118
1ᵸ ریwww.islamicurdubooks.com1 لبخارييح ا صح( ) وسننه وأيامه عليه وسلم صلى من أمور رسوليح المختصرع المسند الصحلجام ابري ر♖ ا رة ا ي غ م ل ا م هي إةا ل ي ع إ⮸䮔Ꮉ ر♖ ا داؤد راز乗 嗚䆨吴 از峖 ⵗ ◆ ا( ید ا⬧م آ悡垈 ئ㖵 憰╔ن و اوا) اردورووا࿀ 廝㖵 ڈ嫸技 ة ◆ ا ⚠䪫ا㌗ ㉠ ا䉉技 ڈ و㗥Ⳣ www.islamicurdubooks.com/download و㗥Ⳣ ڈ ڈاؤنری⚠ اا㌗ 亾㌑ 乗 ◆ اwww.quranpdf.blogspot.in 唔 惱 ڈی اب ا㥶 ⸞ ⚑䪫ب ا۱ د ا۱ ۹۴۱ د ا

يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

  • Upload
    others

  • View
    4

  • Download
    0

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1

www.islamicurdubooks.com1

صحيح البخاري

الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول الله صلى الله عليه وسلم وسننه وأيامه ( )

کتاب

ر ة البخاري رحمہ اللہي

مغل

م بن ا

هي

ل بن إبراي ع

تالیف محمد بن إسما

مولانا محمد داؤد راز رحمہ اللہ

ونڈیشن اسلام آبادسیکریٹری ) حفظ اللہ سید شاہنواز حسن

(نشرواشاعت الاحسان ویلفیئر فائ

اردو ترجمہ

یونیکوڈ فائل پرووائیڈر

سوفٹ وئیر ڈیولپر ابوطلحہ عبدالوحید بابر حفظ اللہ

www.islamicurdubooks.com/download

ڈاؤن لوڈ سوفٹ وئیر

حفظ اللہمحمد عامر عبدالوحید انصاری

www.quranpdf.blogspot.in

پی ڈی ایف میکر

۱حصہ کتاب الوحی سے کتاب الجمعہ

احادیث ۹۴۱سے ۱احادیث

Page 2: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1

www.islamicurdubooks.com2

ابواب فہرست دیکھنے کے لئے کلک کیجئے

فہرست

حدیث نمبر سے تلاش کرنے کے لئے کلک کیجئے

۹۴۱سے ۱احادیث

حدیث تلاش کیجئے نمبر سے

Copyright

ون لوڈ ، پرنٹ ، فوٹو کاپی ، اور الیکٹرانک ذرائع سے نشر و اشاعت )کاپی ، کے کوئی کاپی رائٹس نہیں ہیں۔ اس ورڈ ، پی ڈی ایف فائل

دعوتی مقاصد کی خاطر ڈائ

یہاں پیش کیا گیا مواد کاپی ، پیسٹ کر سکتے ہیں۔ البتہ اس ورڈ فائل میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کرنے کی اجازت آپ بلا جھجک پیسٹ (کی مکمل اجازت ہے ۔

فائل کی پی نہیں ہے نہ ہی آپ کو اس سے پی ڈی ایف بنانے کی اجازت ہے۔ مواد سے کسی بھی طرح تجارتی نفع حاصل کرنا بھی ممنوع ہے۔ اگر آپ اس ورڈ

کیجئے احادیث کتب کی ورڈ ، پی ڈی ایف فائل اسی فارمیٹ میں چاہتے ہوں تو ہم سے اس ای میل پر رابطہڈی ایف یا دیگر

[email protected]

! قارئین سے گذارش

حہ فائلیں کمپیوٹر کی طباعت نے جہاں بہت ساری حمص

آسانیاں پیداکردی ہیں وہیں فائنل پروف کی تیاری تک اس بات کا خدشہ رہتا ہے کہ بعض غیر

مراحل اور تصحیح شدہ فائلوں سے خلط ملط ہوجائیں ، اور طباعت میں کچھ اغلاط باقی رہ جائیں ، بالخصوص جب کہ لوگوں کی ایک جماعت نے یہ کام مختلف

اس لئے کسی بھی علمی اور عام تصحیح و طباعت کی غلطی کے پائے جانے کی صورت میں ہمیں اس سے مطلع کریں۔ اوقات میں انجام دیا ہو،

Page 3: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com3

فہرست

کتاب وحی کے بیان میں

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی ابتداء کیسے ہوئی ▪

باب: ) کیفیت وحی ( ▪

) وحی کی ابتداء ( باب: ▪

باب: ) وحی کی علامات ، وحی کا محفوظ کرنا ( ▪

باب: ) رمضان المبارک میں جبرائیل علیہ السلام کا وحی لانا ( ▪

مقالمہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہرقل کو باب: ) ابوسفیان اور ہرقل کا ▪

خط مبارک (

کتاب ایمان کے بیان میں

باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی ▪

گئی ہے

باب: اس بات کا بیان کہ تمہاری دعائیں تمہارے ایمان کی علامت ہیں ▪

باب: ایمان کے کاموں کا بیان ▪

باب: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان بچے رہیں ) کوئی ▪

تکلیف نہ پائیں (

باب: کون سا اسلام افضل ہے ؟ ▪

باب: کھانا کھلانا ) بھوکے ناداروں کو ( بھی اسلام میں داخل ہے ▪

کرے وہی چیز اپنے باب: ایمان میں داخل ہے کہ مسلمان جو اپنے لیے پسند ▪

بھائی کے لیے پسند کرئے

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنا بھی ایمان میں داخل ہے ▪

باب: ایمان کی مٹھاس کے بیان میں ▪

باب: انصار کی محبت ایمان کی نشانی ہے ▪

باب: باب ▪

باب: فتنوں سے دور بھاگنا ) بھی ( دین ) ہی ( میں شامل ہے ▪

علیہ وسلم کے اس ارشاد کی تفصیل کہ میں تم سب باب: رسول اللہ صلی اللہ ▪

سے زیادہ اللہ تعالی کو جانتا ہوں

باب: جو آدمی کفر کی طرف واپسی کو آگ میں گرنے کے برابر سمجھے ، تو اس کی ▪

یہ روش بھی ایمان میں داخل ہے

الوں کا عمل میں ایک دوسرے سے بڑھ جانا ) عین ممکن ہے ( باب: ایمان و ▪

باب: شرم و حیاء بھی ایمان سے ہے ▪

باب: اللہ تعالی کے اس فرمان کی تفسیر میں کہ اگر وہ ) کافر ( توبہ کر لیں اور ▪

ا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو نماز قائم کریں اور زکوۃ اد

) کا باب: اس شخص کے قول کی تصدیق میں جس نے کہا ہے کہ ایمان عمل ▪

نام ( ہے

باب: جب حقیقی اسلام پر کوئی نہ ہو بلکہ محض ظاہر طور پر مسلمان بن گیا ہو یا ▪

سے تو ) لغوی حیثیت سے( مسلمان کا اطلاق درست ہے قتل کے خوف

باب: سلام پھیلانا بھی اسلام میں داخل ہے ▪

باب: خاوند کی ناشکری کے بیان میں اور ایک کفر کا ) اپنے درجہ میں ( ▪

دوسرے کفر سے کم ہونے کے بیان میں

باب: گناہ جاہلیت کے کام ہیں ▪

باب: اور اگر ایمان والوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان دونوں کے ▪

درمیان صلح کرا دو ان کا نام مومن رکھا ہے

باب: بعض ظلم بعض سے ادنی ہیں ▪

باب: منافق کی نشانیوں کے بیان میں ▪

باب: شب قدر کی بیداری ) اور عبادت گزاری ( بھی ایمان ) ہی میں داخل ( ▪

ہے

باب: جہاد بھی جزو ایمان ہے ▪

Page 4: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com4

باب: رمضان شریف کی راتوں میں نفلی قیام کرنا بھی ایمان ہی میں سے ہے ▪

باب: خالص نیت کے ساتھ رمضان کے روزے رکھنا ایمان کا جزو ہیں ▪

باب: اس بیان میں کہ دین آسان ہے ▪

باب: نماز ایمان کا جزو ہے ▪

باب: آدمی کے اسلام کی خوبی ) کے درجات کیا ہیں ( ▪

وہ ) عمل ( سب سے زیادہ پسند ہے جس کو پابندی سے کیا باب: اللہ کو دین ) کا ( ▪

جائے

باب: ایمان کی کمی اور زیادتی کے بیان میں ▪

باب: زکوۃ دینا اسلام میں داخل ہے ▪

ن میں داخل ہے باب: جنازے کے ساتھ جانا ایما ▪

باب: مومن کو ڈرنا چاہیے کہ کہیں اس کے اعمال مٹ نہ جائیں اور اس کو خبر ▪

تک نہ ہو

باب: جبرائیل علیہ السلام کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان ، اسلام ، ▪

کے بارے میں پوچھنااحسان اور قیامت کے علم

باب: باب ▪

باب: اس شخص کی فضیلت کے بیان میں جو اپنا دین قائم رکھنے کے لیے گناہ ▪

سے بچ گیا

ایمان سے ہے باب: مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنا بھی ▪

باب: اس بات کے بیان میں کہ عمل بغیر نیت اور خلوص کے صحیح نہیں ہوتے ▪

اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے

باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ دین سچے دل سے اللہ کی ▪

نبرداری اور اس کے رسول اور مسلمان حاکموں اور تمام مسلمانوں کی خیر فرما

خواہی کا نام ہے

کتاب علم کے بیان میں

باب: علم کی فضیلت کے بیان میں ▪

شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اپنی باب: اس بیان میں کہ جس ▪

کسی دوسری بات میں مشغول ہو پس ) ادب کا تقاضا ہے کہ ( وہ پہلے اپنی بات

پوری کر لے پھر پوچھنے والے کو جواب دے

باب: اس کے بارے میں جس نے علمی مسائل کے لیے اپنی آواز کو بلند کیا ▪

استعمال کرنا صحیح ہے »حدثنا أو ، أخبرنا وأنبأنا«باب: محدث کا لفظ ▪

باب: استاد اپنے شاگردوں کا علم آزمانے کے لیے ان سے کوئی سوال کرے ) ▪

یعنی امتحان لینے کا بیان (

باب: شاگرد کا استاد کے سامنے پڑھنا اور اس کو سنانا ▪

باب: مناولہ کا بیان اور اہل علم کا علمی باتیں لکھ کر ) دوسرے ( شہروں کو بھیجن ▪

درمیان میں باب: وہ شخص جو مجلس کے آخر میں بیٹھ جائے اور وہ شخص جو ▪

جہاں جگہ دیکھے بیٹھ جائے ) بشرطیکہ دوسروں کو تکلیف نہ ہو (

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی تفصیل میں کہ بسا ▪

اوقات وہ شخص جسے ) حدیث ( پہنچائی جائے

کہ علم ) کا درجہ ( قول و عمل سے پہلے ہے باب: اس بیان میں ▪

باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کی رعایت کرتے ہوئے نصیحت ▪

فرمانے اور تعلیم دینے کے بیان میں تاکہ انہیں ناگوار نہ ہو

ئی شخص اہل علم کے لیے کچھ دن مقرر کر دے ) تو باب: اس بارے میں کہ کو ▪

یہ جائز ہے ( یعنی استاد اپنے شاگردوں کے لیے اوقات مقرر کر سکتا ہے

باب: اس بارے میں کہ اللہ تعالی جس شخص کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے ▪

اسے دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے

باب: علم میں سمجھداری سے کام لینے کے بیان میں ▪

باب: علم و حکمت میں رشک کرنے کے بیان میں ▪

باب: موسی علیہ السلام کے خضر علیہ السلام کے پاس دریا میں جانے کے ذکر ▪

میں

باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ اللہ اسے قرآن کا علم عطا ▪

فرمائیو !

باب: اس بارے میں کہ بچے کا ) حدیث ( سننا کس عمر میں صحیح ہے ؟ ▪

میں نکلنے کے بارے میں باب: علم کی تلاش ▪

Page 5: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com5

باب: پڑھنے اور پڑھانے والے کی فضیلت کے بیان میں ▪

باب: علم کے زوال اور جہل کی اشاعت کے بیان میں ▪

باب: علم کی فضیلت کے بیان میں ▪

باب: جانور وغیرہ پر سوار ہو کر فتوی دینا جائز ہے ▪

باب: اس شخص کے بارے میں جو ہاتھ یا سر کے اشارے سے فتوی کا جواب ▪

دے

عبدالقیس کے وفد کو اس پر آمادہ باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبیلہ ▪

کرنا کہ وہ ایمان لائیں اور علم کی باتیں یاد رکھیں اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں

کو بھی

باب: جب کوئی مسئلہ درپیش ہو تو اس کے لیے سفر کرنا ) کیسا ہے ؟ ( ▪

بارے میں کہ ) طلباء کا حصول ( علم کے لیے ) استاد کی خدمت میں باب: اس ▪

( اپنی اپنی باری مقرر کرنا درست ہے

باب: استاد شاگردوں کی جب کوئی ناگوار بات دیکھے تو وعظ کرتے اور تعلیم ▪

دیتے وقت ان پر خفا ہو سکتا ہے

باب: اس شخص کے بارے میں جو امام یا محدث کے سامنے دو زانو ) ہو کر ▪

ادب کے ساتھ ( بیٹھ

باب: اس بارے میں کہ کوئی شخص سمجھانے کے لیے ) ایک ( بات کو تین ▪

مرتبہ دہرائے تو یہ ٹھیک ہے

رے میں کہ مرد کا اپنی باندی اور گھر والوں کو تعلیم دینا ) ضروری باب: اس با ▪

ہے (

باب: اس بارے میں کہ امام کا عورتوں کو بھی نصیحت کرنا اور تعلیم دینا ) ▪

ضروری ہے (

باب: علم حدیث حاصل کرنے کی حرص کے بارے میں ▪

باب: اس بیان میں کہ علم کس طرح اٹھا لیا جائے گا ؟ ▪

باب: اس بیان میں کہ کیا عورتوں کی تعلیم کے لیے کوئی خاص دن مقرر کیا جا ▪

سکتا ہے ؟

باب: اس بارے میں کہ ایک شخص کوئی بات سنے اور نہ سمجھے تو دوبارہ ▪

دریافت کر لے تاکہ وہ اسے ) اچھی طرح ( سمجھ لے ، یہ جائز ہے

باب: اس بارے میں کہ جو لوگ موجود ہیں وہ غائب شخص کو علم پہنچائیں ▪

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والے کا گناہ کس درجے ▪

کا ہے

باب: ) دینی ( علم کو قلم بند کرنے کے جواز میں ▪

دینا اور وعظ کرنا جائز ہے باب: اس بیان میں کہ رات کو تعلیم ▪

باب: اس بارے میں کہ سونے سے پہلے رات کے وقت علمی باتیں کرنا جائز ▪

ہے

باب: علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں ▪

کی بات خاموشی سے سننا ضروری ہے باب: اس بارے میں کہ عالموں ▪

باب: اس بیان میں کہ جب کسی عالم سے یہ پوچھا جائے کہ لوگوں میں کون ▪

سب سے زیادہ علم رکھتا ہے ؟

باب: کھڑے ہو کر کسی عالم سے سوال کرنا جو بیٹھا ہوا ہو ) جائز ہے ( ▪

باب: رمی جمار ) یعنی حج میں پتھر پھینکنے ( کے وقت بھی مسئلہ پوچھنا جائز ہے ▪

باب: اللہ تعالی کے اس فرمان کی تشریح میں کہ تمہیں تھوڑا علم دیا گیا ہے ▪

رے میں کہ کوئی شخص بعض باتوں کو اس خوف سے چھوڑ دے باب: اس با ▪

کہ کہیں لوگ اپنی کم فہمی کی وجہ سے اس سے زیادہ سخت ) یعنی ناجائز (

باب: اس بارے میں کہ علم کی باتیں کچھ لوگوں کو بتانا اور کچھ لوگوں کو نہ بتانا ▪

نہ آئیں گی ) یہ عین مناسب ہے ( اس خیال سے کہ ان کی سمجھ میں

باب: اس بیان میں کہ حصول علم میں شرمانا مناسب نہیں ہے ! ▪

باب: اس بیان میں کہ مسائل شرعیہ معلوم کرنے میں جو شخص ) کسی معقول ▪

ذریعے سے مسئلہ معلوم کر لے وجہ سے ( شرمائے وہ کسی دوسرے آدمی کے

باب: مسجد میں علمی مذاکرہ کرنا اور فتوی دینا جائز ہے ▪

باب: سائل کو اس کے سوال سے زیادہ جواب دینا ، ) تاکہ اسے تفصیلی ▪

معلومات ہو جائیں (

کتاب وضو کے بیان میں

باب: وضو کے بارے میں بیان ▪

باب: اس بارے میں کہ نماز بغیر پاکی کے قبول ہی نہیں ہوتی ▪

Page 6: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com6

ن میں ) اور ان لوگوں کی فضیلت میں ( جو ) باب: وضو کی فضیلت کے بیا ▪

قیامت کے دن ( وضو کے نشانات سے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والے

