________ (۳)

۳/۳۳۲ ، دروس الحدیث

(۲)

۳/۳۲۱ یضا ، ا

(۱)

۱/۲۳ یضا ، ا

(۱)

۳/۲۲۳ یضا ، ا

(۵)

۳/۲۱ ، یضاا

Page 14: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

14

ریزے کے کھانے تاکہ جائے لیا بچھا دسترخوام وغیرہ نیچے ہو، تو ضروری کھانا سے

۔"پائیں گرنے نہ میں مسجدے

(۳)

احادیث میں ظاہری تضاد کی تفہیم

کے احکامات کو لوگوں تک پہنچانا اور ام احکامات پر صلى الله عليه وسلم عصر حاضر میں جہاں ایک طرف تو اللہ اور رسوك

عمل پیرا ہونے کی ترغیب دینا بجائے خود ایک مشکل مرحلہ بن کر رہ گیا ہے، وہیں اگر قرآم وسنت سے ماخوذ ام

دشمن عناصر رائی کا پہاڑ بنانے سے ہرگز نہیں چوکتے۔ تعلیمات میں بظاہر کوئی تضاد نظر سے بھی گزر جائے، تو اسلال

نے دروس الحدیث میں اس بات کا خاص اہتمال کیا ہے کہ ایسی احادیث کا ممکنہ حد تک حل صوفی عبدالحمید سواتی

سے مروی انصاری طلحہ ابوکی بابت مسند احمد میں گھروں میں تصویروں کی موجودگی مثلا پیش کر دیا جائے۔

حدیث

(۲)

کی تفہیم یوں بیام کرتے ہیں:

اور ہوگئے بیمار طلحہ ابو حضرت دفعہ ایک ہیں کہ کہتے خالد بن زید "راوی

وہاں پردہ تو پہنچے پر دروازے کے آپ ہم جب ، گئے لیے کے پرسی بیمار کی ام ہم

اس طلحہ ابو حضرت یہی آئیں۔ حالانکہ نظر تصویریں کچھ پر جس۔ تھا رہا لٹک

وہاں ہو، تصویر میں گھر جس کہ فرمایا نے صلى الله عليه وسلم حضور کہ ہیں راوی کے حدیث

حضرت وضاحت کی چیز اس جب پھر۔ ہوتے نہیں داخل فرشتے کے رحمت

کوئی تھا کہ اگر فرمایا نے صلى الله عليه وسلم حضور کہ کہا نے انہوں تو گئی پوچھی سے ابوطلحہ

ہے۔" نہیں حرج کوئی کا اس تو آتی، نہیں میں نظر عال جو ہو تصویر چھوٹی

(۱)

مسند سے حدیث ریشمی کپڑے زیب تن کرنے کے بارے میں صوفی عبدالحمید سواتی

(۱)

بیام کرنے

کے بعد اس کی تشریح یوں بیام کرتے ہیں:

جائز اٹھانا فائدہ سے ام مگر ہے ممنوع تو لیے کے مسلمانوں استعماك کا چیزوں "بعض

فوٹوگرافی، جیسے ہیں ناجائز دونوں اٹھانا فائدہ اور استعماك کا چیزوں بعض اور۔ ہے

____________________ (۳)

۱۱۵-۲/۱۱۱ ، یضا ا

(۲)

۲۲/۲۱۷ ، ۳۲۱۲۱، حدیث نمبر:مسند احمد

(۱)

۳/۳۲۰ دروس الحدیث ،

(۱)

۲۷/۱۵۱ ، ۳۱۲۱۲نمبر: حدیث، مسند احمد

Page 15: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

15

نہ اور ہے جائز استعماك نہ کا چیزوں ایسی۔ وغیرہ شراب اور چربی کی اس اور مردار

کر فروخت کو اس مگر نہیں جائز پہننا لیے کے مرد انگوٹھی کی سونے۔ تجارت کی ام

۔ہے" حکم یہی بھی کا کپڑے ریشمی۔ ہے جاسکتا اٹھایا فائدہ سے اس کے

(۳)

سے مروی بدشگونی اورفاك والی روایت اسی طرح مسند احمد میں حضرت انس بن مالک

(۲)

میں مذکور

یوں بتاتے ہیں: کی تعبیر عبدالحمید سواتی‘ فاك’

اٹکل لوگ نجومی ذریعے کے جس ہے جاتی لی مراد فاك وہ سے فاك ہاں "ہمارے

کی وغیرہ رانجھے ہیر یا حافظ دیوام سلیمانی، نقش لوگ بعض ہیں بتاتے باتیں پچو

کو مجید قرآم لیے کے کال اس بعض۔ ہیں نکالتے فاك سے مثنوی یا سے کتاب

کی فاك نے صلى الله عليه وسلم حضور۔ ہے نہیں درست عقیدہ کا قسم اس۔ ہیں کرتے استعماك