ہوں گ

باب: اس بارے میں کہ جب تک وضو ٹوٹنے کا پورا یقین نہ ہو محض شک کی ▪

وجہ سے نیا وضو نہ کرے

باب: اس بارے میں کہ ہلکا وضو کرنا بھی درست اور جائز ہے ▪

باب: وضو پورا کرنے کے بارے میں ▪

باب: دونوں ہاتھوں سے چہرے کا صرف ایک چلو ) پانی ( سے دھونا بھی جائز ▪

ہے

باب: اس بارے میں کہ ہر حال میں بسم اللہ پڑھنا یہاں تک کہ جماع کے ▪

وقت بھی ضروری ہے

باب: بیت الخلاء جانے کے وقت کیا دعا پڑھنی چاہیے ؟ ▪

رکھنا بہتر ہےباب: بیت الخلاء کے قریب پانی ▪

باب: اس مسئلہ میں کہ پیشاب اور پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہیں ▪

کرنا چاہیے ، لیکن جب کسی عمارت یا دیوار وغیرہ کی آڑ ہو تو کچھ حرج نہیں

ں پر بیٹھ کر قضائے حاجت کرے باب: اس بارے میں کہ کوئی شخص دو اینٹو ▪

) تو کیا حکم ہے ؟ (

باب: عورتوں کا قضائے حاجت کے لیے باہر نکلنے کا کیا حکم ہے ؟ ▪

باب: گھروں میں قضائے حاجت کرنا ثابت ہے ▪

باب: پانی سے طہارت کرنا بہتر ہے ▪

باب: کسی شخص کے ہمراہ اس کی طہارت کے لیے پانی لے جانا جائز ہے ▪

باب: استنجاء کے لیے پانی کے ساتھ نیزہ ) بھی ( لے جانا ثابت ہے ▪

باب: داہنے ہاتھ سے طہارت کرنے کی ممانعت ہے ▪

باب: اس بارے میں کہ پیشاب کے وقت اپنے عضو کو اپنے داہنے ہاتھ سے ▪

نہ پکڑے

باب: پتھروں سے استنجاء کرنا ثابت ہے ▪

باب: اس بارے میں کہ گوبر سے استنجاء نہ کرے ▪

باب: وضو میں ہر عضو کو ایک ایک دفعہ دھونا بھی ثابت ہے ▪

باب: اس بارے میں کہ وضو میں ہر عضو دو دو بار دھونا بھی ثابت ہے ▪

باب: وضو میں ہر عضو کو تین تین بار دھونا ) سنت ہے ( ▪

باب: وضو میں ناک صاف کرنا ضروری ہے ▪

باب: طاق عدد ) ڈھیلوں ( سے استنجاء کرنا چاہیے ▪

باب: دونوں پاؤں دھونا چاہیے اور قدموں پر مسح نہ کرنا چاہیے ▪

باب: وضو میں کلی کرنا ▪

باب: ایڑیوں کے دھونے کے بیان میں ▪

اور جوتوں پر مسح نہ کرنا چاہیے باب: جوتوں کے اندر پاؤں دھونا چاہیے ▪

باب: وضو اور غسل میں داہنی جانب سے ابتداء کرنا ضروری ہے ▪

باب: نماز کا وقت ہو جانے پر پانی کی تلاش ضروری ہے ▪

باب: جس پانی سے آدمی کے بال دھوئے جائیں اس پانی کا استعمال کرنا جائز ▪

ہے یا نہیں ؟

باب: جب کتا برتن میں پی لے ) تو کیا کرنا چاہیے ( ▪

ں کے نزدیک صرف پیشاب اور پاخانے باب: اس بارے میں کہ بعض لوگو ▪

کی راہ سے کچھ نکلنے سے وضو ٹوٹتا ہے

باب: اس شخص کے بارے میں جو اپنے ساتھی کو وضو کرائے ▪

باب: بےوضو ہونے کی حالت میں تلاوت قرآن کرنا وغیرہ اور جو جائز ہیں ▪

بیان ان کا

باب: اس بارے میں کہ بعض علماء کے نزدیک صرف بیہوشی کے شدید دورہ ▪

ہی سے وضو ٹوٹتا ہے

باب: اس بارے میں کہ پورے سر کا مسح کرنا ضروری ہے ▪

ٹخنوں تک پاؤں دھونا ضروری ہے باب: اس بارے میں کہ ▪

باب: لوگوں کے وضو کا بچا ہوا پانی استعمال کرنا ▪

باب: ۔ ۔ ۔ ▪

باب: ایک ہی چلو سے کلی کرنے اور ناک میں پانی دینے کے بیان میں ▪

باب: سر کا مسح ایک بار کرنے کے بیان میں ▪

باب: خاوند کا اپنی بیوی کے ساتھ وضو کرنا اور عورت کا بچا ہوا پانی استعمال کرنا ▪

جائز ہے

Page 7: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com7

ایک بیہوش آدمی پر اپنے وضو کا پانی باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ▪

چھڑکنے کے بیان میں

باب: لگن ، پیالے ، لکڑی اور پتھر کے برتن سے غسل اور وضو کرنے کے ▪

بیان میں

باب: طشت سے ) پانی لے کر ( وضو کرنے کے بیان میں ▪

باب: مد سے وضو کرنے کے بیان میں ▪

باب: موزوں پر مسح کرنے کے بیان میں ▪

باب: وضو کر کے موزے پہننے کے بیان میں ▪

وضو نہ کرنا ثابت ہے باب: بکری کا گوشت اور ستو کھا کر نیا ▪

باب: اس بارے میں کہ کوئی شخص ستو کھا کر صرف کلی کرے اور نیا وضو نہ ▪

کرے

باب: اس بارے میں کہ کیا دودھ پی کر کلی کرنی چاہیے ؟ ▪

بعد وضو کرنے کے بیان میں اور بعض علماء کے نزدیک ایک باب: سونے کے ▪

یا دو مرتبہ کی اونگھ سے یا ) نیند کا ( ایک جھونکا آ جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا

باب: بغیر حدث کے بھی نیا وضو کرنا جائز ہے ▪

ں سے نہ بچنا کبیرہ گناہ ہےباب: پیشاب کے چھینٹو ▪

باب: پیشاب کو دھونے کے بیان میں ▪

باب: ۔ ۔ ۔ ▪

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم کا ایک دیہاتی کو ▪

دینا جب تک کہ وہ مسجد میں پیشاب سے فارغ نہ ہو گیا چھوڑ

باب: مسجد میں پیشاب پر پانی بہا دینے کے بیان میں ▪

باب: پیشاب پر پانی بہانے کا بیان ▪

باب: بچوں کے پیشاب کے بارے میں ▪

باب: کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پیشاب کرنا ) حسب موقع ہر دو طرح سے جائز ▪

ہے (

آڑ لینا باب: اپنے ) کسی ( ساتھی کے قریب پیشاب کرنا اور دیوار کی ▪

باب: کسی قوم کی کوڑی پر پیشاب کرنا ▪

باب: حیض کا خون دھونا ضروری ہے ▪

باب: منی کا دھونا اور اس کا کھرچنا ضروری ہے ، نیز جو چیز عورت سے لگ ▪

نا بھی ضروری ہے جائے اس کا دھو

باب: اگر منی یا کوئی اور نجاست ) مثلا حیض کا خون ( دھوئے اور ) پھر ( اس کا ▪

اثر نہ جائے ) تو کیا حکم ہے ؟ (

ے باب: اونٹ ، بکری اور چوپایوں کا پیشاب اور ان کے رہنے کی جگہ کے بار ▪

میں

باب: ان نجاستوں کے بارے میں جو گھی اور پانی میں گر جائیں ▪

باب: اس بارے میں کہ ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا منع ہے ▪

ئی نجاست یا مردار ڈال دیا جائے تو باب: جب نمازی کی پشت پر ) اچانک ( کو ▪

اس کی نماز فاسد نہیں ہوتی

باب: کپڑے میں تھوک اور رینٹ وغیرہ لگ جانے کے بارے میں ▪

باب: نبیذ سے اور کسی نشہ والی چیز سے وضو جائز نہیں ▪

باب: عورت کا اپنے باپ کے چہرے سے خون دھونا جائز ہے ▪

باب: مسواک کرنے کا بیان ▪

باب: بڑے آدمی کو مسواک دینا ) ادب کا تقاضا ہے ( ▪

باب: رات کو وضو کر کے سونے والے کی فضیلت کے بیان میں ▪

کتاب غسل کے احکام و مسائل

باب: اس بارے میں کہ غسل سے پہلے وضو کر لینا چاہیے ▪

باب: اس بارے میں کہ مرد کا اپنی بیوی کے ساتھ غسل کرنا درست ہے ▪

باب: اس بارے میں کہ ایک صاع یا اسی طرح کسی چیز کے وزن بھر پانی سے ▪

غسل کرنا چاہیے

مرتبہ پانی بہائے باب: اس کے بارے میں جو اپنے سر پر تین ▪

باب: اس بیان میں کہ صرف ایک مرتبہ بدن پر پانی ڈال کر اگر غسل کیا ▪

جائے تو کافی ہو گا

باب: اس بارے میں کہ جس نے حلاب سے یا خوشبو لگا کر غسل کیا تو اس کا ▪

بھی غسل ہو گیا

Page 8: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com8

باب: اس بیان میں کہ غسل جنابت کرتے وقت کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا ▪

چاہیے

باب: اس بارے میں کہ ) گندگی پاک کرنے کے بعد ( ہاتھ مٹی سے ملنا تاکہ ▪

وہ خوب صاف ہو جائیں

باب: کیا جنبی اپنے ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں ڈال سکتا ہے ؟ جب ▪

کہ جنابت کے سوا ہاتھ میں کوئی گندگی نہیں لگی ہوئی ہو

باب: اس بیان میں کہ غسل اور وضو کے درمیان فصل کرنا بھی جائز ہے ▪

باب: اس شخص سے متعلق جس نے غسل میں اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ ▪