خوش دك کا آدمی کر سن سے زبام کی کسی جو ہے کلمہ اچھا وہ کہ فرمایا میں تعریف

۔ہوجائے"

(۱)

روزہ کی حالت میں بوسہ لینے کی حدیث

(۱)

م یوں آپ میں اجازت اور عدل اجازت کے درمیام تطبیق ب

کرتے ہیں:

بوجہ پر جذبات اپنے وہ کہ دی اجازت لیے اس کو آدمی بوڑھے کہ ہے یہ "بات

لیے اس سکتا پا نہیں قابو پر جذبات اپنے آدمی نوجوام چونکہ۔ ہے رکھتا قابو کبرسنی

۔ہے" دیا کر منع سے لینے بوسہ کو اس نے میں

(۵)

حدیث مروی مسند احمد میں کھڑے ہوکر پینے کی ممانعت میں

(۲)

کی تشریح میں کہتے ہیں:

____________________ (۳)

۳/۲۲ دروس الحدیث ،

(۲)

۲۳/۱۰۷ ، ۳۱۱۳۱: نمبر ،حدیث مسند احمد

(۱)

۳/۲۷ دروس الحدیث ،

(۱)

۳۳/۱۵۳ ، ۲۰۱۲:نمبر حدیث ،مسند احمد

(۵)

۳/۳۳۱دروس الحدیث ،

(۲)

۳۱/۲۳۲مسند احمد،

Page 16: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

16

جاتا بن مشرب ہم کا اس شیطام تو ہے پیتا کر ہو کھڑے آدمی کوئی جب "گویا

رہے "یاد نے یوں بتایا: آپپھر اس حدیث میں کھڑے ہوکر پینے کا جواز کے متعلق ۔ہے"

ثابت سے صلى الله عليه وسلمحضور اور جائز بھی پینا کر ہو کھڑے تحت کے ضرورت جائز کہ

کر ہو کھڑے ہے ظاہر تو پڑے، پینا کر لگا منہ ساتھ کے مشکیزہ ہوئے لٹکتے اگر ہے۔

نہیں کر بیٹھ کہ ہے معذور آدمی ،یا ہو نہ ہی گنجائش کی بیٹھنے جگہ کسی یا گا پڑے پینا

میں حالات عال ہم ۔ تا ہے سکتا پی کر ہو کھڑے بھی میں صورت ایسی ، تو سکتا پی

۔چاہیے" کرنا ہی کر بیٹھ نوش و خورد

(۳)

فقہی مذاہب و اختلاف کا ذکر

نے احادیث کی تشریح کرتے ہوئے فقہی مذاہب اور ائمہ کے مابین اختلافات عبدالحمید سواتی

بھی ذکر کئے ہیں، اور بسا اوقات ترجیحی رائے بھی درج کر دی ہے۔ مثلا مصافحہ کے احکال پر مشتمل حدیث کی تشریح

فقہاء کی رائے بھی پیش کرتے ہیں: کرتے ہوئے صوفی عبدالحمید سواتی

اگر ہے،البتہ ہوجاتا ادا تو مصافحہ سے ملانے ہاتھ ایک کہ ہیں فرماتے کرال "فقہائے

ہے نہیں ضروری کرنا ایسا ہم ، تا ہے ہوجاتا مکمل مصافحہ تو جائیں ملالئے ہاتھ دونوں

۔ہے" کال بہتر زیادہ اور ہے ثبوت کا زیادتی کی محبت صرف

(۲)

کرتے ہوئے غیر مسلموں کو سلال کرنے کے طریقہ کے تحت وارد

حدیث کے ضمن میں فقہاء کی رائے پ

: صوفی عبدالحمید سواتی لکھتے ہ

بق غیر مسلموں کے ساتھ سلال کے فرمام کے مطاصلى الله عليه وسلم " فقہاء کرال فرماتے ہیں کہ حضور

پہل نہیں کرنی چاہیئے۔ ہاں اگر کہیں کفار کا غلبہ ہو اور سلال نہ کرنے سے نقصام کا خطرہ میں

پہل بھی کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے سلال یا آداب عرض کے الفاظ بھی استعماك ہو تو وہاں

۔کئے جا سکتے ہیں جیسا کہ ہندوستام میں کہا جاتا ہے"

(۱)

____________________ (۳)

۱/۳۰۱دروس الحدیث ،

(۲)

۳/۱۷یضا ، ا

(۱)

۳/۱۰یضا ، ا

Page 17: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

17

گمشدہ اونٹ کےمسئلہ میں محدثین اور فقہاء کا مسلک بیام کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