پر پانی گرایا

باب: جس نے جماع کیا اور پھر دوبارہ کیا اور جس نے اپنی کئی بیویوں سے ہمبستر ▪

ہو کر ایک ہی غسل کیا اس کا بیان

باب: اس بارے میں کہ مذی کا دھونا اور اس کی وجہ سے وضو کرنا ضروری ہے ▪

باب: اس بارے میں کہ جس نے خوشبو لگائی پھر غسل کیا اور خوشبو کا اثر اب ▪

بھی باقی رہا

ل کرنا اور جب یقین ہو جائے کہ کھال تر ہو گئی تو اس پر پانی باب: بالوں کا خلا ▪

بہا دینا ) جائز ہے (

باب: اس بارے میں کہ جس نے جنابت میں وضو کیا پھر اپنے تمام بدن کو ▪

ا ء کو دوبارہ نہیں دھویا

ضع دھویا ، لیکن وضو کے ا

باب: جب کوئی شخص مسجد میں ہو اور اسے یاد آئے کہ مجھ کو نہانے کی حاجت ▪

ہے تو اسی طرح نکل جائے اور تیمم نہ کرے

باب: اس بارے میں کہ غسل جنابت کے بعد ہاتھوں سے پانی جھاڑ لینا ) سنت ▪

نبوی ہے (

ب: اس شخص کے متعلق جس نے اپنے سر کے داہنے حصے سے غسل کیا با ▪

باب: اس شخص کے بارے میں جس نے تنہائی میں ننگے ہو کر غسل کیا اور ▪

جس نے کپڑا باندھ کر غسل کیا اور کپڑا باندھ کر غسل کرنا افضل ہے

س بیان میں کہ لوگوں میں نہاتے وقت پردہ کرنا ضروری ہے باب: ا ▪

باب: اس بیان میں کہ جب عورت کو احتلام ہو تو اس پر بھی غسل واجب ہے ▪

باب: اس بیان میں کہ جنبی کا پسینہ اور بیشک مسلمان ناپاک نہیں ہوتا ▪

باب: اس تفصیل میں کہ جنبی گھر سے باہر نکل سکتا اور بازار وغیرہ جا سکتا ہے ▪

باب: غسل سے پہلے جنبی کا گھر میں ٹھہرنا جب کہ وضو کر لے ) جائز ہے ( ▪

باب: اس بارے میں کہ بغیر غسل کئے جنبی کا سونا جائز ہے ▪

باب: اس بارے میں کہ جنبی پہلے وضو کر لے پھر سوئے ▪

تو باب: اس بارے میں کہ جب دونوں ختان ایک دوسرے سے مل جائیں ▪

غسل جنابت واجب ہے

باب: اس چیز کا دھونا جو عورت کی شرمگاہ سے لگ جائے ضروری ہے ▪

کتاب حیض کے احکام و مسائل

باب: اس بیان میں کہ حیض کی ابتداء کس طرح ہوئی ▪

باب: عورتوں کے لیے اس حکم کا بیان جب وہ نفاس کی حالت میں ہوں ▪

باب: اس بارے میں کہ حائضہ عورت کا اپنے شوہر کے سر کو دھونا اور اس ▪

میں کنگھا کرنا جائز ہے

رے میں کہ مرد کا اپنی بیوی کی گود میں حائضہ ہونے کے باوجود باب: اس با ▪

قرآن پڑھنا جائز ہے

باب: اس شخص سے متعلق جس نے نفاس کا نام بھی حیض رکھا ▪

علاوہ باب: اس بارے میں کہ حائضہ کے ساتھ مباشرت کرنا ) یعنی جماع کے ▪

اس کے ساتھ لیٹنا بیٹھنا جائز ہے (

باب: اس بارے میں کہ حائضہ عورت روزے چھوڑ دے ) بعد میں قضاء ▪

کرے (

باب: اس بارے میں کہ حائضہ بیت اللہ کے طواف کے علاوہ حج کے باقی ▪

ارکان پورا کرے گی

باب: استحاضہ کے بیان میں ▪

باب: حیض کا خون دھونے کے بیان میں ▪

باب: عورت کے لیے استحاضہ کی حالت میں اعتکاف ▪

میں نماز پڑھ سکتی ہے جس میں اسے حیض آیا ہو باب: کیا عورت اسی کپڑے ▪

باب: عورت حیض کے غسل میں خوشبو استعمال کرے ▪

Page 9: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com9

باب: اس بارے میں کہ حیض سے پاک ہونے کے بعد عورت کو اپنے بدن کو ▪

نہاتے وقت ملنا چاہیے

باب: حیض کا غسل کیونکر ہو ؟ ▪

باب: عورت کا حیض کے غسل کے بعد کنگھا کرنا جائز ہے ▪

باب: حیض کے غسل کے وقت عورت کا اپنے بالوں کو کھولنے کے بیان میں ▪

) کامل الخلقت اور »مخلقة وغير مخلقة«باب: اللہ عزوجل کے قول ▪

ناقص الخلقت ( کے بیان میں

باب: اس بارے میں کہ حائضہ عورت حج اور عمرہ کا احرام کس طرح باندھے ▪

کا ختم ہونا کیونکر ہے ؟ باب: اس بارے میں کہ حیض کا آنا اور اس ▪

باب: اس بارے میں کہ حائضہ عورت نماز قضاء نہ کرے ▪

باب: حائضہ عورت کے ساتھ سونا جب کہ وہ حیض کے کپڑوں میں ہو ▪

باب: اس بارے میں کہ جس نے ) اپنی عورت کے لیے ( حیض کے لیے پاکی ▪

میں پہنے جانے والے کپڑوں کے علاوہ کپڑے بنائے

باب: عیدین میں اور مسلمانوں کے ساتھ دعا میں حائضہ عورتیں بھی شریک ▪

عورتیں نماز کی جگہ سے ایک طرف ہو کر رہیں ہوں اور یہ

باب: اس بارے میں کہ اگر کسی عورت کو ایک ہی مہینہ میں تین بار حیض ▪

آئے ؟ اور حیض و حمل سے متعلق

وہ ہو ) تو کیا باب: اس بیان میں کہ زرد اور مٹیالا رنگ حیض کے دنوں کے علا ▪

حکم ہے ؟ (

باب: استحاضہ کی رگ کے بارے میں ▪

باب: جو عورت ) حج میں ( طواف افاضہ کے بعد حائضہ ہو ) اس کے متعلق کیا ▪

حکم ہے ؟ (

جسم میں پاکی دیکھے تو کیا کرے ؟ باب: جب مستحاضہ اپنے ▪

باب: اس بارے میں کہ نفاس میں مرنے والی عورت پر نماز جنازہ اور اس کا ▪

طریقہ کیا ہے ؟

باب: باب ▪

کتاب تیمم کے احکام و مسائل

باب: ۔ ۔ ۔ ▪

باب: اس بارے میں کہ جب نہ پانی ملے اور نہ مٹی تو کیا کرے ؟ ▪

باب: اقامت کی حالت میں بھی تیمم کرنا جائز ہے ▪

باب: اس بارے میں کہ کیا مٹی پر تیمم کے لیے ہاتھ مارنے کے بعد ہاتھوں کو ▪

ووں پر مل لینا کافی ہے ؟ي لھ

ہ ي

پھونک کر ان کو چہرے اور دونوں

نا باب: اس بارے میں کہ تیمم میں صرف منہ اور دونوں پہنچوں پر مسح کر ▪

کافی ہے

باب: پاک مٹی مسلمانوں کا وضو ہے پانی کے بدل وہ اس کو کافی ہے ▪

باب: جب جنبی کو ) غسل کی وجہ سے ( مرض بڑھ جانے کا یا موت ہونے کا یا ▪

کر لے ) پانی کے کم ہونے کی وجہ سے ( پیاس کا ڈر ہو تو تیمم

باب: تیمم میں ایک ہی دفعہ مٹی پر ہاتھ مارنا کافی ہے ▪

باب: ۔ ۔ ۔ ▪

کتاب نماز کے احکام و مسائل

اج میں نماز کس طرح فرض ہوئی ؟ باب: اس بارے میں کہ شب معر ▪

باب: اس بیان میں کہ کپڑے پہن کر نماز پڑھنا واجب ہے ▪

باب: نماز میں گدی پر تہبند باندھنے کے بیان میں ▪

باب: اس بیان میں کہ صرف ایک کپڑے کو بدن پر لپیٹ کر نماز پڑھنا جائز و ▪

درست ہے

باب: جب ایک کپڑے میں کوئی نماز پڑھے تو اس کو کندھوں پر ڈالے ▪

تو کیا کیا جائے ؟ باب: جب کپڑا تنگ ہو ▪

باب: شام کے بنے ہوئے چغہ میں نماز پڑھنے کے بیان میں ▪

باب: ) بلا ضرورت ( ننگا ہونے کی کراہیت نماز میں ) ہو یا اور کسی حال میں ( ▪

پاجامہ اور جانگیا اور قباء ) چغہ ( پہن کر نماز پڑھنے کے بیان باب: قمیص اور ▪

میں

باب: ستر کا بیان جس کو ڈھانکنا چاہیے ▪

باب: بغیر چادر اوڑھے صرف ایک کپڑے میں لپٹ کر نماز پڑھنا بھی جائز ▪

ہے

Page 10: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com10

باب: ران سے متعلق جو روایتیں آئی ہیں ▪

باب: عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے ؟ ▪

باب: حاشیہ ) بیل ( لگے ہوئے کپڑے میں نماز پڑھنا اور اس کے نقش و نگار ▪

کو دیکھنا

باب: ایسے کپڑے میں اگر کسی نے نماز پڑھی جس پر صلیب یا مورتیاں بنی ▪

ہوں تو نماز فاسد ہو گی یا نہیں اور ان کی ممانعت کا بیان

باب: جس نے ریشم کے کوٹ میں نماز پڑھی پھر اسے اتار دیا ▪

سرخ رنگ کے کپڑے میں نماز پڑھنا باب: ▪

باب: چھت ، منبر اور لکڑی پر نماز پڑھنے کے بارے میں ▪

باب: جب سجدے میں آدمی کا کپڑا اس کی عورت سے لگ جائے تو کیا حکم ہے ▪

رئیے پر نماز پڑھنے کا بیانباب: بو ▪

باب: کھجور کی چٹائی پر نماز پڑھنا ▪

باب: بچھونے پر نماز پڑھنا ) جائز ہے ( ▪

باب: سخت گرمی میں کپڑے پر سجدہ کرنا ) جائز ہے ( ▪

باب: جوتوں سمیت نماز پڑھنا ) جائز ہے ( ▪

باب: موزے پہنے ہوئے نماز پڑھنا ) جائز ہے ( ▪

باب: جب کوئی پورا سجدہ نہ کرے ) تو اس کی نماز کے متعلق کیا فتوی ہے ؟ ( ▪

باب: سجدہ میں اپنی بغلوں کو کھلی رکھے اور اپنی پسلیوں سے ) ہر دو کہنیوں کو ( ▪

جدا رکھے

باب: قبلہ کی طرف منہ کرنے کی فضیلت ▪

اور مشرق کا بیانباب: مدینہ اور شام والوں کے قبلہ کا بیان ▪

باب: اللہ عزوجل کا ارشاد ہے کہ مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ ▪

باب: ہر مقام اور ہر ملک میں مسلمان جہاں بھی رہے نماز میں قبلہ کی طرف ▪

منہ کرے

باب: قبلہ سے متعلق مزید احادیث اور جس نے یہ کہا کہ اگر کوئی بھول سے ▪

قبلہ کے علاوہ کسی دوسری طرف منہ کر کے نماز پڑھ لے تو اس پر نماز کا لوٹانا

واجب نہیں ہے

اس کا کھرچ ڈالنا ضروری ہے باب: مسجد میں تھوک لگا ہو تو ہاتھ سے ▪

باب: مسجد میں رینٹ کو کنکری سے کھرچ ڈالنا ▪

باب: اس بارے میں کہ نماز میں اپنے دائیں طرف نہ تھوکنا چاہیے ▪

کے نیچے تھوکنے کے بیان میں باب: بائیں طرف یا بائیں پاؤں ▪

باب: مسجد میں تھوکنے کا کفارہ ▪

باب: مسجد میں بلغم کو مٹی کے اندر چھپا دینا ضروری ہے ▪

رے میں تھوک لے باب: جب تھوک کا غلبہ ہو تو نمازی اپنے کپڑے کے کنا ▪

باب: امام لوگوں کو یہ نصیحت کرے کہ نماز پوری طرح پڑھیں اور قبلہ کا ▪

بیان

باب: اس بارے میں کہ کیا یوں کہا جا سکتا ہے کہ یہ مسجد فلاں خاندان والوں ▪

کی ہے

باب: مسجد میں مال تقسیم کرنا اور مسجد میں کھجور کا خوشہ لٹکانا ▪

باب: جسے مسجد میں کھانے کے لیے کہا جائے اور وہ اسے قبول کر لے ▪

اور عورتوں ) خاوند ، بیوی ( کے درمیان باب: مسجد میں فیصلے کرنا اور مردوں ▪

لعان کرانا ) جائز ہے (

باب: اس بارے میں کہ جب کوئی کسی کے گھر میں داخل ہو تو کیا جس جگہ وہ ▪

چاہے وہاں نماز پڑھ لے یا جہاں اسے نماز پڑھنے کے لیے کہا جائے

باب: اس بیان میں ) کہ بوقت ضرورت ( گھروں میں جائے نماز ) مقرر کر لینا ▪

جائز ہے (

باب: مسجد میں داخل ہونے اور دوسرے کاموں میں بھی دائیں طرف سے ▪

ابتداء کرنے کے بیان میں

کوں کی قبروں کو کھود ڈالنا اور ان کی جگہ مسجد باب: کیا دور جاہلیت کے مشر ▪

بنانا درست ہے ؟

باب: بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھنا ▪

باب: اونٹوں کے رہنے کی جگہ میں نماز پڑھنا ▪

نماز پڑھے اور اس کے آگ تنور ، یا آگ ، یا اور کوئی چیز باب: اگر کوئی شخص ▪

ی ہو تو نماز ہ ل

ہو جسے مشرک پوجتے ہیں ، لیکن اس نمازی کی نیت محض عبادت ا

درست ہے

باب: مقبروں میں نماز پڑھنے کی کراہت کے بیان میں ▪

Page 11: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com11

دھنسی ہوئی جگہوں میں یا جہاں کوئی اور عذاب اترا ہو وہاں نماز ) پڑھنا باب: ▪

کیسا ہے ؟ (

باب: گرجا میں نماز پڑھنے کا بیان ▪

باب: ۔ ۔ ۔ ▪

وسلم کا ارشاد کہ میرے لیے ساری زمین پر نماز باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ ▪

پڑھنے اور پاکی حاصل کرنے ) یعنی تیمم کرنے ( کی اجازت ہے

باب: عورت کا مسجد میں سونا ▪

باب: مسجدوں میں مردوں کا سونا ▪

باب: سفر سے واپسی پر نماز پڑھنے کے بیان میں ▪

باب: جب کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے ▪

باب: مسجد میں ریاح ) ہوا ( خارج کرنا ▪

باب: مسجد کی عمارت ▪

باب: مسجد بنانے میں مدد کرنا ) یعنی اپنی جان و مال سے حصہ لینا کار ثواب ہے ▪

انے میں باب: بڑھئی اور کاریگر سے مسجد کی تعمیر میں اور منبر کے تختوں کو بنو ▪

مدد حاصل کرنا ) جائز ہے (

باب: جس نے مسجد بنائی اس کے اجر و ثواب کا بیان ▪

باب: جب کوئی مسجد میں جائے تو اپنے تیر کے پھل کو تھامے رکھے تاکہ کسی ▪

نمازی کو تکلیف نہ ہو

باب: مسجد میں تیر وغیرہ لے کر گزرنا ▪

باب: مسجد میں شعر پڑھنا کیسا ہے ؟ ▪

باب: چھوٹے چھوٹے نیزوں ) بھالوں ( سے مسجد میں کھیلنے والوں کے بیان ▪

میں

ب: مسجد کے منبر پر مسائل خرید و فروخت کا ذکر کرنا درست ہے با ▪

باب: قرض کا تقاضہ اور قرض دار کا مسجد تک پیچھا کرنا ▪

باب: مسجد میں جھاڑو دینا اور وہاں کے چیتھڑے ، کوڑے کرکٹ اور لکڑیوں ▪

لیناکو چن

باب: مسجد میں شراب کی سوداگری کی حرمت کا اعلان کرنا ▪

باب: مسجد کے لیے خادم مقرر کرنا ▪

باب: قیدی یا قرض دار جسے مسجد میں باندھ دیا گیا ہو ▪

باب: جب کوئی شخص اسلام لائے تو اس کو غسل کرانا اور قیدی کو مسجد میں ▪

باندھنا

باب: مسجد میں مریضوں وغیرہ کے لیے خیمہ لگانا ▪

باب: ضرورت سے مسجد میں اونٹ لے جانا ▪

باب: ۔ ۔ ۔ ▪

باب: مسجد میں کھڑکی اور راستہ رکھنا ▪

باب: کعبہ اور مساجد میں دروازے اور زنجیر رکھنا ▪

باب: مشرک کا مسجد میں داخل ہونا کیسا ہے ؟ ▪

باب: مساجد میں آواز بلند کرنا کیسا ہے ؟ ▪

باب: مسجد میں حلقہ باندھ کر بیٹھنا اور یوں ہی بیٹھنا ▪

باب: مسجد میں چت لیٹنا کیسا ہے ؟ ▪

: عام راستوں پر مسجد بنانا جب کہ کسی کو اس سے نقصان نہ پہنچے ) جائز ہے باب ▪

باب: بازار کی مسجد میں نماز پڑھنا ▪

باب: مسجد وغیرہ میں ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ▪

قینچی کرنا درست ہے داخل کر کے

باب: ان مساجد کا بیان جو مدینہ کے راستے میں واقع ہیں اور وہ جگہیں جہاں ▪

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی ہے

باب: امام کا سترہ مقتدیوں کو بھی کفایت کرتا ہے ▪

باب: نمازی اور سترہ میں کتنا فاصلہ ہونا چاہیے ؟ ▪

باب: برچھی کی طرف نماز پڑھنا ▪

باب: عنزہ ) لکڑی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو ( کی طرف نماز پڑھنا ▪

باب: مکہ اور اس کے علاوہ دوسرے مقامات میں سترہ کا حکم ▪

باب: ستونوں کی آڑ میں نماز پڑھنا ▪

باب: دو ستونوں کے بیچ میں نمازی اگر اکیلا ہو تو نماز پڑھ سکتا ہے ▪

باب: ۔ ۔ ۔ ▪

باب: اونٹنی ، اونٹ ، درخت اور پالان کو سامنے کر کے نماز پڑھنا ▪

باب: چارپائی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا ▪

Page 12: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com12

الا اپنے سامنے سے گزرنے والے کو روک دے باب: چاہیے کہ نماز پڑھنے و ▪

باب: نمازی کے آگ سے گزرنے کا گناہ کتنا ہے ؟ ▪

باب: نماز پڑھتے وقت ایک نمازی کا دوسرے شخص کی طرف رخ کرنا کیسا ▪

ہے ؟

باب: سوتے ہوئے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا ▪

باب: عورت کے پیچھے نفل نماز پڑھنا ▪

باب: اس شخص کی دلیل جس نے یہ کہا کہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی ▪

باب: اس بارے میں کہ نماز میں اگر کوئی اپنی گردن پر کسی بچی کو اٹھا لے تو ▪

کیا حکم ہے ؟

باب: ایسے بستر کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا جس پر حائضہ عورت ہو ▪

ہ کرتے وقت اپنی بیوی کو چھو سکتا ہے ؟ ) باب: اس بیان میں کہ کیا مرد سجد ▪

تاکہ وہ سکڑ کر جگہ چھوڑ دے کہ بآسانی سجدہ کیا جا سکے (

باب: اس بارے میں کہ اگر عورت نماز پڑھنے والے سے گندگی ہٹا دے ) تو ▪

مضائقہ نہیں ہے (

کتاب اوقات نماز کے بیان میں

باب: نماز کے اوقات اور ان کے فضائل ▪

باب: اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ اللہ پاک کی طرف رجوع کرنے والے ) ہو جاؤ ▪

ز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ ( اور اس سے ڈرو اور نما

باب: نماز درست طریقے سے پڑھنے پر بیعت کرنا ▪

باب: اس بیان میں کہ گناہوں کے لیے نماز کفارہ ہے ) یعنی اس سے صغیرہ ▪

گناہ معاف ہو جاتے ہیں (

باب: نماز وقت پر پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں ▪

باب: اس بیان میں کہ پانچوں وقت کی نمازیں گناہوں کا کفارہ ہو جاتی ہیں ▪

ہے باب: اس بارے میں کہ بے وقت نماز پڑھنا ، نماز کو ضائع کرنا ▪

باب: اس بارے میں کہ نماز پڑھنے والا نماز میں اپنے رب سے پوشیدہ طور پر ▪

بات چیت کرتا ہے

باب: اس بارے میں کہ سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا ▪

بارے میں کہ سفر میں ظہر کو ٹھنڈے وقت میں پڑھنا باب: اس ▪

باب: اس بیان میں کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے پر ہے ▪

باب: اس بارے میں کہ کبھی ظہر کی نماز عصر کے وقت تک تاخیر کر کے ▪

پڑھی جا سکتی ہے

باب: نماز عصر کے وقت کا بیان ▪

باب: اس بیان میں کہ نماز عصر چھوٹ جانے پر کتنا گناہ ہے ؟ ▪

باب: اس بیان میں کہ نماز عصر چھوڑ دینے پر کتنا گناہ ہے ؟ ▪

باب: نماز عصر کی فضیلت کے بیان میں ▪

باب: جو شخص عصر کی ایک رکعت سورج ڈوبنے سے پہلے پہلے پڑھ سکا تو اس ▪

کی نماز ادا ہو گئی

باب: مغرب کی نماز کے وقت کا بیان ▪

ب: اس بارے میں جس نے مغرب کو عشاء کہنا مکروہ جانا با ▪

مہ کا بیان اور جو یہ دونوں نام لینے میں کوئی ہرج نہیں خیال ▪

عيباب: عشاء اور

کرتے

نے میں دیر باب: نماز عشاء کا وقت جب لوگ ) جلدی ( جمع ہو جائیں یا جمع ہو ▪

کر دیں

باب: نماز عشاء ) کے لیے انتظار کرنے ( کی فضیلت ▪

باب: اس بیان میں کہ نماز عشاء پڑھنے سے پہلے سونا ناپسند ہے ▪

جائے تو عشاء سے پہلے بھی سونا درست ہے باب: اگر نیند کا غلبہ ہو ▪

باب: اس بارے میں کہ عشاء کی نماز کا وقت آدھی رات تک رہتا ہے ▪

باب: نماز فجر کی فضیلت کے بیان میں ▪

باب: نماز فجر کا وقت ▪

باب: فجر کی ایک رکعت کا پانے والا ▪

باب: جو کوئی کسی نماز کی ایک رکعت پالے ، اس نے وہ نماز پالی ▪

باب: اس بیان میں کہ صبح کی نماز کے بعد سورج بلند ہونے تک نماز پڑھنے ▪

کے متعلق کیا حکم ہے ؟

باب: اس بارے میں کہ سورج چھپنے سے پہلے قصد کر کے نماز نہ پڑھے ▪

Page 13: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com13

باب: اس شخص کی دلیل جس نے فقط عصر اور فجر کے بعد نماز کو مکروہ رکھا ▪

ہے

باب: عصر کے بعد قضاء نمازیں یا اس کے مانند مثلا جنازہ کی نماز وغیرہ پڑھنا ▪

باب: بادل والے دنوں میں نماز کے لیے جلدی کرنا ) یعنی سویرے پڑھنا ( ▪

باب: وقت نکل جانے کے بعد نماز پڑھتے وقت اذان دینا ▪

باب: اس کے بارے میں جس نے وقت نکل جانے کے بعد قضاء نماز لوگوں ▪

کے ساتھ جماعت سے پڑھی

باب: جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب یاد آئے اس وقت پڑھ لے اور ▪