ہوجانے چوری کے تواونٹ میں زمانے اس کہ ہیں فرماتے کرال فقہائے اور "محدثین

ہضم بھی کو جانور بڑے جیسے اونٹ لوگ جب میں بعد ، مگر تھا نہیں ہوتا خطرہ بھی کا

اسے تو جائے مل اونٹ ہوا بھٹکا اگرکوئی کہ دیا حکم نے صحابہ تو لگے کرنے

میں خلافت کی عثمام حضرت۔ جائے بچالیا سے ہونے ضائع کر لے میں حفاظت

کا لینے کر محفوظ میں الماك بیت کو اونٹ گمشدہ نے انہوں تو تھا آیا پیش واقعہ ایسا

جب تاکہ گئی لی کر جمع میں الماك بیت رقم کے کر فروخت کو اس چنانچہ۔ تھا دیا حکم

۔جائے" دی کر ادا کو اس تورقم جائے مل مالک کا اونٹ کبھی

(۳)

حدیث وارد مسند احمد میں زانی کے لئے رجم کی سزا کے سلسلہ میں

(۲)

میں صحیح مسلمکی شرح

(۱) کی

روایت بیام کرنے کے بعد لکھتے ہیں:

کرنے رجم پھر تو ہے کرتا اقرار کا جرل خود شخص کوئی اگر کہ ہے یہ قانوم کا "رجم

اس کیونک چاہیے دینا چھوڑ کو اس تو ہے کرتا کوشش کی بھاگنے اور ہے چلاتا چیختا پر

شخص جس ہاں۔ ہے لیا کر رجوع سے اقرار اپنے نے اس کہ گا جائے لیا یہ مطلب کا

۔ہے" نہیں حکم کا چھوڑنے کو اس ہو گئی دی سزا کی رجم پر بنا کی گواہوں چار کو

(۱)

اصلاح عوال بذریعہ عملی احکال

اس میں لہذا ۔ کا مقصد عوال کی اصلاح تھی عبدالحمید سے الحدیث دروس پہلے ذکر کیا جا چکا ہے کہ

اسی طرح عال فہم مسائل کابھی ذکر ، نیز جو مختلف صورتوں میں عوال کی پریشانی کا باعث ہیں ،ایسے مسائل کا بیام بھی ہے

ہے۔

____________________ (۳)

۳/۳۲۳دروس الحدیث ،

(۲)

۳/۲۱۲، ۳۵۲، حدیث نمبر:مسند احمد

(۱)

مسلم ،

۱/۳۱۳۲، ۳۲۱۷حدیث نمبر : باب حد الزنی، کتاب الحدود صحي

(۱)

۲۳۲-۳/۲۳۳ دروس الحدیث ،

Page 18: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

18

دورام نماز امال سے سبقت کرنے کی ممانعت کے حوالے سے کہتے ہیں : مثلا صوفی عبدالحمید سواتی

نے صلى الله عليه وسلم تھے کہ رسوك خدا لوگوں کے سامنے بیام کیا کرتے حضرت انس بن مالک’’

تم میری اقتداء میں نماز پڑھتے دورام نماز تمہارا امال ہوں ، میں إنی لکم امامفرمایا لوگو!

پس رکوع سجود اور قیال میں )، فلا تسبقونی بلر کوع ولا بلسجود ولا بلقيام ۔ ہو

کے ادا کرنے امال بلکہ امال کے پیچھے پیچھے رہو اور نماز کا ہر رکن ، مجھ سے سبقت نہ کیا کرو

‘‘(۔ کے بعد ادا کرو

(۳)

اسی طرح گمشدہ جانور کا مسئلہ ایک ایسا مسئلہ ہے ، جن سے عوال کا واسطہ پڑتا رہتا ہے:

آکر خود مالک تاکہ کرو تشہیر کی اس کہ ہے یہ قانوم شرعی متعلق کے جانور "ایسے

رہنا کرتے اعلام کا بازیابی کی اس تک بھر ساك تو ہے قیمتی زیادہ ماك اگر۔ جائے لے

کر استعماك کو ماك اس تو ہے مسکین خود وہ اگر تو آتا نہیں مالک بھی پھر اگر چاہیئے

میں بعد مالک کا ماك اگر دے کر صدقہ کا اس تو ہے نصاب صاحب اگر اور ہے سکتا

ہے نہیں حکم کا اٹھانے کو چیز پڑی گری لیے اسی۔ پڑیگا کرنا واپس وہ تو آجائے بھی

۔ہوگی" عائد داری ذمہ شرعی پر اس تو گا اٹھائے اگر

(۲)

روز مزہ کے مسائل پر احادیث کی تشریح

میں عوال کے فہم کے لئے احادیث کی شرح ہی ‘‘ دروس الحدیث’’کی تصنیف یوں تو عبدالحمید سواتی

کے اختیار کردہ اسلوب کا ایک خاصہ یہ بھی ہے ، کہ انہوں نے احادیث کی تشریح سواتیہیں ، لیکن بیام کی گئی

کرتے ہوئے انہیں عوال کے لئے ممکنہ حد تک قابل عمل بنایا۔

قربانی کے ضمن میں لکھتے ہیں: مثلا عبدالحمید سواتی

قربانی صاحب ہومثلا عذر کوئی اگر ہاں۔ ہے افضل بلاشبہ کرنا قربانی سے ہاتھ "اپنے

کر دے اجازت کو شخص دوسرے کسی تو چلاسکتا نہیں چھری خود اور ہے کمزور بہت

____________________ (۳)

۳/۲۱ یضا ،ا

(۲)

۳/۳۰۱ دروس الحدیث ،

Page 19: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

19

رہے، اگر موجود پر موقع خود وقت کرتے ذبح تو ہو ممکن اگر ہاں ہے، کراسکتا ذبح

۔ہے" کافی ہی دینا اجازت صرف نہیں، مضائقہ کچھ تو ہو حاضر بھی نہ

(۳)

بارے میں لکھتے ہیں:امامت کے استحقاق کے

کی امال دوسرے امال کوئی یا ہے جاتا پاس کے مسلمام دوسرے مسلمام کوئی جب "

اجازت کی پڑھانے نماز بغیر کے اجازت کی میزبام کو مہمام تو ہے جاتا میں عملداری

میں گھر کے دوسرے کسی آدمی کوئی جب کہ فرمایا نے السلال علیہ ۔حضور ہے نہیں

"۔ بیٹھے نہ پر نشست کی اس بغیر کے اجازت کی اس تو جائے

(۲)

۔متعلق تفصیل بتاتے ہوئے کہتےہیں ایک مسلمام کے مطلوبہ خصائل کے

بیماری بری بہت بخل چاہیئے۔ ہونا نہیں بخیل اور چاہیے ہونا عزت با ہمیشہ کو "مسلمام

ہے رہتا کرتا ہی جمع ہمیشہ بلکہ کرتا، نہیں خرچ بھی پر ذات اپنی آدمی ۔ بخیل ہے

کے وارثوں کے اس اثاثہ شدہ جمع کا اس اور ہے۔ آجاتی موت اسے کہ تک یہاں

نے تو جو ہے وہ تو ماك تیرا کہ ہے فرمام بھی یہ کا السلال علیہ حضور ہے۔ آتا کال

کا وارثوں تیرے ۔ بلکہ نہیں تیرا وہ گیا بچ جو اور لیا پہن یا لیا ، کھا دیا بھیج آگے

۔ہے"

(۱)

مسلک حنفی کی تائید و ترجیح

نے حنفی المسلک ہونے کے ناطے امال ابوحنیفہ احادیث کی شرح کرتے وقت صوفی عبدالحمید سواتی

کی رائے ہی پیش کی ہے۔ کی آراء و فقہ کو باقی مسالک و فقہاء پر ترجیح دی ہے، یا پھر صرف امال ابوحنیفہ

رائے کو پیش کی قیامت کے دم مؤاخذہ پر مسند میں وارد حدیث کے سلسلہ میں امال ابوحنیفہ آپ

ہیں: ہوئے لکھتے کرتے

____________________ (۳)

۳/۱۲ ، ایضا

(۲)

۲/۱۵ ، ایضا

(۱)

۱/۳۰۱ ، دروس الحدیث

Page 20: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

20

پہنچ میں صحرا کسی ہی ہوتے پیدا شخص کوئی اگر کہ ہیں فرماتے حنیفہ ابو "امال

شخص ایسا ، تو ہو نہ گزر کا انسام کسی جہاں جائے پہنچ پر چوٹی کی پہاڑ بلند کسی یا جائے

گا۔" سکے بچ نہیں سے مؤاخذہ کے کفر بھی

(۳)

کی رائے بیام کرتے ہیں: نکاح شغار کے ضمن میں امال ابوحنیفہ

باطل شرط مہر والی عدل مگر ہے ہوجاتا تو نکاح کہ ہیں فرماتے حنیفہ ابو "امال

کی خاندام متعلقہ جو مقدار اتنی کی مہر پڑیگا، یعنی دینا مثل مہر کو فریقین اور ہوگی

۔ہے" جاتی کی مقرر پر طور عال لیے کے عورتوں

(۲)

حالت احرال میں نکاح کے مسئلہ میں لکھتے ہیں:

ہے، نہیں بہتر کرنا نکاح میں حالت کی احرال کہ ہیں فرماتے حنیفہ ابو "امال

کا غلطی کسی میں حالت کی احرال کہ ہے لیے کے احتیاط محض یہ۔ ہے جائز یہ تاہم

۔ہوجائے" نہ ارتکاب

(۱)

دروس الحدیث کے مطالعہ سے یوں معلول ہوتا ہے کہ یہ تشریح کے لحاظ سے صرف دیوبندی مکتبہ فکر سے

منسوب لوگوں کے لئے ہے، کیونکہ اس میں عصر حاضر کے دیوبند علماء کے علاوہ شاید ہی کسی دوسرے مکتبہ فکر کے علماء کا

ہو۔نقطہ نظر پیش کیا گیا

(۱ )