فقط وہی نماز پڑھے

باب: اگر کئی نمازیں قضاء ہو جائیں تو ان کو ترتیب کے ساتھ پڑھنا ▪

یعنی دنیا کی باتیں کرنا مکروہ ہے »سمر«باب: عشاء کی نماز کے بعد ▪

کی باتیں اور نیک باتیں عشاء کے بعد باب: اس بارے میں کہ مسئلے مسائل ▪

بھی کرنا درست ہے

باب: اپنی بیوی یا مہمان سے رات کو ) عشاء کے بعد ( گفتگو کرنا ▪

کتاب اذان کے مسائل کے بیان میں

میں کہ اذان کیونکر شروع ہوئی باب: اس بیان ▪

باب: اس بارے میں کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ دہرائے جائیں ▪

کے اقامت کے »قد قامت الصلاة«باب: اس بارے میں کہ سوائے ▪

کلمات ایک ایک دفعہ کہے جائیں

باب: اذان دینے کی فضیلت کے بیان میں ▪

باب: اس بیان میں کہ اذان بلند آواز سے ہونی چاہیے ▪

باب: اذان کی وجہ سے خون ریزی رکنا ▪

باب: اس بارے میں کہ اذان کا جواب کس طرح دینا چاہیے ▪

باب: اذان کی دعا کے بارے میں ▪

باب: اذان کے لیے قرعہ ڈالنے کا بیان ▪

باب: اذان کے دوران بات کرنے کے بیان میں ▪

باب: اس بیان میں کہ نابینا شخص اذان دے سکتا ہے اگر اسے کوئی وقت ▪

بتانے والا آدمی موجود ہو

باب: صبح ہونے کے بعد اذان دینا ▪

باب: صبح صادق سے پہلے اذان دینے کا بیان ▪

باب: اس بیان میں کہ اذان اور تکبیر کے درمیان کتنا فاصلہ ہونا چاہیے ؟ ▪

کا انتظار کرے باب: اذان سن کر جو شخص ) گھر میں بیٹھا ( تکبیر ▪

باب: ہر اذان اور تکبیر کے بیچ میں جو کوئی چاہے ) نفل ( نماز پڑھ سکتا ہے ▪

باب: جو یہ کہے کہ سفر میں ایک ہی شخص اذان دے ▪

نماز کے لیے اذان دیں اور تکبیر بھی کہیں اور باب: اگر کئی مسافر ہوں تو ▪

عرفات اور مزدلفہ میں بھی ایسا ہی کریں

باب: کیا مؤذن اذان میں اپنا منہ ادھر ادھر ) دائیں بائیں ( پھرائے اور کیا ▪

اذان کہتے وقت ادھر ادھر دیکھ سکتا ہے ؟

باب: یوں کہنا کیسا ہے کہ نماز نے ہمیں چھوڑ دیا ؟ ▪

باب: اس بیان میں کہ نماز کا جو حصہ ) جماعت کے ساتھ ( پا سکو اسے پڑھ لو ▪

اور جو نہ پا سکو اسے بعد میں پورا کر لو

جب لوگ امام کو دیکھیں تو کس وقت کھڑے باب: نماز کی تکبیر کے وقت ▪

ہوں

باب: نماز کے لیے جلدی نہ اٹھے بلکہ اطمینان اور سکون و سہولت کے ساتھ ▪

اٹھے

باب: کیا مسجد سے کسی ضرورت کی وجہ سے اذان یا اقامت کے بعد بھی کوئی ▪

نکل سکتا ہے ؟ شخص

باب: اگر امام مقتدیوں سے کہے کہ تم لوگ اسی حالت میں ٹھہرے رہو تو ▪

جب تک وہ لوٹ کر آئے اس کا انتظار کریں ) اور اپنی حالت پر ٹھہرے رہیں

تو اس طرح کہنے میں کوئی باب: آدمی یوں کہے کہ ہم نے نماز نہیں پڑھی ▪

قباحت نہیں ہے

باب: اگر امام کو تکبیر ہو چکنے کے بعد کوئی ضرورت پیش آئے تو کیا کرے ؟ ▪

باب: تکبیر ہو چکنے کے بعد کسی سے باتیں کرنا ▪

جماعت سے نماز پڑھنا فرض ہے باب: ▪

Page 14: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com14

باب: نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان ▪

باب: فجر کی نماز باجماعت پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں ▪

کا بیان باب: ظہر کی نماز کے لیے سویرے جانے کی فضیلت ▪

باب: ) جماعت کے لیے ( ہر ہر قدم پر ثواب ملنے کا بیان ▪

باب: عشاء کی نماز باجماعت کی فضیلت کے بیان میں ▪

باب: دو یا زیادہ آدمی ہوں تو جماعت ہو سکتی ہے ▪

باب: جو شخص مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھ اس کا بیان اور مساجد کی ▪

فضیلت

باب: مسجد میں صبح اور شام آنے جانے کی فضیلت کا بیان ▪

تو فرض نماز کے سوا اور کوئی نماز نہیں پڑھ باب: جب نماز کی تکبیر ہونے لگے ▪

سکتا

باب: بیمار کو کس حد تک جماعت میں آنا چاہیے ▪

باب: بارش اور کسی عذر کی وجہ سے گھر میں نماز پڑھ لینے کی اجازت کا بیان ▪

باب: جو لوگ ) بارش یا اور کسی آفت میں ( مسجد میں آ جائیں تو کیا امام ان کے ▪

ساتھ نماز پڑھ لے اور برسات میں جمعہ کے دن خطبہ پڑھے یا نہیں ؟

کرنا چاہئے ؟ باب: جب کھانا حاضر ہو اور نماز کی تکبیر ہو جائے تو کیا ▪

باب: جب امام کو نماز کے لیے بلایا جائے اور اس کے ہاتھ میں کھانے کی چیز ▪

ہو تو وہ کیا کرے ؟

باب: اس آدمی کے بارے میں جو اپنے گھر کے کام کاج میں مصروف تھا کہ ▪

لیے نکل کھڑا ہوا تکبیر ہوئی اور نماز کے

باب: کوئی شخص صرف یہ بتلانے کے لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ▪

کیوں کر پڑھا کرتے تھے اور آپ کا طریقہ کیا تھا نماز پڑھائے تو کیسا ہے ؟

ہ حقدار وہ ہے جو علم اور ) عملی طور پر باب: امامت کرانے کا سب سے زیاد ▪

بھی ( فضیلت والا ہو

باب: جو شخص کسی عذر کی وجہ سے صف چھوڑ کر امام کے بازو میں کھڑا ہو ▪

) باب: ایک شخص نے امامت شروع کر دی پھر پہلا امام آ گیا اب پہلا شخص ▪

مقتدیوں میں ملنے کے لیے ( پیچھے سرک گیا یا نہیں سرکا ، بہرحال اس کی نماز

جائز ہو گی

باب: اس بارے میں کہ اگر جماعت کے سب لوگ قرآت میں برابر ہوں تو ▪

امامت بڑی عمر والا کرے

جب امام کسی قوم کے ہاں گیا اور انہیں ) ان کی باب: اس بارے میں کہ ▪

فرمائش پر ( نماز پڑھائی ) تو یہ جائز ہو گا (

باب: امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ لوگ اس کی پیروی کریں ▪

باب: امام کے پیچھے مقتدی کب سجدہ کریں ؟ ▪

باب: ) رکوع یا سجدہ میں ( امام سے پہلے سر اٹھانے والے کا گناہ کتنا ہے ؟ ▪

باب: غلام کی اور آزاد کئے ہوئے غلام کی امامت کا بیان ▪

کرے اور مقتدی پورا کریں باب: اگر امام اپنی نماز کو پورا نہ ▪

باب: باغی اور بدعتی کی امامت کا بیان ▪

باب: جب صرف دو ہی نمازی ہوں تو مقتدی امام کے دائیں جانب اس کے ▪

برابر کھڑا ہو

شخص امام کے بائیں طرف کھڑا ہو اور امام اسے پھر دائیں باب: اگر کوئی ▪

طرف کر لے تو دونوں میں سے کسی کی بھی نماز فاسد نہیں ہو گی

باب: نماز شروع کرتے وقت امامت کی نیت نہ ہو ، پھر کچھ لوگ آ جائیں اور ▪

وہ ان کی امامت کرنے لگے ) تو کیا حکم ہے (

باب: اگر امام لمبی سورۃ شروع کر دے اور کسی کو کام ہو وہ اکیلے نماز پڑھ کر ▪

چل دے تو یہ کیسا ہے ؟

باب: امام کو چاہئے کہ قیام ہلکا کرے ) مختصر سورتیں پڑھے ( اور رکوع اور ▪

کرے سجود پورے پورے ادا

باب: جب اکیلا نماز پڑھے تو جتنی چاہے طویل کر سکتا ہے ▪

باب: اس کے بارے میں جس نے امام سے نماز کے طویل ہو جانے کی ▪

شکایت کی

یعنی رکوع و سجود اچھی طرح کرنا ( باب: نماز مختصر اور پوری پڑھنا ) ▪

باب: جس نے بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز کو مختصر کر دیا ▪

باب: ایک شخص نماز پڑھ کو دوسرے لوگوں کی امامت کرے ▪

جو مقتدیوں کو امام کی تکبیر سنائے باب: باب اس سے متعلق ▪

Page 15: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com15

باب: ایک شخص امام کی اقتداء کرے اور لوگ اس کی اقتداء کریں ) تو کیسا ▪

ہے ؟ (

باب: اس بارے میں کہ اگر امام کو شک ہو جائے تو کیا مقتدیوں کی بات پر ▪

ہے ؟ عمل کر سکتا

باب: جب امام نماز میں رو دے ) تو کیسا ہے ؟ ( ▪

باب: تکبیر ہوتے وقت اور تکبیر کے بعد صفوں کا برابر کرنا ▪

کرنا باب: صفیں برابر کرتے وقت امام کا لوگوں کی طرف منہ ▪

باب: صف اول ) کے ثواب کے بیان ( ▪

باب: صف برابر کرنا نماز کا پورا کرنا ہے ▪

باب: اس بارے میں کہ صفیں پوری نہ کرنے والوں کا گناہ ▪

باب: صف میں کندھے سے کندھا اور قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہونا ▪

باب: اگر کوئی شخص امام کے بائیں طرف کھڑا ہو اور امام اپنے پیچھے سے اسے ▪

دائیں طرف کر دے تو نماز ہو جائے گی

باب: اس بارے میں کہ عورت اکیلی ایک صف کا حکم رکھتی ہے ▪

باب: مسجد اور امام کی داہنی جانب کا بیان ▪

باب: جب امام اور مقتدیوں کے درمیان کوئی دیوار حائل ہو یا پردہ ہو ) تو کچھ ▪

قباحت نہیں (

باب: رات کی نماز ▪

باب: تکبیر کا واجب ہونا اور نماز کا شروع کرنا ▪

کتاب اذان کے مسائل کے بیان میں

شروع کرتے ہی برابر دونوں ہاتھوں کا ) کندھوں یا باب: تکبیر تحریمہ میں نماز ▪

کانوں تک ( اٹھانا

باب: رفع یدین تکبیر تحریمہ کے وقت ، رکوع میں جاتے اور رکوع سے سر ▪

اٹھاتے وقت کرنا ) سنت ہے (

باب: ہاتھوں کو کہاں تک اٹھانا چاہئے ▪

سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا ▪ باب: ) چار رکعت نماز میں ( قعدہ اول

باب: نماز میں دایاں ہاتھ بائیں پر رکھنا ▪

باب: نماز میں خشوع کا بیان ▪

باب: اس بارے میں کہ تکبیر تحریمہ کے بعد کیا پڑھا جائے ؟ ▪

باب: ) سورج گہن کے وقت نماز ( ▪

باب: نماز میں امام کی طرف دیکھنا ▪

ز میں آسمان کی طرف نظر اٹھانا کیسا ہے ؟ باب: نما ▪

باب: نماز میں ادھر ادھر دیکھنا کیسا ہے ؟ ▪

باب: اگر نمازی پر کوئی حادثہ ہو یا نمازی کوئی بری چیز دیکھے یا قبلہ کی دیوار پر ▪

ئی قباحت نہیں ( تھوک دیکھے ) تو التفات میں کو

باب: امام اور مقتدی کے لیے قرآت کا واجب ہونا ، حضر اور سفر ہر حالت میں ▪

، سری اور جہری سب نمازوں میں

باب: نماز ظہر میں قرآت کا بیان ▪

عصر میں قرآت کا بیان باب: نماز ▪

باب: نماز مغرب میں قرآت کا بیان ▪

باب: نماز مغرب میں بلند آواز سے قرآن پڑھنا ) چاہیے ( ▪

باب: نماز عشاء میں بلند آواز سے قرآن پڑھنا ▪

باب: نماز عشاء میں سجدہ کی سورۃ پڑھنا ▪

باب: نماز عشاء میں قرآت کا بیان ▪

باب: عشاء کی پہلی دو رکعات لمبی اور آخری دو رکعات مختصر کرنی چاہئی ▪

باب: نماز فجر میں قرآن شریف پڑھنا ▪

باب: فجر کی نماز میں بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنا ▪

باب: ایک رکعت میں دو سورتیں ایک ساتھ پڑھنا ▪

باب: پچھلی دو رکعات میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھنا ▪

باب: جس نے ظہر اور عصر میں آہستہ سے قرآت کی ▪

باب: اگر امام سری نماز میں کوئی آیت پکار کر پڑھ دے کہ مقتدی سن لیں ، تو ▪

کوئی قباحت نہیں

باب: پہلی رکعت ) میں قرآت ( طویل ہونی چاہئے ▪

باب: ) جہری نمازوں میں ( امام کا بلند آواز سے آمین کہنا ▪

باب: آمین کہنے کی فضیلت ▪

Page 16: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com16

باب: مقتدی کا آمین بلند آواز سے کہنا ▪

باب: جب صف تک پہنچنے سے پہلے ہی کسی نے رکوع کر لیا ) تو اس کے لیے کیا ▪

حکم ہے ؟ (

باب: رکوع کرنے کے وقت بھی تکبیر کہنا ▪

باب: سجدے کے وقت بھی پورے طور پر تکبیر کہنا ▪

باب: جب سجدہ کر کے کھڑا ہو تو تکبیر کہے ▪

باب: اس بارے میں کہ رکوع میں ہاتھ گھٹنوں پر رکھنا ▪

باب: اگر رکوع اچھی طرح اطمینان سے نہ کرے تو نماز نہ ہوگی ▪

باب: رکوع میں پیٹھ کو برابر کرنا ) سر اونچا نیچا نہ رکھنا ( ▪

ل و طمانیت کی حد باب: رکوع پوری طرح کرنے کی اور اس پر اعتدا ▪

باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کو نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم دینا ▪

جس نے رکوع پوری طرح نہیں کیا تھا

باب: رکوع میں دعا کا بیان ▪

امام اور مقتدی رکوع سے سر اٹھانے پر کیا کہیں ؟باب: ▪

پڑھنے کی فضیلت »اللهم ربنا لك الحمد« باب: ▪

باب: ۔ ۔ ۔ ▪

باب: رکوع سے سر اٹھانے کے بعد اطمینان سے سیدھا کھڑا ہونا ▪

باب: سجدہ کے لیے اللہ اکبر کہتا ہوا جھک ▪

باب: سجدہ کی فضیلت کا بیان ▪

باب: سجدے میں دونوں بازو کھلے اور پیٹ رانوں سے الگ رکھے ▪

باب: سجدہ میں پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ رخ رکھنا چاہئے ▪