تاریخی معلومات

جس کو صوفی عبد الحمید ۔ ہےکا موجود ہونا خصوت ی تاریخی مواد اس میں دروس الحدیث کی ایک اہم ترین

نے اپنی علمی قابلیت کی بدولت سابقہ مستند کتب احادیث اور دیگر کتب سے اخذ کرکے اس میں سمویا ہے ۔ سواتی

صوفی ، کے حالات زندگی ہوں ں کے حالات ہوں یا ابیاءء کرال امتو؛ کے منایا زمانہ غزوات کے واقعات ہوں

نے ام کے متعلقہ معلومات دیگر کتب سے اخذ کرکے دروس الحدیث میں نقل کیے ہیں۔ غزوات عبد الحمید سواتی

دیث حاادول میں جلدمثلا ۔نے پیش کی ہیں مات بھی صوفی عبد الحمیدسواتیاور جنگی حالات سے متعلق بہترین معلو

____________________ (۳)

۳/۳۰۲ یضا ، ا

(۲)

۲/۱۰۰ ، ایضا

(۱)

۲/۲۱۰ یضا ، ا

(۱ )

۱۲۱، ۲/۱۳۱، الحدیثدروس

Page 21: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

21

مہیا کرنے کے ساتھ معلومات کافی کے متعلق وغیرہ جنگ بدر ، جنگ تبوک، جنگ احد اورفتح مکہ کرتے ہوئے کی تشریح

ام کے پس منظر اور حالات وواقعات کی بہت خوبصورت منظر کشی کی ہےساتھ

(۳)

واقعہ صلح حدیبیہ کے متعلق طویل ۔

ترین حدیث بیام کی اور لکھا:

حدیثوں دوسری تفصیل کی جس گیاہے کیا بیام واقعہ کا حدیبیہ صلح میں مبارکہ حدیث اس"

دوسری جو ہیں بھی باتیں مزید کچھ میں حدیث لمبی اس ہم تا ہے، بھی میں

۔ " ہیں نہیں مذکور میں روایات

(۲)

پر تنقید باطلہ ت رسومااور بدعات

کا بدعات کے حوالے سے وہ صوفی عبد الحمید سواتی، گی دروس الحدیث میں ایک بات جو جا بجا نظرآئے

ایک مقال پر کہتے ہیں: تنقید ہے۔

تحریمی ہے ، البتہ )بیعت لیتے "کسی مسلمام مرد کا غیر محرل عورت کے ساتھ ہاتھ ملانا مکروہ

۔"کر سکتاہے وقت ( بات چیت

(۱)

۔ کیابھی نے لوگوں کے اندر فاك شگوم میں امتیاز کے حوالے سے غلط باتوں کا تدارک عبدالحمید سواتی

:لکھتے ہیںآپ

مگر شگوم ، فاك لیتے تھے صلى الله عليه وسلم بیام کرتے ہیں کہ حضور عباسبن حضرت عبد اللہ "

تو اس کو پسند فرماتے، گویا فاك لینے کو جائز ، نال سنتے اور جب آپ کوئی اچھا ۔ نہیں لیتے تھے

ہاں کی مروجہ فاك نہیں ہے فاك سے مراد ہمارے ۔ قرار دیا گیاا ور شگوم کو شرک کہاگیا ہے

جو قرآم پاک، دیوام حافظ ، پیر وارث شاہ یا حروف ابجد سے لی جاتی ہے، یہ تو بناوٹی ،

فاك تو مکروہ ہیں اور بعض شرکیہ ہیں ، جائز بلکہ بعض ، چیزیں ہیں اور بدعات میں داخل ہیں

طرف سے منسوب کیا ہے اور ام کے نال پر کتابیں بھی کی جعفر صادق فاك کو امال

"لکھیں ہیں

(۱)

۔

____________________ (۳)

۲/۲۱۷ أیضا ،

(۲)

۳/۱۳۳ ، أیضا

(۱)

۱/۲۲۱ ، یضاا

(۱)

۲/۳۱۰ ، دروس الحدیث

Page 22: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

22

لکھتے ہیں :بیام کرتے ہوئے مسئلہ کا اور معانقہ ایک جگہ مصافحہ

یا ہیں کرتے مصافحہ سے دوسرے ایک سے باقاعدگی بعد کے نماز لوگ "بعض

ہے داخل میں بدعات یہ۔ ہیں کرتے مصافحہ ساتھ کے امال کےسارے سارے

میں بدعات کو اس یا ہے رواج محض یہ..… نہیں ملتا ثبوت کوئی کا اس میں سنت

۔ہے" جاسکتا کیا شمار

(۳)

نذر کے بارے میں کہتے ہیں:

کہ گا سمجھے والا یہ ماننے نذر تو گیا ہو پورا کال اگر کہ ہے یہ خرابی میں ماننے "نذر

کی اللہ نذر کہ ہے ارشاد کا صلى الله عليه وسلم حضور ۔ حالانکہ ہے ہوا کال سے وجہ کی نذر اس

کو چیز کسی سے میں تقدیر ، تو یگا کر عبادت کوئی کر مام نظر اگر اور کرتی نہیں رد

گی"۔ جائے بن معاوضہ کا کال اس عبادت وہ

(۲)

خرابیوں کا تدارک معاشرے میں سماجی

کرنے کی بھی خرابیوں کا تدارک میں رائج برائیوں اور معاشرہ دروس کے ذریعہ نے عبدالحمید سواتی

کی عصری تعبیرات کے ذریعہ مسلمانوں کی رہنمائی کی بھرپور مساعی کیں۔ صلى الله عليه وسلم کوشش کی ، اور احادیث رسوك

کہا: ہوئے آپ نے زور دیتےپر حق مہر کی ادائیگی

اسی طرح مہر کی ، نفقہ مرد کے ذمہ لازل ہے و مطلب یہ ہے کہ جس طرح عورت کانام "

نے یہ بھی فرمایا کہ جو قرض لے کر واپس کرنے کی صلى الله عليه وسلم حضور ۔ ادائیگی بھی ضروری ہے

عورت کو اپنے لیے حلاك قرار اس شخص نے دھوکہ دے کر ۔ وہ چور ہے ، نیت نہیں رکھتا

"تو زانی شمار ہوگا ۔ پیش ہوگا تعالی کے سامنے تو یہ شخص جب اللہ، دیا ہے

(۱)

۔

اہل سنت والجماعت کے عقائد کے داعی تھے اور مغرب کے افکار کی پر زور مذمت عبدالحمید سواتی

حتی کہ مغرب کے فیشن کے حوالے سے آپ کہتے ہیں :۔ کرتے تھے

____________________ (۳)

۳/۱۳ یضا ، ا

(۲)

۱/۳۰۳یضا ، ا

(۱)

۳/۱۲۷، دروس الحدیث

Page 23: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

23

بعض لوگ سر کے اگلے حصے کے بالوں کو رہنے دیتے ہیں، یہ فرانسیسی یا انگریزی فیشن کی "

درست نہیں ، صحیح طریقہ یہ ہے کہ یا تو سارا سر منڈ وایا جائے یا سارے کٹنگ کہلاتی ہے جو

تو زیادہ سے زیادہ کانوں کی لو تک ، رکھنے کا تعلق ہے جائیں ، جہاں تک باك ئیےباك چھوڑ د

۔"ہونے چاہئیں

(۳)

ہیں :مسجد کے آداب کے بارے میں لکھتے

مقال کا افسوس قدر کس ہے۔ خلاف کے آداب کے مسجد نکالنا آوازیں "بازاری

جاتی کی باتیں سے آواز بلند ہیں، رہی ہو میں مساجد خرافات ساری یہ آج کہ ہے

بے وقت ہر ہے، چکا ہو کھڑا علیحدہ فتنہ کا سپیکر ۔ اب کرتے نہیں خیاك لوگ ہیں،

میں ریاضت و عبادت اور ہے جاتا کیا خراب سکوم کا لوگوں کر ھو!ك کو اس وقت

علیہ حضور سے جن ہیں علامات کی نظمی بد سب یہ ہے، جاتی کی اندازی خلل

۔ہے" فرمایا منع نے السلال

(۲)

باطل فرق کے عقائد کا رد

کے دروس الحدیث میں باطل فرقوں کے عقائد کا رد بھی پایا جاتا ہے۔ ہاں یہ فرق ضرور عبدالحمید سواتی

حضور سے روایت ہے کہ مجمع بن جاریہ حضرتہے کہ عوال الناس کی ذہنی سطح کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ مسند احمد میں

ال نے فرمایا :صلى الله عليه وسلم ج (())ي قتل ابن مري الد (۱)بباب لد أو إل جانب لد

یہ بنیادی عقائدمیں کے مسلمانوں

ب ۃ السلال عیسی کہ ہے شامل بات ۔ قیامت دی بنا ناکال سازش ناپاک کیں یہودیو،اور اٹھا لیا گیا پر کوزندہ آسمامعل

واپس پر زمین سے حیثیت کی امتی کےصلى الله عليه وسلم آپ اور نائب کے صلى الله عليه وسلم النبیین خاتم حضور آپ قریب کے

احادیث میں موجود ل بھیجے جائیں گے۔

(۱)

‘لدھیانہ’ قادیانی احمد غلال مرزاکا معانی

(۵)

کرتا ہے۔

____________________ (۳)

۲/۲۲۱ یضا ، ا

(۲)

۲/۲۷ یضا ، ا

(۱)

: ،احمد مسند

۲۱/۲۳۲ ، ۳۵۱۲۱حدي

(۱)

ہے اڈہ ہوائی کا پر اسرائیل کے مقال ل پر فاصلے کے پینتیس چھتیس میل سے ابیب تل میں فلسطین مقبوضہ