باب: جب سجدہ پوری طرح نہ کرے ) تو کیسا گناہ ہے ؟ ( ▪

باب: سات ہڈیوں پر سجدے کرنا ▪

باب: سجدہ میں ناک بھی زمین سے لگانا ▪

باب: سجدہ کرتے ہوئے کیچڑ میں بھی ناک زمین پر لگانا ▪

ہ باب: ) نماز میں ( کپڑوں میں گرہ لگانا اور باندھنا کیسا ہے اور جو شخص شرمگا ▪

کے کھل جانے کے خوف سے کپڑے کو جسم سے لپیٹ لے تو کیا حکم ہے ؟

باب: اس بارے میں کہ نمازی ) سجدے میں ( بالوں کو نہ سمیٹ ▪

باب: اس بیان میں کہ نماز میں کپڑا نہ سمیٹنا چاہیے ▪

باب: سجدہ میں تسبیح اور دعا کا بیان ▪

باب: دونوں سجدوں کے بیچ میں ٹھہرنا ▪

باب: اس بارے میں کہ نمازی سجدہ میں اپنے دونوں بازوؤں کو ) جانور کی ▪

ئے طرح ( زمین پر نہ بچھا

باب: اس شخص کے بارے میں جو شخص نماز کی طاق رکعت ) پہلی اور تیسری ▪

( میں تھوڑی دیر بیٹھ اور پھر اٹھ جائے

باب: اس بارے میں کہ رکعت سے اٹھتے وقت زمین کا کس طرح سہارا لے ▪

باب: جب دو رکعتیں پڑھ کر اٹھے تو تکبیر کہے ▪

باب: تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ ▪

باب: اس شخص کی دلیل جو پہلے تشہد کو ) چار رکعت یا تین رکعت نماز میں ( ▪

واجب نہیں جانتا

باب: پہلے قعدہ میں تشہد پڑھنا ▪

باب: آخری قعدہ میں تشہد پڑھنا ▪

باب: ) تشہد کے بعد ( سلام پھیرنے سے پہلے کی دعائیں ▪

باب: تشہد کے بعد جو دعا اختیار کی جاتی ہے اس کا بیان اور یہ بیان کہ اس دعا کا ▪

پڑھنا کچھ واجب نہیں ہے

باب: اگر نماز میں پیشانی یا ناک سے مٹی لگ جائے تو نہ پونچھے جب تک نماز ▪

سے فارغ نہ ہو

باب: سلام پھیرنے کا بیان ▪

باب: اس بارے میں کہ امام کے سلام پھیرتے ہی مقتدی کو بھی سلام پھیرنا ▪

چاہیے

باب: اس بارے میں کہ امام کو سلام کرنے کی ضرورت نہیں ، صرف نماز ▪

دو سلام کافی ہیںکے

باب: نماز کے بعد ذکر الہی کرنا ▪

باب: امام جب سلام پھیر چکے تو لوگوں کی طرف منہ کرے ▪

سکتا ہے باب: سلام کے بعد امام اسی جگہ ٹھہر کر ) نفل وغیرہ ( پڑھ ▪

Page 17: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com17

باب: اگر امام لوگوں کو نماز پڑھا کر کسی کام کا خیال کرے اور ٹھہرے نہیں ▪

بلکہ لوگوں کی گردنیں پھلانگتا چلا جائے تو کیا ہے

درست ہے باب: نماز پڑھ کر دائیں یا بائیں دونوں طرف پھر بیٹھنا یا لوٹنا ▪

باب: لہسن ، پیاز اور گندنے کے متعلق جو روایات آئی ہیں ان کا بیان ▪

باب: بچوں کے وضو کرنے کا بیان ▪

مسجدوں میں باب: عورتوں کا رات میں اور ) صبح کے وقت ( اندھیرے میں ▪

جانا

باب: لوگوں کا نماز کے بعد امام کے اٹھنے کا انتظار کرنا ▪

باب: عورتوں کا مردوں کے پیچھے نماز پڑھنا ▪

چلا جانا اور مسجد میں کم ٹھہرنا باب: صبح کی نماز پڑھ کر عورتوں کا جلدی سے ▪

باب: عورت مسجد جانے کے لیے اپنے خاوند سے اجازت لے ▪

باب: عورتوں کا مردوں کے پیچھے نماز پڑھنا ▪

کتاب جمعہ کے بیان میں

باب: جمعہ کی نماز فرض ہے ▪

باب: جمعہ کے دن نہانے کی فضیلت اور اس بارے میں بچوں اور عورتوں پر ▪

جمعہ کی نماز کے لیے آنا فرض ہے یا نہیں ؟

خوشبو لگانا باب: جمعہ کے دن نماز کے لیے ▪

باب: جمعہ کی نماز کو جانے کی فضیلت ▪

باب: ۔ ۔ ۔ ▪

باب: جمعہ کی نماز کے لیے بالوں میں تیل کا استعمال ▪

عمدہ سے عمدہ کپڑے پہنے جو اس کو مل سکے باب: جمعہ کے دن ▪

باب: جمعہ کے دن مسواک کرنا ▪

باب: جو شخص دوسرے کی مسواک استعمال کرے ▪

جائے باب: جمعہ کے دن نماز فجر میں کون سی سورۃ پڑھی ▪

باب: گاؤں اور شہر دونوں جگہ جمعہ درست ہے ▪

باب: جو لوگ جمعہ کی نماز کے لیے نہ آئیں جیسے عورتیں بچے ، مسافر اور ▪

معذور وغیرہ ان پر غسل واجب نہیں ہے

۔ باب: ۔ ۔ ▪

باب: اگر بارش ہو رہی ہو تو جمعہ میں حاضر ہونا واجب نہیں ▪

باب: جمعہ کے لیے کتنی دور والوں کو آنا چاہیے اور کن لوگوں پر جمعہ واجب ▪

ہے ؟

ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے باب: جمعہ کا وقت سورج ▪

باب: جمعہ جب سخت گرمی میں آن پڑے ▪

باب: جمعہ کی نماز کے لیے چلنے کا بیان ▪

ہو باب: جمعہ کے دن جہاں دو آدمی بیٹھ ہوئے ہوں ان کے بیچ میں نہ داخل ▪

باب: جمعہ کے دن کسی مسلمان بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھ ▪

باب: جمعہ کے دن اذان کا بیان ▪

باب: جمعہ کے لیے ایک مؤذن مقرر کرنا ▪

باب: امام منبر پر بیٹھ بیٹھ اذان سن کر اس کا جواب دے ▪

باب: جمعہ کی اذان ختم ہونے تک امام منبر پر بیٹھا رہے ▪

باب: جمعہ کی اذان خطبہ کے وقت دینا ▪

باب: خطبہ منبر پر پڑھنا ▪

باب: خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا ▪

باب: امام جب خطبہ دے تو لوگ امام کی طرف رخ کریں ▪

ثنا کے بعد امابعد کہنا باب: خطبہ میں اللہ کی حمد و ▪

باب: جمعہ کے دن دونوں خطبوں کے بیچ میں بیٹھنا ▪

باب: جمعہ کے روز خطبہ کان لگا کر سننا ▪

کعت تحیۃ المسجد پڑھنے باب: امام خطبہ کی حالت میں کسی شخص کو جو آئے دو ر ▪

کا حکم دے سکتا ہے

باب: جب امام خطبہ دے رہا ہو اور کوئی مسجد میں آئے تو ہلکی سی دو رکعت ▪

نماز پڑھ لے

باب: خطبہ میں دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا ▪

باب: جمعہ کے خطبہ میں بارش کے لیے دعا کرنا ▪

باب: جمعہ کے دن خطبہ کے وقت چپ رہنا ▪

باب: جمعہ کے دن وہ گھڑی جس میں دعا قبول ہوتی ہے ▪

Page 18: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com18

میں کچھ لوگ امام کو چھوڑ کر چلے جائیں تو امام اور باقی باب: اگر جمعہ کی نماز ▪

نمازیوں کی نماز صحیح ہو جائے گی

باب: جمعہ کے بعد اور اس سے پہلے سنت پڑھنا ▪

جمعہ کی نماز ختم ہو باب: اللہ عزوجل کا ) سورۃ الجمعہ میں ( یہ فرمانا کہ جب ▪

جائے تو اپنے کام کاج کے لیے زمین میں پھیل جاؤ اور

باب: جمعہ کی نماز کے بعد سونا ▪

Page 19: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 فہرست

www.islamicurdubooks.com

19

Page 20: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

20

صحيح بخاری

كتاب بدء الوحى

کتاب وحی کے بیان میں

مام د بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري رحمه قال الشيخ ال محم الحافظ أبو عبد الل

تعالى آمين : الل

الشیخ امام حافظ ابوعبداللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا :

عليه وسلهم باب كيف كا -1 صلهى الله ن بدء الوحي إلى رسول الله

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی ابتداء کیسے ہوئی

جل ذكره: :بعده إنا أوحينا إليك كما أوحينا إلى نوح والنبي ين من وقول الل

)علیہ آپ کی طرف وحی کا نزول اسی طرح کیا ہے جس طرح نوح ( صلی اللہ علیہ وسلم )اے محمد ہم نے بلاشبہ اور اللہ عزوجل کا یہ فرمان کہ

اور ان کے بعد آنے والے تمام نبیوں کی طرف کیا تھا۔ السلام(

1 حدیث نمبر:

بير حدثنا بن الز ، يحيى بن سعيد النصاري حدثنا ، قال: سفيان حدثنا ، قال: الحميدي عبد الل

د بن إبراهيم التيمي أخبرني قال: عمر سمعت ، يقول: ثي علقمة بن وقاص اللي ، أنه سمع محم

Page 21: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

21

عنه على المنبر، بن الخطاب عليه وسلم، قال: رضي الل صلى الل يقول: سمعت رسول الل

فمن كانت هجرته إلى دنيا يصيبها أو إلى مرئ ما نوى، وإنما لكل ا"إنما العمال بالن يات،

فهجرته إلى ما هاجر إليه". امرأة ينكحها،

یحیی بن سعید انصاری نے یہ حدیث ہم کو حمیدی نے یہ حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ ہم کو سفیان نے یہ حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں ہم کو

بیان بیان کی، انہوں نے کہا کہ مجھے یہ حدیث محمد بن ابراہیم تیمی سے حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس حدیث کو علقمہ بن وقاص لیثی سے سنا، ان کا

سنا، وہ فرما رہے تھے کہ میں نے جناب ہے کہ میں نے مسجد نبوی میں منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی زبان سے

فرما رہے تھے کہ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو صلی اللہ علیہ وسلم آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا

ہو یا کسی عورت سے شادی کی غرض دولت دنیا حاصل کرنے کے لیے )ترک وطن( اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا۔ پس جس کی ہجرت

ہو۔ پس اس کی ہجرت ان ہی چیزوں کے لیے ہو گی جن کے حاصل کرنے کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے۔

) باب: (

باب: ) کیفیت وحی (

2 حدیث نمبر:

بن يوسف حدثنا أم عائشة ، عن أبيه ، عن هشام بن عروة ، عن مالك أخبرنا ، قال: عبد الل

عنها، عليه المؤمنين رضي الل صلى الل عنه سأل رسول الل أن الحارث بن هشام رضي الل

، فقال:وسلم، عليه وسلم: يا رسول الل صلى الل "أحيانا كيف يأتيك الوحي ؟ فقال رسول الل

وأحيانا وقد وعيت عنه ما قال، وهو أشده علي فيفصم عن ي، يأتيني مثل صلصلة الجرس،

عنها: يتمثل لي الملك رجلا فيكل مني فأعي ما يقول"، ولقد رأيته ينزل قالت عائشة رضي الل

د عرقا. وإن جبينه ليت عليه الوحي في اليوم الشديد البرد فيفصم عنه، فص

Page 22: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

22

ہم کو عبداللہ بن یوسف نے حدیث بیان کی، ان کو مالک نے ہشام بن عروہ کی روایت سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے نقل کی، انہوں

ومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نقل کی آپ نے فرمایا کہ

ومل

علیہ صلی اللہ ایک شخص حارث بن ہشام نامی نے نبی کریم نے ام ا

نے فرمایا کہ وحی نازل ہوتے وقت کبھی مجھ کو صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ یا رسول اللہ! آپ پر وحی کیسے نازل ہوتی ہے؟ آپ وسلم

گھنٹی کی سی آواز محسوس ہوتی ہے اور وحی کی یہ کیفیت مجھ پر بہت شاق گذرتی ہے۔ جب یہ کیفیت ختم ہوتی ہے تو میرے دل و دماغ پر

کے ذریعہ نازل شدہ وحی محفوظ ہو جاتی ہے اور کسی وقت ایسا ہوتا ہے کہ فرشتہ بشکل انسان میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کلام )فرشتے( اس

علیہ صلی اللہ کرتا ہے۔ پس میں اس کا کہا ہوا یاد رکھ لیتا ہوں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے سخت کڑاکے کی سردی میں نبی کریم

کی پیشانی پسینے سے اللہ علیہ وسلم آپ صلیپر وحی نازل ہوئی اور جب اس کا سلسلہ موقوف ہوا تو صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ وسلم

شرابور تھی۔

) باب: (

باب: ) وحی کی ابتداء (

3 حدیث نمبر:

بير ، عن ابن شهاب ، عن عقيل ، عن الليث حدثنا قال:، يحيى بن بكير حدثنا ، عروة بن الز

عليه وسلم من قالت:أنها، أم المؤمنين، عائشة عن صلى الل ل ما بدئ به رسول الل الوحي "أو

الحة في النوم، ؤيا الص بح، الر ثم حب ب إليه الخلاء فكان ل يرى رؤيا إل جاءت مثل فلق الص

د فيتحنث فيه وهو التعبد الليالي ذو وكان يخلو بغار حراء، ات العدد قبل أن ينزع إلى أهله ويتزو

د لمثلها حتى جاءه الحق وهو في غار حراء، لذلك، فجاءه الملك، ثم يرجع إلى خديجة فيتزو

فقال: ثم أرسلني، فأخذني فغطني حتى بلغ من ي الجهد، قال: ما أنا بقارئ، قال:اقرأ، فقال:

اقرأ، فقال: ثم أرسلني، هد، فأخذني فغطني الثانية حتى بلغ من ي الج ما أنا بقارئ، قلت:اقرأ،

Page 23: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

23

خلق 1 "اقرأ باسم رب ك الذي خلق ثم أرسلني فقال: فأخذني فغطني الثالثة، فقلت ما أنا بقارئ،

صلى ، 3- 1"سورة العلق آية 3 اقرأ وربك الكرم 2 ق النسان من عل فرجع بها رسول الل

عليه وسلم يرجف فؤاده، عنها، الل لوني فقال: فدخل على خديجة بنت خويلد رضي الل زم

لوني، وع، زم لوه حتى ذهب عنه الر لقد خشيت على نفسي، وأخبرها الخبر: فقال لخديجة، فزم

أبدا، فقالت خديجة: ما يخزيك الل حم، كلا والل ، إنك لتصل الر وتكسب المعدوم، وتحمل الكل

يف، ، وتقري الض فانطلقت به خديجة حتى أتت به ورقة بن نوفل بن وتعين على نوائب الحق

ى ابن عم خديجة، أسد بن عبد ر في الجاهلية، العز ، وكان امرأ تنص وكان يكتب الكتاب العبراني

أن يكتب، نجيل بالعبرانية ما شاء الل فقالت له خديجة:قد عمي، وكان شيخا كبيرا فيكتب من ال

، صلى ماذا ترى، يا ابن أخي، فقال له ورقة: اسمع من ابن أخيك، يا ابن عم فأخبره رسول الل

عليه وسلم خبر ما رأى، فقال له ورقة: الل على موسى صلى الل ل الل هذا الناموس الذي نز

ليتني أكون حيا إذ يخرجك قومك، يا ليتني فيها جذعا، عليه وسلم، صلى الل فقال رسول الل

وإن يدركني لم يأت رجل قط بمثل ما جئت به إل عودي، نعم، قال: أومخرجي هم، عليه وسلم:

را، وف ي وفتر الوحي". ثم لم ينشب ورقة أن ت يومك أنصرك نصرا مؤز

ہم کو یحیی بن بکیر نے یہ حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی ہم کو لیث نے خبر دی، لیث عقیل سے روایت کرتے ہیں۔ عقیل ابن

ومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے بتلایا کہ

ومل

پر صلی اللہ علیہ وسلم کریمنبی شہاب سے، وہ عروہ بن زبیر سے، وہ ام ا

خواب میں جو کچھ دیکھتے وہ صبح کی روشنی کی طرح صحیح اور سچا صلی اللہ علیہ وسلم وحی کا ابتدائی دور اچھے سچے پاکیزہ خوابوں سے شروع ہوا۔ آپ

نے غار حرا میں خلوت نشینی اختیار علیہ وسلمصلی اللہ تنہائی پسند ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ثابت ہوتا۔ پھر من جانب قدرت آپ

اہ لیے فرمائی اور کئی کئی دن اور رات وہاں مسلسل عبادت اور یاد الہی و ذکر و فکر میں مشغول رہتے۔ جب تک گھر آنے کو دل نہ چاہتا توشہ ہمر

لاتے اور کچھ توشہ ہمراہ لے کر پھر وہاں جا کر خلوت ہوئے وہاں رہتے۔ توشہ ختم ہونے پر ہی اہلیہ محترمہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف

غار حرا ہی میں قیام صلی اللہ علیہ وسلم پر حق منکشف ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گزیں ہو جاتے، یہی طریقہ جاری رہا یہاں تک کہ آپ

صلی اللہ علیہ ئے اور کہنے لگے کہ اے محمد! پڑھو آپکے پاس حاضر ہو صلی اللہ علیہ وسلم پذیر تھے کہ اچانک جبرائیل علیہ السلام آپ

Page 24: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

24

فرماتے ہیں کہ فرشتے نے مجھے پکڑ کر اتنے زور سے بھینچا کہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں پڑھنا نہیں جانتا، آپ وسلم

ب دیا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اس فرشتے نے مجھ کو نہایت میری طاقت جواب دے گئی، پھر مجھے چھوڑ کر کہا کہ پڑھو، میں نے پھر وہی جوا

ر مجھ کو ہی زور سے بھینچا کہ مجھ کو سخت تکلیف محسوس ہوئی، پھر اس نے کہا کہ پڑھ! میں نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ فرشتے نے تیسری با

لگا کہ پڑھو اپنے رب کے نام کی مدد سے جس نے پیدا کیا اور انسان کو خون کی پھٹکی پکڑا اور تیسری مرتبہ پھر مجھ کو بھینچا پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہنے

جبرائیل علیہ السلام سے سن کر اس صلی اللہ علیہ وسلم سے بنایا، پڑھو اور آپ کا رب بہت ہی مہربانیاں کرنے والا ہے۔ پس یہی آیتیں آپ

خدیجہ کے ہاں صلی اللہ علیہ وسلم کا دل اس انوکھے واقعہ سے کانپ رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حال میں غار حرا سے واپس ہوئے کہ آپ

صلی اللہ علیہ کو کمبل اڑھا دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے کمبل اڑھا دو، مجھے کمبل اڑھا دو۔ لوگوں نے آپ