(۵)

ہے شہرواقع ایک کے شماك مغرب میں بھارت

Page 24: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

24

لکھتے ہیں : اس کا رد کرتے ہوئے عبدالحمید سواتی

ابن مریم مسیح بلکہ نہیں، قادیانی مرزا مراد سےمسیح ہے غلط قطعی دعوی یہ کا اس "

۔"گے کریں قتل پاس کے دروازے کے

(۳)

کی توصیف میں مسند احمد بن حنبل کی حدیث ‘اہل قرآم’اسی طرح

(۲)

فرقہ اہل قرآم بیام کرنے کے بعد

کے بارے میں لوگوں کی غلط فہمی دور کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

یہ ہے نہیں قرآم اہل فرقہ والا دور موجودہ مراد سے قرآم اہل کہ رہے "یاد

جو ہیں فرقے گمراہ وغیرہ چکڑالوی پرویزی، ۔ یہ ہیں قرآم منکرین میں حقیقت تو

وہ کے اللہ مستحق کے کہلانے اللہ اہل ہیں، نہیں مصداق گز ہر کے حدیث اس

بھی پیرا عمل پر اس ساتھ ساتھ کے رکھنے یقین پر قرآم جو ہیں بندے خاص

۔ہیں" ہوتے

(۱)

عتي و علول طب جامع علول شر

۔جو روحانی امراض سے شفایاب ہونے کے لیے مؤثر ہیں، نے جہاں ام علول پر دسترسں حاصل کی آپ

جو جسمانی امراض میں بھی اثر انگیز ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے حیدر آباد کے ، وہیں ام علول کی طرف بھی التفات کیا

میں بھی نظر آتی ہے۔الحدیث دروس جس کی جھلک ۔کی حاصل کی تعلیم حکمت سے نظامیہ طبیہ کالج

مسواک سے متعلقہ حدیث بیام کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ایک مقال پر عبدالحمید سواتی

۔ ہے بنتی باعث کا وغیرہ پائیوریا بیماری کی دانتوں کر ہو پیدا پیپ نیچے کے "دانتوں

سے کرنے مسواک۔ ہے دیتی کر خراب کو ہضم نظال کر جا میں معدے پیپ یہی

ہے بھی علاج شافی کا بیماریوں کی دانتوں یہ گویا ہوتیں، نہیں پیدا بیماریاں کی دانتوں

۔بھی" ذریعہ کا مقبولیت کی عبادت اور

(۱)

____________________ (۳)

۱/۲۳ دروس الحدیث ،

(۲)

۱/۳۲۰ مسند احمد،

(۱)

۱/۳۷۳ دروس الحدیث ،

(۱)

۳/۱۲ ، دروس الحدیث

Page 25: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

25

زیتوم کے فوائد کے متعلق بتاتے ہیں:

قابل چیز ہر کی اس غرضیکہ تیل، پھل، چھلکا، پتے، لکڑی، کی درخت کے " زیتوم

بھی پر طور کے خوراک پھل کا ہےاس درخت والا پانے عمر لمبی ۔ یہ ہے استعماك

فالج) بیماریوں بلغمی یا خرابی کی پٹھوں تو جائے کی مالش کی اس اگر اور ہے مفید

۔" ہوتا مند سود نہایت میں( وغیرہ

(۳)

سرمہ کے متعلق دیکھئے:

ہے۔ اثمد پہنچاتا راحت کو آنکھوں اور ہے کرتا صاف کو کچیل میل کی آنکھوں … "

۔ہے" ہوتا مائل سرخی یہ اور ہے ہوتی کم سیاہی میں جس ہے سرمی اصفہانی

(۲)

سنت کے مطابق مشروب پینے کے طبی فوائد بیام کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

یا دو چاہیئے بلکہ لینا پی نہیں غٹ غٹا میں سانس ہی ایک وقت پیتے مشروب بھی "کوئی

سیرابی سے پینے کر ٹھہر ، ٹھہر ہے مستحب کرنا ایسا چاہیئے کہ پینا کر لے سانس تین

ہی ایک مشروب پورا اگر ہے۔ جاتا بچ بھی سے بیماری انسام اور ہے ہوتی زیادہ بھی

۔" ہے۔ ہوتا خدشہ کا جانے لگ بیماری کی کباد تو جائے، دیا انڈھیل دفعہ

(۱)

کے مؤاخذات الحدیث دروس

عوال الناس کے ساتھ ساتھ ‘‘ دروس الحدیث’’کے افادات پر مشتمل تصنیف یقینا صوفی عبدالحمید سواتی

طلباء اور علمائے کرال کے لئے بھی یکساں طور پر مفید ہے۔ تاہم تصنیف مذکورہ کا تنقیدی جائزہ یہ بتاتا ہے کہ تقاضائے