اپنی زوجہ محترمہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو تفصیل کے ساتھ یہ واقعہ سنایا اور فرمانے لگے کہ مجھ وسلم نےصلی اللہ علیہ کا ڈر جاتا رہا۔ تو آپ وسلم

کی ڈھارس بندھائی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اب اپنی جان کا خوف ہو گیا ہے۔ آپ

ہے۔ اللہ کی قسم! آپ کو اللہ کبھی رسوا نہیں کرے گا، آپ تو اخلاق فاضلہ کے مالک ہیں، آپ تو کنبہ پرور ہیں، اور کہا کہ آپ کا خیال صحیح نہیں

بے کسوں کا بوجھ اپنے سر پر رکھ لیتے ہیں، مفلسوں کے لیے آپ کماتے ہیں، مہمان نوازی میں آپ بےمثال ہیں اور مشکل وقت میں آپ امر

صاف حسنہ والا انسان یوں بے وقت ذلت و خواری کی موت نہیں پا سکتا۔ پھر مزید تسلی کے لیے خدیجہ رضی اللہ حق کا ساتھ دیتے ہیں۔ ایسے او

کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں، جو ان کے چچا زاد بھائی تھے اور زمانہ جاہلیت میں نصرانی مذہب اختیار کر چکے صلی اللہ علیہ وسلم عنہا آپ

)انجیل سریانی زبان میں کاتب تھے، چنانچہ انجیل کو بھی حسب منشائے خداوندی عبرانی زبان میں لکھا کرتے تھے۔تھے اور عبرانی زبان کے

وہ بہت بوڑھے ہو گئے تھے یہاں تک کہ ان کی بینائی بھی رخصت نازل ہوئی تھی پھر اس کا ترجمہ عبرانی زبان میں ہوا۔ ورقہ اسی کو لکھتے تھے(

کے حالات بیان کیے اور کہا کہ اے چچا زاد بھائی! اپنے صلی اللہ علیہ وسلم رضی اللہ عنہا نے ان کے سامنے آپہو چکی تھی۔ خدیجہ

کی زبانی ذرا ان کی کیفیت سن لیجیئے وہ بولے کہ بھتیجے آپ نے جو کچھ دیکھا ہے، اس کی تفصیل سناؤ۔ چنانچہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )محمد بھتیجے

)معزز راز دان نے از اول تا آخر پورا واقعہ سنایا، جسے سن کر ورقہ بے اختیار ہو کر بول اٹھے کہ یہ تو وہی ناموس سلمصلی اللہ علیہ و آپ

ہے جسے اللہ نے موسی علیہ السلام پر وحی دے کر بھیجا تھا۔ کاش، میں آپ کے اس عہد نبوت کے شروع ہونے پر جوان عمر ہوتا۔ فرشتہ(

یہ سن کر تعجب سے وسلم نےصلی اللہ علیہ رہتا جب کہ آپ کی قوم آپ کو اس شہر سے نکال دے گی۔ رسول اللہکاش میں اس وقت تک زندہ

ورقہ بولا ہاں یہ سب کچھ سچ ہے۔ مگر جو شخص )حالانکہ میں تو ان میں صادق و امین و مقبول ہوں( پوچھا کہ کیا وہ لوگ مجھ کو نکال دیں گ؟

Page 25: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

25

یا لوگ اس کے دشمن ہی ہو گئے ہیں۔ اگر مجھے آپ کی نبوت کا وہ زمانہ مل جائے تو میں آپ کی پوری پوری بھی آپ کی طرح امر حق لے کر آ

مدد کروں گا۔ مگر ورقہ کچھ دنوں کے بعد انتقال کر گئے۔ پھر کچھ عرصہ تک وحی کی آمد موقوف رہی۔

4 حدیث نمبر:

حمن أبو : وأخبرني ابن شهاب قال النصاري ، أن سلمة بن عبد الر ، قال جابر بن عبد الل

ث عن فترة الوحي، بينا أنا أمشي إذ سمعت صوتا من السماء فرفعت فقال في حديثه: وهو يحد

بين السماء والرض، بصري، فرعبت منه فإذا الملك الذي جاءني بحراء جالس على كرسي

لوني، فقلت:فرجعت، تعالى: زم - 1"سورة المدثر آية 2 فأنذر قم 1 "يأيها المدث ر فأنزل الل

بن يوسف تابعه فحمي الوحي وتتابع، ، 2 ، هلال بن رداد ، وتابعه وأبو صالح ، عبد الل

عن هري بوادره. ومعمر ، يونس ، وقال الز

صلی اللہ علیہ آپ ہیں مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے یہ روایت نقل کی کہ ابن شہاب کہتے

نے وحی کے رک جانے کے زمانے کے حالات بیان فرماتے ہوئے کہا کہ ایک روز میں چلا جا رہا تھا کہ اچانک میں نے آسمان کی طرف وسلم

میں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا کیا دیکھتا ہوں کہ وہی فرشتہ جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا وہ آسمان و زمین کے بیچ میں ایک آواز سنی اور

ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے۔ میں اس سے ڈر گیا اور گھر آنے پر میں نے پھر کمبل اوڑھنے کی خواہش ظاہر کی۔ اس وقت اللہ پاک کی طرف سے

زل ہوئیں۔ اے لحاف اوڑھ کر لیٹنے والے! اٹھ کھڑا ہو اور لوگوں کو عذاب الہی سے ڈرا اور اپنے رب کی بڑائی بیان کر اور اپنے یہ آیات نا

کپڑوں کو پاک صاف رکھ اور گندگی سے دور رہ۔ اس کے بعد وحی تیزی کے ساتھ پے در پے آنے لگی۔ اس حدیث کو یحیی بن بکیر کے علاوہ لیث

اللہ بن یوسف اور ابوصالح نے بھی روایت کیا ہے۔ اور عقیل کے علاوہ زہری سے ہلال بن رواد نے بھی روایت کیا ہے۔ یونس بن سعد سے عبد

نقل کیا ہے۔ »بوادره« کی جگہ »فواده« اور معمر نے اپنی روایت میں لفظ

Page 26: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

26

) باب: (

باب: ) وحی کی علامات ، وحی کا محفوظ کرنا (

5 نمبر:حدیث

قال:، موسى بن أبي عائشة حدثنا قال: ، أبو عوانة حدثنا قال: ، موسى بن إسماعيل حدثنا

ك به لسانك لتعجل به سورة تعالى: في قوله ، ابن عباس عن ، سعيد بن جبير حدثنا "ل تحر

عليه وسلم يعالج من التنزيل شدة، قال: ، 16القيامة آية صلى الل ا كان رسول الل وكان مم

ك شفتيه، عليه وسلم اس: فقال ابن عب يحر صلى الل كهما لكم كما كان رسول الل فأنا أحر

كهما، كهما، وقال سعيد :يحر كهما كما رأيت ابن عباس يحر ك شفتيه، أنا أحر فأنزل فحر الل

ك به لسانك لتعجل به تعالى: -16سورة القيامة آية 17 إن علينا جمعه وقرءانه 16 ل تحر

قال: ، 18ءانه سورة القيامة آية فإذا قرأناه فاتبع قر جمعه له في صدرك وتقرأه، قال: ، 17

فكان رسول ثم إن علينا أن تقرأه، ، 19فاستمع له وأنصت ثم إن علينا بيانه سورة القيامة آية

عليه وسلم بعد ذلك إذا صلى الل أتاه جبريل استمع، الل فإذا انطلق جبريل قرأه النبي صلى الل

عليه وسلم كما قرأه".

موسی بن اسماعیل نے ہم سے حدیث بیان کی، ان کو ابوعوانہ نے خبر دی، ان سے موسی ابن ابی عائشہ نے بیان کی، ان سے سعید بن جبیر

اللہ الخ کی تفسیر کے سلسلہ میں سنا کہ رسول «»ل تحرك به لسانك لتعجل به انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کلام الہی نے

میں سے ایک یہ تھی کہ یاد کرنے کے لیے )علامتوں( نزول قرآن کے وقت بہت سختی محسوس فرمایا کرتے تھے اور اس کی اللہ علیہ وسلم صلی

اپنے ہونٹوں کو ہلاتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا میں اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں جس طرح آپ ہلاتے تھے۔ سعید کہتے ہیں میں آپ

)ابن عباس رضی بھی اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں جس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما کو میں نے ہلاتے دیکھا۔ پھر انہوں نے اپنے ہونٹ ہلائے۔

پھر یہ آیت اتری کہ اے محمد! قرآن کو جلد جلد یاد کرنے کے لیے اپنی زبان نہ ہلاؤ۔ اس کا جمع کر دینا اور پڑھا دینا ہمارا ذمہ کہا(اللہ عنہما نے

کے دل میں جما دینا اور پڑھا دینا ہمارے ذمہ ہے۔ پھر جب ہم پڑھ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں یعنی قرآن آپ

Page 27: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

27

کہ آپ اس کو خاموشی کے ساتھ سنتے )اس کا مطلب یہ ہے( چکیں تو اس پڑھے ہوئے کی اتباع کرو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں

چنانچہ )یعنی اس کو محفوظ کر سکو( رہو۔ اس کے بعد مطلب سمجھا دینا ہمارے ذمہ ہے۔ پھر یقینا یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ آپ اس کو پڑھو

صلی اللہ سنتے۔ جب وہ چلے جاتے تو رسول اللہ )توجہ سے( آتے تو آپ )وحی لے کر( جب آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام اس کے بعد

کو اسی طرح پڑھتے جس طرح جبرائیل علیہ السلام نے اسے پڑھا تھا۔ )وحی( اس علیہ وسلم

) باب: (

وحی لانا (باب: ) رمضان المبارک میں جبرائیل علیہ السلام کا

6 حدیث نمبر:

أخبرنا قال: ، عبدان حدثنا عن ، يونس أخبرنا قال:، عبد الل هري بشر بن . ح وحدثنا الز

د أخبرنا قال: ، محم عن ، ومعمر يونس أخبرنا قال:، عبد الل هري قال:نحوه، الز

أخبرني بن عبد الل عليه وسلم أ قال:، ابن عباس عن ، عبيد الل صلى الل جود "كان رسول الل

وكان يلقاه في كل ليلة من رمضان وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل، الناس،

عليه وسلم أجود بالخير فيدارسه القرآن، صلى الل يح المرسلة". فلرسول الل من الر

)دوسری سند ہم کو عبدان نے حدیث بیان کی، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، ان کو یونس نے، انہوں نے زہری سے یہ حدیث سنی۔

نے، ان دونوں نے زہری ہم سے بشر بن محمد نے یہ حدیث بیان کی۔ ان سے عبداللہ بن مبارک نے، ان سے یونس اور معمر دونوں یہ ہے کہ(

رسول سے روایت کی پہلی سند کے مطابق زہری سے عبیداللہ بن عبداللہ نے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ روایت نقل کی کہ

السلام جبرائیل علیہ )دوسرے اوقات کے مقابلہ میں جب( تھے اور رمضان میں )سخی( سب لوگوں سے زیادہ جواد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ

سے صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے بہت ہی زیادہ جود و کرم فرماتے۔ جبرائیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ

Page 28: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

28

میں لوگوں کو بھلائی پہنچانے صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کا دورہ کرتے، غرض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ملاقات کرتے اور آپ

بارش لانے والی ہوا سے بھی زیادہ جود و کرم فرمایا کرتے تھے۔

) باب: (

باب: ) ابوسفیان اور ہرقل کا مقالمہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہرقل کو خط مبارک (

7 حدیث نمبر:

عن ، شعيب أخبرنا قال: ، أبو اليمان الحكم بن نافع حدثنا هري بن أخبرني قال:، الز عبيد الل

بن عتبة بن مسعود بن عباس أن ، عبد الل "أن أخبره، أبا سفيان بن حرب أن أخبره، عبد الل

صلى هرقل أرسل إليه في ركب من قريش، وكانوا تجارا بالشأم في المدة التي كان رسول الل

عليه وسلم ماد فيها أبا سفيان وكفار قريش، فدعاهم في مجلسه وحوله وه وهم بإيلياء، فأت الل

وم، جل الذي يزعم أنه نبي فقال: ثم دعاهم ودعا بترجمانه، عظماء الر أيكم أقرب نسبا بهذا الر

بوا أصحابه فاجعلوهم عند فقال:أنا أقربهم نسبا، فقلت:سفيان، أبو ؟ فقال: أدنوه من ي وقر

جل، ثم قال لترجمانه:ظهره، بوه، فإن قل لهم إن ي سائل هذا عن هذا الر لول كذبني فكذ فوالل

ل ما سألني عنه، الحياء من أن يأثروا علي كذبا لكذبت عنه، كيف نسبه فيكم أن قال: ثم كان أو

فهل كان قال: ل، فهل قال هذا القول منكم أحد قط قبله ؟ قلت: قال: هو فينا ذو نسب، ؟ قلت:

ل ضعفاؤهم، ب فأشراف الناس يتبعونه أم ضعفاؤهم ؟ فقلت: قال: ل، من آبائه من ملك ؟ قلت:

فهل يرتد أحد منهم سخطة لدينه بعد أن قال: بل يزيدون، أيزيدون أم ينقصون ؟ قلت: قال:

همون قال:ل، يدخل فيه ؟ قلت: فهل قال:ل، ه بالكذب قبل أن يقول ما قال ؟ قلت: فهل كنتم تت

ولم تمكن ي كلمة أدخل فيها قال:ونحن منه في مدة ل ندري ما هو فاعل فيها، ل، يغدر ؟ قلت:

Page 29: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

29

الحرب فكيف كان قتالكم إياه ؟ قلت: قال: نعم، فهل قاتلتموه ؟ قلت: قال:ير هذه الكلمة، شيئا غ

وحده ول ركم ؟ قلت: ماذا يأم قال:بيننا وبينه سجال ينال منا وننال منه، يقول اعبدوا الل

لة، واتركوا ما يقول آباؤكم، تشركوا به شيئا، دق والعفاف والص لاة والص فقال ويأمرنا بالص

سل تبعث في نسب عن نسبه ؟ فذكرت أنه فيكم ذو نسب، قل له سألتك للترجمان: فكذلك الر

لقول لو كان أحد قال هذا ا فقلت:هل قال أحد منكم هذا القول ؟ فذكرت أن ل، وسألتك، قومها،

هل كان من آبائه من ملك ؟ فذكرت أن ل، وسألتك، رجل يأتسي بقول قيل قبله، قبله ؟ لقلت:

همونه بالكذب وسألتك، أبيه، رجل يطلب ملك فلو كان من آبائه من ملك ؟ قلت: قلت: هل كنتم تت

فقد أعرف أنه لم يكن ليذر الكذب على الناس ويكذب على قبل أن يقول ما قال ؟ فذكرت أن ل،

، أشراف الناس اتبعوه أم ضعفاؤهم ؟ فذكرت أن ضعفاءهم اتبعوه وهم أتباع وسألتك، الل

سل، يمان حت أيزيدون أم ينقصون ؟ فذكرت أنهم يزيدون، وسألتك، الر ى يتم، وكذلك أمر ال

يمان حين تخالط أيرتد أحد سخطة لدينه بعد أن يدخل فيه ؟ فذكرت أن ل، وسألتك، وكذلك ال

سل ل تغدر، هل يغدر ؟ فذكرت أن ل،وسألتك، بشاشته القلوب، بما يأمركم وسألتك، وكذلك الر

ول تشركوا به شيئا، ويأمركم وينهاكم عن عبادة الوثان، ؟ فذكرت أنه يأمركم أن تعبدوا الل

لا دق، ة، بالص وقد كنت أعلم فإن كان ما تقول حقا فسيملك موضع قدمي هاتين، والعفاف، والص

ولو كنت عنده يه لتجشمت لقاءه، فلو أن ي أعلم أن ي أخلص إل أنه خارج لم أكن أظن أنه منكم،

عليه وسلم الذي بعث به دحية إلى عظيم لغسلت عن قدمه، صلى الل ثم دعا بكتاب رسول الل

حيم، فإذا فيه، بصرى فدفعه إلى هرقل فقرأه، حمن الر الر ورسوله بسم الل د عبد الل من محم

وم، ا بعد، سلام على من اتبع الهدى، إلى هرقل عظيم الر سلام أم أسلم فإن ي أدعوك بدعاية ال

تين، أجرك مر ويا أهل الكتاب تعالوا إلى فإن توليت فإن عليك إثم الريسي ين، تسلم يؤتك الل

ول كلمة سواء بيننا وبينكم، ول يتخذ بعضنا بعضا أربابا من نشرك به شيئا، أن ل نعبد إل الل

Page 30: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

30

، ا قال ما قال وفرغ من قال أبو سفيان: اشهدوا بأنا مسلمون، فإن تولوا فقولوا: دون الل فلم

خب وارتفعت الصوات وأخرجنا، اب، قراءة الكت فقلت لصحابي حين أخرجنا:كثر عنده الص

ظهر حتى أدخل فما زلت موقنا أنه سي لقد أمر أمر ابن أبي كبشة إنه يخافه ملك بني الصفر،

سلام، علي ال ث أن وكان ابن الناظور صاحب إيلياء وهرقل سقفا على نصارى الشأم، الل يحد