ام خامیوں کا تعلق زیادہ تر طبع شدہ مواد بشری کے تحت کچھ خامیاں بھی رہ گئی ہیں۔ البتہ بجا طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ

ہے۔ پیش خدمت جائزہ مختصرا سے ہے۔ بہرحاك ذیل کی سطور میں ام خامیوں کا

____________________ (۳)

۳/۲۱۷ یضا ، ا

(۲)

۳/۲۱۳ یضا ،ا

(۱)

۱/۳۳۷ یضا ،ا

Page 26: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

علمی و تحقیقی مجلہ

(۲شمارہ: ۵)جلد:

26

غیر واضح ترتیب احادیث

ب ہمیں مولانادروس الحدیث کو ترتیب دیتے وقت کوم سی ترتیب ملحوظ خاطر رکھی گئی ہے؟ اس کا جوا

نہیں سے ترتیب کے احادیث کی احمد مسند دروس یہ اور"کی زبانی یہ ملتا ہے: کے فرزند فیاض خام سواتی

۔"ہے گیا دیا لگا بھی حوالہ کا نمبر صفحہ اور نمبر جلد ساتھ کے حدیث ہیں، ہر سے احادیث منتخب بلکہ ہیں

(۳)

کے دروس عبدالحمید سواتی یہ ایک قابل ذکر خامی ہے، کیونکہ اس سے قاری کا ربط ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر یہ

زبانی دروس کے لحاظ سے بھی ترتیب دئیے گئے ہیں، تو بھی انہیں موضوع کے حساب سے ترتیب دیا جا سکتا ہے۔

(۲ )

حوالہ جات کی عدل موجودگی

کتاب دروس الحدیث میں احادیث کے ترجمہ کے بعد تشریح کرتے ہوئے احادیث و آثار و اقواك کا بیشتر

حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔ یقینا زبانی درس دیتے وقت، جبکہ سامعین کی اکثریت عوال الناس پر مشتمل ہوتو شاید اس اوقات

۔کی ضرورت زیادہ نہ ہوتی ہو، لیکن تحریری شکل میں مواد پیش کرتے وقت حوالہ کا اہتمال کرنا زیادہ اہم گردانا جاتا ہے

کی عدل موجودگی احادیث پر حکم

بن حنبل میں یف ا احادیث بھی موجود ہیں۔ تاہم دروس الحدیث میں شاید ہی کسی حدیث پر مسند احمد

یا سہوا رہ گیا، حسن، یف ا، موضوع، وغیرہ کا حکم لگایا گیا ہو۔ بسا اوقات تو مسند احمد کی حدیث کا حوالہ بھی نہیں دیا گیا

ہے۔

(۱ )

مبہم الفاظ کا استعماك

اردو زبام میں پیش کئے گئے متن میں بعض جگہوں پر کچھ مبہم الفاظ کا استعماك کیا گیا ہے، دروس الحدیث میں

جو قاری کی روانی کو متاثر کرتے ہیں۔

(۱ )

____________________ (۳)

۳/۳۰ ، دروس الحدیث

(۲ )

پر ملتی ۲۲۱، صفحہ ۱پر ملتی ہے ، تو اسی موضوع پر دوسری حدیث جلد ۱۷، صفحہ نمبر ۳مثلا مصافحہ کے حوالہ سے ایک حدیث جلد نمبر

پر ۲۱۳، ص: ۲: پر ملتی ہے ، تو دوسری جلد ۲۱، ص: ۲اسی طرح دجاك کے متعلق ایک حدیث ج: ہے۔

(۱ )

۲/۲۳،۳۳۵ایضا،

(4 ) ۲/۱۰۰ ، یضاا

Page 27: منہج و سلو میں ‘‘یثلحد ðوîì ’’ کا تیäسو لحمیدعبد فیصومنہج و سلوä میں‘‘یثلحد ðوîì ’’کا تیسو لحمیدعبد

میں اسلوب و منہج ‘‘دروس الحدیث’’ صوفی عبدالحمید سواتی کا

27

تکرارغیر ضروری

اصولی طور پر یہ تکرار فصاحت وبلاغت کے ۔ دروس الحدیث کی بعض عبارتوں اور واقعات میں تکرارہے

منافی ہے۔

(۳)

____________________ (۳ )

: یہی مسئلہ جلد ، پر لکھا ہے ۱۲۲صفحہ : ، ۲: دروس الحدیث کی جلد متعلق سے مثلا بدبودار چیز کھاکر مسجد میں آنے کی ممانعت

بھی موجود پر ۲۱۲صفحہ : ،۱ :یہی مسئلہ جلد ، پر لکھا ہے ۲۳۳صفحہ : ، ۳:جلد حد رجم کے بارے میں پر لکھا ہے ۔ ۳۱۱صفحہ : ،۱

۔ ہیںتحریر کیے گئے مکررواقعات اور بھی کئی مقامات پراس طرح کے دیگر ہے۔