قال قد استنكرنا هيئتك، عض بطارقته: فقال ب هرقل حين قدم إيلياء أصبح يوما خبيث النفس،

اء ينظر في النجوم، ابن الناظور: إن ي رأيت الليلة حين فقال لهم حين سألوه: وكان هرقل حز

ة ؟ قالوا: ان قد ظهر، نظرت في النجوم ملك الخت ليس يختتن إل اليهود، فمن يختتن من هذه الم

نك شأنهم واكتب إلى مداين ملكك، هم على أمرهم، من فيهم من اليهود ؟ فبينما فيقتلوا:فلا يهم

عليه وسلم صلى الل ا ، أتي هرقل برجل أرسل به ملك غسان يخبر عن خبر رسول الل فلم

، اذهبوا فانظروا أمختتن هو أم قال:استخبره هرقل، وسأله ل ؟ فنظروا إليه فحدثوه أنه مختتن

ة قد ظهر، فقال هرقل: هم يختتنون، عن العرب ؟ فقال: ثم كتب هرقل إلى هذا ملك هذه الم

فلم يرم حمص حتى أتاه وسار هرقل إلى حمص، وكان نظيره في العلم، صاحب له برومية

عليه وسلم وأنه نبي صلى الل فأذن ، كتاب من صاحبه يوافق رأي هرقل على خروج النبي

وم في دسكرة له بحمص، يا معشر فقال: ثم اطلع، ثم أمر بأبوابها فغل قت، هرقل لعظماء الر

وم، شد، الر ايعوا هذا النبي ؟ فحاصوا حيصة حمر وأن يثبت ملككم فتب هل لكم في الفلاح والر

يمان، الوحش إلى البواب فوجدوها قد غل قت، ا رأى هرقل نفرتهم وأيس من ال ردوهم قال: فلم

، فسجدوا له ورضوا فقد رأيت، لتي آنفا أختبر بها شدتكم على دينكم، إن ي قلت مقا وقال: علي

هر عن ، ومعمر ، ويونس ، صالح بن كيسان رواه عنه فكان ذلك آخر شأن هرقل"، الز . ي

ہم کو ابوالیمان حکم بن نافع نے حدیث بیان کی، انہیں اس حدیث کی شعیب نے خبر دی۔ انہوں نے زہری سے یہ حدیث سنی۔ انہیں عبیداللہ

نے ان کے )شاہ روم( ہرقل ابن عبداللہ ابن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ عبداللہ بن عباس سے ابوسفیان بن حرب نے یہ واقعہ بیان کیا کہ

پاس قریش کے قافلے میں ایک آدمی بلانے کو بھیجا اور اس وقت یہ لوگ تجارت کے لیے ملک شام گئے ہوئے تھے اور یہ وہ زمانہ تھا جب

Page 31: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

31

نے قریش اور ابوسفیان سے ایک وقتی عہد کیا ہوا تھا۔ جب ابوسفیان اور دوسرے لوگ ہرقل کے پاس ایلیاء صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ

بیٹھ ہوئے تھے۔ ہرقل نے ان کو اور )علماء وزراء امراء( جہاں ہرقل نے دربار طلب کیا تھا۔ اس کے گرد روم کے بڑے بڑے لوگپہنچے

ٹھا کہ اپنے ترجمان کو بلوایا۔ پھر ان سے پوچھا کہ تم میں سے کون شخص مدعی رسالت کا زیادہ قریبی عزیز ہے؟ ابوسفیان کہتے ہیں کہ میں بول ا

میرے قریب لا کر بٹھاؤ اور اس کے )ابوسفیان کو( ہرقل نے حکم دیا کہ اس کو )یہ سن کر( س کا سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار ہوں۔میں ا

صلی )یعنی محمد ساتھیوں کو اس کی پیٹھ کے پیچھے بٹھا دو۔ پھر اپنے ترجمان سے کہا کہ ان لوگوں سے کہہ دو کہ میں ابوسفیان سے اس شخص کے

)ابوسفیان کا قول ہے حالات پوچھتا ہوں۔ اگر یہ مجھ سے کسی بات میں جھوٹ بول دے تو تم اس کا جھوٹ ظاہر کر دینا، کے( وسلم اللہ علیہ

کی نسبت ضرور غلط گوئی سے کام لیتا۔ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی قسم! اگر مجھے یہ غیرت نہ آتی کہ یہ لوگ مجھ کو جھٹلائیں گ تو میں آپ کہ(

بات جو ہرقل نے مجھ سے پوچھی وہ یہ کہ اس شخص کا خاندان تم لوگوں میں کیسا ہے؟ میں نے کہا وہ تو بڑے اونچے عالی نسب والے خیر پہلی

ہوا ہے؟ ہیں۔ کہنے لگا اس سے پہلے بھی کسی نے تم لوگوں میں ایسی بات کہی تھی؟ میں نے کہا نہیں کہنے لگا، اچھا اس کے بڑوں میں کوئی بادشاہ

نے کہا نہیں۔ پھر اس نے کہا، بڑے لوگوں نے اس کی پیروی اختیار کی ہے یا کمزوروں نے؟ میں نے کہا نہیں کمزوروں نے۔ پھر کہنے لگا، میں

سے پہلے )نبوت( اس کے تابعدار روز بڑھتے جاتے ہیں یا کوئی ساتھی پھر بھی جاتا ہے؟ میں نے کہا نہیں۔ کہنے لگا کہ کیا اپنے اس دعوائے

ایک مقررہ مدت ٹھہری ہوئی ہے۔ )صلح کی( اس نے جھوٹ بولا ہے؟ میں نے کہا نہیں۔ اور اب ہماری اس سے )کسی بھی موقع پر( کبھی

اس گفتگو میں شامل نہ کر سکا۔ )جھوٹ( میں اس بات کے سوا اور کوئی )ابوسفیان کہتے ہیں( معلوم نہیں وہ اس میں کیا کرنے والا ہے۔

تمہاری اس سے کبھی لڑائی بھی ہوتی ہے؟ ہم نے کہا کہ ہاں۔ بولا پھر تمہاری اور اس کی جنگ کا کیا حال ہوتا ہے؟ میں نے کہا، ہرقل نے کہا کیا

جیت لیتے ہیں اور کبھی ہم ان سے جیت لیتے ہیں۔ ہرقل نے پوچھا۔ وہ تمہیں کس )میدان جنگ( لڑائی ڈول کی طرح ہے، کبھی وہ ہم سے

)شرک میں نے کہا وہ کہتا ہے کہ صرف ایک اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کا کسی کو شریک نہ بناؤ اور اپنے باپ دادا کیبات کا حکم دیتا ہے؟

پھر ہرقل نے اپنے ترجمان سے )یہ سب سن کر( باتیں چھوڑ دو اور ہمیں نماز پڑھنے، سچ بولنے، پرہیزگاری اور صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے۔ کی(

دے کہ میں نے تم سے اس کا نسب پوچھا تو تم نے کہا کہ وہ ہم میں عالی نسب ہے اور پیغمبر اپنی قوم میں عالی نسب ہی کہا کہ ابوسفیان سے کہہ

یہ بات تمہارے اندر اس سے پہلے کسی اور نے بھی کہی تھی، تو تم نے جواب )دعوی نبوت کی( بھیجے جایا کرتے ہیں۔ میں نے تم سے پوچھا کہ

کہا کہ اگر یہ بات اس سے پہلے کسی نے کہی ہوتی تو میں سمجھتا کہ اس شخص نے بھی اسی بات کی تقلید )اپنے دل میں( نےدیا کہ نہیں، تب میں

کہا )دل میں( کی ہے جو پہلے کہی جا چکی ہے۔ میں نے تم سے پوچھا کہ اس کے بڑوں میں کوئی بادشاہ بھی گزرا ہے، تم نے کہا کہ نہیں۔ تو میں نے

اپنے آباء و اجداد کی بادشاہت اور ان کا )اس بہانہ( رگوں میں سے کوئی بادشاہ ہوا ہو گا تو کہہ دوں گا کہ وہ شخصکہ ان کے بز

Page 32: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

32

سے پہلے تم نے کبھی اس کو )یعنی پیغمبری کا دعوی کرنے( حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ اس بات کے کہنے )دوبارہ(ملک

یا ہے؟ تم نے کہا کہ نہیں۔ تو میں نے سمجھ لیا کہ جو شخص آدمیوں کے ساتھ دروغ گوئی سے بچے وہ اللہ کے بارے میں دروغ گوئی کا الزام لگا

کیسے جھوٹی بات کہہ سکتا ہے۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ بڑے لوگ اس کے پیرو ہوتے ہیں یا کمزور آدمی۔ تم نے کہا کمزوروں نے اس کی

یہی لوگ پیغمبروں کے متبعین ہوتے ہیں۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ اس کے ساتھی بڑھ رہے ہیں یا کم ہو رہے )دراصل( اتباع کی ہے، تو

شخص اس ہیں۔ تم نے کہا کہ وہ بڑھ رہے ہیں اور ایمان کی کیفیت یہی ہوتی ہے۔ حتی کہ وہ کامل ہو جاتا ہے اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا کوئی

مرتد بھی ہو جاتا ہے تم نے کہا نہیں، تو ایمان کی خاصیت بھی یہی ہے جن کے دلوں میں اس کی مسرت رچ بس کے دین سے ناخوش ہو کر

تا ہے، وہ جائے وہ اس سے لوٹا نہیں کرتے۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا وہ کبھی عہد شکنی کرتے ہیں۔ تم نے کہا نہیں، پیغمبروں کا یہی حال ہو

تے۔ اور میں نے تم سے کہا کہ وہ تم سے کس چیز کے لیے کہتے ہیں۔ تم نے کہا کہ وہ ہمیں حکم دیتے ہیں کہ اللہ کی عہد کی خلاف ورزی نہیں کر

ا عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور تمہیں بتوں کی پرستش سے روکتے ہیں۔ سچ بولنے اور پرہیزگاری کا حکم دیتے ہیں۔ لہذ

رہے ہو سچ ہیں تو عنقریب وہ اس جگہ کا مالک ہو جائے گا کہ جہاں میرے یہ دونوں پاؤں ہیں۔ مجھے معلوم تھا کہ اگر یہ باتیں جو تم کہہ

آنے والا ہے۔ مگر مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ تمہارے اندر ہو گا۔ اگر میں جانتا کہ اس تک پہنچ سکوں گا تو اس سے ملنے کے لیے ہر )پیغمبر( وہ

وہ خط منگایا جو آپ نے دحیہ کلبی صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اگر میں اس کے پاس ہوتا تو اس کے پاؤں دھوتا۔ ہرقل نے رسول اللہتکلیف گوارا کرتا

: اللہ کے نام )لکھا تھا( رضی اللہ عنہ کے ذریعہ حاکم بصری کے پاس بھیجا تھا اور اس نے وہ ہرقل کے پاس بھیج دیا تھا۔ پھر اس کو پڑھا تو اس میں

کی طرف سے یہ خط ہے شاہ روم کے صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ جو نہایت مہربان اور رحم والا ہے۔ اللہ کے بندے اور اس کے پیغمبر محمد کے

لیے۔ اس شخص پر سلام ہو جو ہدایت کی پیروی کرے اس کے بعد میں آپ کے سامنے دعوت اسلام پیش کرتا ہوں۔ اگر آپ اسلام لے

روگردانی کریں گ تو )میری دعوت سے( سلامتی نصیب ہو گی۔ اللہ آپ کو دوہرا ثواب دے گا اور اگر آپ میں()دین و دنیا آئیں گ تو

ہم آپ کی رعایا کا گناہ بھی آپ ہی پر ہو گا۔ اور اے اہل کتاب! ایک ایسی بات پر آ جاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے۔ وہ یہ کہ

کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائیں اور نہ ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا اپنا رب بنائے۔ پھر اگر وہ اہل اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ

ہم تو ایک اللہ کے اطاعت گزار ہیں۔ ابوسفیان کہتے )تم مانو یا نہ مانو( تم ان سے کہہ دو کہ )مسلمانو!( منہ پھیر لیں تو )اس بات سے( کتاب

ہرقل نے جو کچھ کہنا تھا کہہ دیا اور خط پڑھ کر فارغ ہوا تو اس کے اردگرد بہت شور و غوغہ ہوا، بہت سی آوازیں اٹھیں اور ہمیں باہر ہیں: جب

اس )دیکھو تو( کا معاملہ تو بہت بڑھ گیا ( صلی اللہ علیہ وسلم )نبی کریم نکال دیا گیا۔ تب میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ابوکبشہ کے بیٹے

عنقریب غالب ہو کر صلی اللہ علیہ وسلم کا بادشاہ بھی ڈرتا ہے۔ مجھے اس وقت سے اس بات کا یقین ہو گیا کہ نبی کریم )روم( سے بنی اصفر

Page 33: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب وحی کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

33

ٹ ابن ناطور ایلیاء کا حاکم ہرقل کا مصاحب اور شام کے نصاری کا لا )راوی کا بیان ہے کہ( رہیں گ۔ حتی کہ اللہ نے مجھے مسلمان کر دیا۔

ہوئی پادری بیان کرتا تھا کہ ہرقل جب ایلیاء آیا، ایک دن صبح کو پریشان اٹھا تو اس کے درباریوں نے دریافت کیا کہ آج ہم آپ کی حالت بدلی

کو بتایا کہ ابن ناطور کا بیان ہے کہ ہرقل نجومی تھا، علم نجوم میں وہ پوری مہارت رکھتا تھا۔ اس نے اپنے ہم نشینوں )کیا وجہ ہے؟( پاتے ہیں۔

اس زمانے میں کون لوگ )بھلا(میں نے آج رات ستاروں پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ ختنہ کرنے والوں کا بادشاہ ہمارے ملک پر غالب آ گیا ہے۔

یہ حکم ختنہ کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہود کے سوا کوئی ختنہ نہیں کرتا۔ سو ان کی وجہ سے پریشان نہ ہوں۔ سلطنت کے تمام شہروں میں

لکھ بھیجئے کہ وہاں جتنے یہودی ہوں سب قتل کر دئیے جائیں۔ وہ لوگ انہی باتوں میں مشغول تھے کہ ہرقل کے پاس ایک آدمی لایا گیا۔ جسے

سن لیے تو کہا کہ جا )سارے حالات( کے حالات بیان کئے۔ جب ہرقل نے صلی اللہ علیہ وسلم شاہ غسان نے بھیجا تھا۔ اس نے رسول اللہ

دیکھو وہ ختنہ کئے ہوئے ہے یا نہیں؟ انہوں نے اسے دیکھا تو بتلایا کہ وہ ختنہ کیا ہوا ہے۔ ہرقل نے جب اس شخص سے عرب کے بارے کر

اس امت کے بادشاہ ہیں جو پیدا ہو چکے ( صلی اللہ علیہ وسلم )محمد میں پوچھا تو اس نے بتلایا کہ وہ ختنہ کرتے ہیں۔ تب ہرقل نے کہا کہ یہ ہی

ہیں۔ پھر اس نے اپنے ایک دوست کو رومیہ خط لکھا اور وہ بھی علم نجوم میں ہرقل کی طرح ماہر تھا۔ پھر وہاں سے ہرقل حمص چلا گیا۔ ابھی

کے ظہور کے صلی اللہ علیہ وسلم آ گیا۔ اس کی رائے بھی نبی کریم )اس کے جواب میں( حمص سے نکلا نہیں تھا کہ اس کے دوست کا خط

پیغمبر ہیں۔ اس کے بعد ہرقل نے روم کے بڑے آدمیوں کو اپنے حمص )واقعی( صلی اللہ علیہ وسلم قل کے موافق تھی کہ محمدبارے میں ہر

اے روم والو! کیا باہر آیا اور کہا )اپنے خاص محل سے( کے محل میں طلب کیا اور اس کے حکم سے محل کے دروازے بند کر لیے گئے۔ پھر وہ

)یہ سننا کامیابی میں کچھ حصہ تمہارے لیے بھی ہے؟ اگر تم اپنی سلطنت کی بقا چاہتے ہو تو پھر اس نبی کی بیعت کر لو اور مسلمان ہو جاؤ ہدایت اور

ان کی یہ )اس بات سے( انہیں بند پایا۔ آخر جب ہرقل نے )مگر( پھر وہ لوگ وحشی گدھوں کی طرح دروازوں کی طرف دوڑے تھا کہ(

تو اس نے کہا میں نے )جب وہ دوبارہ آئے( ر ان کے ایمان لانے سے مایوس ہو گیا تو کہنے لگا کہ ان لوگوں کو میرے پاس لاؤ۔نفرت دیکھی او

وہ سب کے سب اس کے )یہ بات سن کر( جو بات کہی تھی اس سے تمہاری دینی پختگی کی آزمائش مقصود تھی سو وہ میں نے دیکھ لی۔ تب

ر اس سے خوش ہو گئے۔ بالآخر ہرقل کی آخری حالت یہ ہی رہی۔ ابوعبداللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو صالح سامنے سجدے میں گر پڑے او

بن کیسان، یونس اور معمر نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔

Page 34: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

34

كتاب الإيمان

کتاب ایمان کے بیان میں

1- صلهى الله عليه وسلهم: »بني الإسلام على خمس«:باب الإيمان وقول النهبي

باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے

تعالى: وهو قول وفعل ويزيد وينقص، ، 4إيمانهم سورة الفتح آية ليزدادوا إيمانا مع قال الل

الذين اهتدوا هدى سورة مريم آية ، 13وزدناهم هدى سورة الكهف آية والذين ، 76ويزيد الل

زداد الذين آمنوا إيمانا سورة وي وقوله:، 17اهتدوا زادهم هدى وآتاهم تقواهم سورة محمد آية

ا الذين آمنوا فزادتهم إيمانا سورة التوبة آية وقوله: ، 31المدثر آية أيكم زادته هذه إيمانا فأم

وما وقوله تعالى: ، 173انا سورة آل عمران آية فاخشوهم فزادهم إيم وقوله جل ذكره: ، 124

يمان، ، 22زادهم إل إيمانا وتسليما سورة الحزاب آية من ال والبغض في الل والحب في الل

ب :وكتب عمر بن عبد العزيز إلى عدي يمان فرائض وشرائع وحدودا وسننا، ن عدي إن لل

يمان، يمان، فمن استكملها استكمل ال فإن أعش فسأبي نها لكم ومن لم يستكملها لم يستكمل ال

وإن أمت فما أنا على صحبتكم بحريص. وا بها، حتى تعمل

تاکہ ان کے پہلے ایمان کے ساتھ ایمان اور ایمان کا تعلق قول اور فعل ہر دو سے ہے اور وہ بڑھتا ہے اور گھٹتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا

اور فرمایا کہ جو لوگ سیدھی راہ (13)سورۃ الکہف: فرمایا کہ ہم نے ان کو ہدایت میں اور زیادہ بڑھا دیااور (4)سورۃ الفتح: میں اور زیادتی ہو۔

اور فرمایا کہ جو لوگ ہدایت پر ہیں اللہ نے اور زیادہ ہدایت دی اور ان کو پرہیزگاری عطا (76)سورۃ مریم: پر ہیں ان کو اللہ اور ہدایت دیتا ہے

اور فرمایا کہ اس سورۃ نے تم میں سے (31)سورۃ المدثر: اور فرمایا کہ جو لوگ ایماندار ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہوا (17)سورۃ محمد: فرمائی

اور فرمایا کہ منافقوں نے مومنوں (124)سورۃ التوبہ: کس کا ایمان بڑھا دیا؟ فی الواقع جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا

کہ تمہاری بربادی کے لیے لوگ بکثرت جمع ہو رہے ہیں، ان کا خوف کرو۔ پس یہ بات سن کر ایمان والوں کا ایمان اور بڑھ گیا اور ان سے کہا

Page 35: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

35

اور فرمایا کہ ان کا اور کچھ نہیں بڑھا، ہاں ایمان اور اطاعت (173)سورۃ آل عمران: »حسبنا الله و نعم الوكيل« کے منہ سے یہی نکلا

اور حدیث میں وارد ہوا کہ اللہ کی راہ میں محبت رکھنا اور اللہ ہی کے لیے کسی سے دشمنی کرنا (22)سورۃ الاحزاب: ور بڑھ گیا۔کا شیوہ ضر

اور خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عدی بن عدی کو لکھا تھا کہ ایمان کے اندر کتنے ہی )رواہ ابوداؤد عن ابی امامہ( ایمان میں داخل ہے

ائض اور عقائد ہیں۔ اور حدود ہیں اور مستحب و مسنون باتیں ہیں جو سب ایمان میں داخل ہیں۔ پس جو ان سب کو پورا کرے اس نے اپنا فر

ان سب کی ایمان پورا کر لیا اور جو پورے طور پر ان کا لحاظ رکھے نہ ان کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا نہیں کیا۔ پس اگر میں زندہ رہا تو

۔تفصیلی معلومات تم کو بتلاؤں گا تاکہ تم ان پر عمل کرو اور اگر میں مر ہی گیا تو مجھ کو تمہاری صحبت میں زندہ رہنے کی خواہش بھی نہیں

اجلس بنا نؤمن جبل: وقال معاذ بن ، 260ولكن ليطمئن قلبي سورة البقرة آية وقال إبراهيم:

يمان كله، وقال ابن مسعود:ساعة، ل يبلغ العبد حقيقة التقوى حتى وقال ابن عمر:اليقين ال

در، ين، ش وقال مجاهد : يدع ما حاك في الص د وإياه دينا واحدا، رع لكم من الد أوصيناك يا محم

شرعة ومنهاجا سبيلا وسنة. وقال ابن عباس:

اور معاذ رضی اللہ عنہ نے کو تسلی ہو جائے۔لیکن میں چاہتا ہوں کہ میرے دل اور ابراہیم علیہ السلام کا قول قرآن مجید میں وارد ہوا ہے کہ

سے کہا تھا کہ ہمارے پاس بیٹھو تاکہ ایک گھڑی ہم ایمان کی باتیں کر لیں۔ اور عبداللہ بن مسعود )اسود بن بلال نامی( ایک دفعہ ایک صحابی

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ بندہ الطبرانی()اور صبر آدھا ایمان ہے۔ رواہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ یقین پورا ایمان ہے

آیت تقوی کی اصل حقیقت یعنی کہنہ کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ جو بات دل میں کھٹکتی ہو اسے بالکل چھوڑ نہ دے۔ اور مجاہد رحمہ اللہ نے

لیے دین کا وہی راستہ ٹھہرایا جو نوح علیہ السلام کے لیے )اس نے تمہارے الخ کی تفسیر میں فرمایا کہ »شرع لکم من الدين« کریمہ

اس کا مطلب یہ ہے کہ اے محمد! ہم نے تم کو اور نوح کو ایک ہی دین کے لیے وصیت کی ہے اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ٹھہرایا تھا(

مراد ہے۔ )نیک طریقہ( اور سنتکے متعلق فرمایا کہ اس سے سبیل سیدھا راستہ «»شرعة ومنهاجا نے آیت کریمہ

Page 36: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

36

باب دعاؤكم إيمانكم: -2

باب: اس بات کا بیان کہ تمہاری دعائیں تمہارے ایمان کی علامت ہیں

: ومعنى الدعاء في اللغة ، 77قل ما يعبأ بكم رب ي لول دعاؤكم سورة الفرقان آية لقوله عز وجل

يمان. ال

اس سے تمہارا ایمان مراد ہے۔ »ايمانکم« کے بارے میں فرمایا کہ »دعاؤكم« اور سورۃ الفرقان کی آیت میں لفظ

8 حدیث نمبر:

بن موسى حدثنا ابن عن ، عكرمة بن خالد عن ، حنظلة بن أبي سفيان أخبرنا قال: ، عبيد الل

عنهما، عمر عليه وسلم: قال: رضي الل صلى الل سلام على خمس، قال رسول الل "بني ال

، شهادة أن ل دا رسول الل وأن محم لاة، إله إل الل كاة، وإقام الص ، وإيتاء الز وصوم والحج

رمضان".

ن نے خبر دی۔ انہوں نے عکرمہ بن ہم سے عبیداللہ بن موسی نے یہ حدیث بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کی بابت حنظلہ بن ابی سفیا

نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ خالد سے روایت کی انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ

اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم اللہ علیہ وسلمصلی چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد

کرنا اور زکوۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

باب أمور الإيمان: -3

Page 37: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

37

باب: ایمان کے کاموں کا بیان

تعالى: ليس البر أن تولوا وقول الل وجوهكم قبل المشرق والمغرب ولكن البر من آمن بالل

ى والمساكين واليوم الآخر والملائكة والكتاب والنبي ين وآتى المال على حب ه ذوي القربى واليتام

كاة والموفون بعهدهم إذا عاهدوا وابن السبيل والسائ قاب وأقام الصلاة وآتى الز لين وفي الر

اء وحين البأس أولئك الذين صدقوا وأولئك هم المتقون ر ابرين في البأساء والض . وقوله: والص

الآية. قد أفلح المؤمنون

م کی طرف کر لو بلکہ اصلی نیکی تو اس انسان کی )نماز میں( اور اللہ پاک کے اس فرمان کی تشریح کہ نیکی یہی نہیں ہے کہ تم

ھحپ

اپنا منہ پورب یا

جود پر ایمان لائے اور آسمان سے نازل ہونے والی پر یقین رکھے اور قیامت کو برحق مانے اور فرشتوں کے و )کی ذات و صفات( ہے جو اللہ

کتاب کو سچا تسلیم کرے۔ اور جس قدر نبی رسول دنیا میں تشریف لائے ان سب کو سچا تسلیم کرے۔ اور وہ شخص مال دیتا ہو اللہ کی محبت میں

میں )لاچاری(مسافروں کو اور )تنگ دست( یتیموں کو اور دوسرے محتاج لوگوں کو اور )نادار( رشتہ داروں کو اور )حاجت مند( اپنے

گردن چھڑانے میں اور نماز کی پابندی کرتا ہو اور زکوۃ ادا کرتا ہو اور اپنے وعدوں کو پورا )قیدی اور غلاموں کی( سوال کرنے والوں کو اور

جہاد )معرکہ( میں اور بیماری میں اور کرنے والے جب وہ کسی امر کی بابت وعدہ کریں۔ اور وہ لوگ جو صبر و شکر کرنے والے ہیں تنگ دستی

زوں میں یہی لوگ وہ ہیں جن کو سچا مومن کہا جا سکتا ہے اور یہی لوگ درحقیقت پرہیزگار ہیں۔ یقینا ایمان والے کامیاب ہو گئے۔ جو اپنی نما

پاکیزگی حاصل کرنے والے ہیں۔ اور جو اپنی میں خشوع خضوع کرنے والے ہیں اور جو لغو باتوں سے برکنار رہنے والے ہیں اور وہ جو زکوۃ سے

شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے کیونکہ ان کے ساتھ صحبت کرنے میں ان پر کوئی الزام نہیں۔ ہاں

ہیں۔ اور جو لوگ اپنی امانت و عہد کا شہوت رانی کریں ایسے لوگ حد سے نکلنے والے )زنا یا لواطت یا مشت زنی وغیرہ سے( جو ان کے علاوہ

خیال رکھنے والے ہیں اور جو اپنی نمازوں کی کامل طور پر حفاظت کرتے ہیں یہی لوگ جنت الفردوس کی وراثت حاصل کر لیں گ پھر وہ اس

میں ہمیشہ رہیں گ۔

Page 38: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

38

9 حدیث نمبر:

د حدثنا بن محم عبد عن ، سليمان بن بلال حدثنا قال:، أبو عامر العقدي حدثنا قال: ، عبد الل

بن دينار عنه، أبي هريرة عن ، أبي صالح عن ، الل صل رضي الل عليه وسلم، عن النبي ى الل

يمان بضع وستون شعبة، قال: يمان". "ال والحياء شعبة من ال

بن بلال نے، ہم سے بیان کیا عبداللہ بن محمد جعفی نے، انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا ابوعامر عقدی نے، انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا سلیمان

انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے روایت کیا ابوصالح سے، انہوں نے نقل کیا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نقل فرمایا

بھی )شرم(حیاءنے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ اور صلی اللہ علیہ وسلم آپ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے

ایمان کی ایک شاخ ہے۔

باب المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده: -4

باب: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان بچے رہیں ) کوئی تکلیف نہ پائیں (

10 حدیث نمبر:

بن أبي السفر عن ، شعبة حدثنا قال: ، آدم بن أبي إياس حدثنا وإسماعيل بن أبي ، عبد الل

عن ، خالد بن عمرو عن ، الشعبي عنهما، عبد الل رضي الل صلى الل عليه وسلم، عن النبي

عنه"، "المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، قال: قال أبو والمهاجر من هجر ما نهى الل

: سمعت قال:، عامر عن ، داود حدثنا : أبو معاوية وقال عبد الل ، عبد الل صلى الل عن النبي

عن ، عامر عن ، داود عن : عبد العلى وقال عليه وسلم، ، عبد الل صلى الل عليه عن النبي

وسلم.

سے ہم سے آدم بن ابی ایاس نے یہ حدیث بیان کی، ان کو شعبہ نے وہ عبداللہ بن ابی السفر اور اسماعیل سے روایت کرتے ہیں، وہ دونوں شعبی

صلی اللہ پروایت کرتے ہیں ک نقل کرتے ہیں، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے

Page 39: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

39

نے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں اور مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع علیہ وسلم

ابی ہند نے، انہوں نے روایت کی عامر نے فرمایا اور ابومعاویہ نے کہ ہم کو حدیث بیان کی داؤد بن )امام بخاری رحمہ اللہ( فرمایا۔ ابوعبداللہ

)وہی سے صلی اللہ علیہ وسلم شعبی سے، انہوں نے کہا کہ میں نے سنا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے، وہ حدیث بیان کرتے ہیں جناب نبی کریم

عمرو بن عاص سے، انہوں نے نبی اور کہا کہ عبدالاعلی نے روایت کیا داؤد سے، انہوں نے عامر سے، انہوں نے عبداللہ بن مذکورہ حدیث(

سے۔ صلی اللہ علیہ وسلم کریم

باب أي الإسلام أفضل: -5

باب: کون سا اسلام افضل ہے ؟

11 حدیث نمبر:

حدثنا بن حدثنا قال: ، أبي حدثنا قال:، سعيد بن يحيى بن سعيد القرشي أبو بردة بن عبد الل

عنه، أبي موسى عن ، أبي بردة عن ، أبي بردة ، قالوا: قال: رضي الل سلام يا رسول الل أي ال

"من سلم المسلمون من لسانه ويده". أفضل ؟ قال:

بن ہم کو سعید بن یحیی بن سعید اموی قریشی نے یہ حدیث سنائی، انہوں نے اس حدیث کو اپنے والد سے نقل کیا، انہوں نے ابوبردہ بن عبداللہ

لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا اسلام افضل وہ کہتے ہیں کہ ابی بردہ سے، انہوں نے ابی بردہ سے، انہوں نے ابوموسی رضی اللہ عنہ سے،

نے فرمایا وہ جس کے ماننے والے مسلمانوں کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں رہیں۔ صلی اللہ علیہ وسلم ہے؟ تو نبی کریم

باب إطعام الطهعام من الإسلام: -6

کھلانا ) بھوکے ناداروں کو ( بھی اسلام میں داخل ہےباب: کھانا

Page 40: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

40

12 حدیث نمبر:

بن عن ، أبي الخير عن ، يزيد عن، ، الليث حدثنا قال: ، عمرو بن خالد حدثنا عبد الل

عنه عمرو عليه وسلم، ما، رضي الل سلام خير ؟ قال: أن رجلا سأل النبي صلى الل أي ال

وتقرأ السلام على من عرفت ومن لم تعرف". "تطعم الطعام،

ان کو لیث نے، وہ روایت کرتے ہیں یزید سے، وہ ابوالخیر سے، وہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ ہم سے حدیث بیان کی عمرو بن خالد نے،

سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے؟ فرمایا کہ تم کھانا کھلاؤ، اور جس کو پہچانو صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ایک آدمی نے نبی کریم عنہما سے کہ

اس کو بھی، الغرض سب کو سلام کرو۔اس کو بھی اور جس کو نہ پہچانو

باب من الإيمان أن يحبه لأخيه ما يحب لنفسه: -7

باب: ایمان میں داخل ہے کہ مسلمان جو اپنے لیے پسند کرے وہی چیز اپنے بھائی کے لیے پسند کرئے

13 حدیث نمبر:

عنه، أنس عن ، قتادة عن ، شعبة عن ، يحيى حدثنا قال:، مسدد حدثنا رضي الل عن النبي

عليه وسلم، حدثنا قال: ، حسين المعل م وعن صلى الل ، أنس عن ، قتادة صلى الل عن النبي

"ل يؤمن أحدكم حتى يحب لخيه ما يحب لنفسه". قال: عليه وسلم،

سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ خادم ہم سے حدیث بیان کی مسدد نے، ان کو یحیی نے، انہوں نے شعبہ سے نقل کیا، انہوں نے قتادہ

نہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔ اور شعبہ نے حسین معلم سے بھی روایت کیا، ا

نے صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم یا کہ نے قتادہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرما

فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے۔

Page 41: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

41

عليه وسلهم من الإيمان: -8 سول صلهى الله باب حب الره

علیہ وسلم سے محبت رکھنا بھی ایمان میں داخل ہےباب: رسول اللہ صلی اللہ

14 حدیث نمبر:

ناد حدثنا قال: ، شعيب أخبرنا قال:، أبو اليمان حدثنا أبي عن ، العرج عن ، أبو الز

هريرة عليه وسلم، عنه، رضي الل صلى الل ل يؤمن "فوالذي نفسي بيده، قال: أن رسول الل

أحدكم حتى أكون أحب إليه من والده وولده".

ہم سے ابوالیمان نے حدیث بیان کی، ان کو شعیب نے، ا کہ

ک ن کو ابولزناد نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی

شي ی

نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم میں سے کوئی بھی ایماندار نہ ہو گا جب تک صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ

بن جاؤں۔میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ

15 حدیث نمبر:

عن ، أنس عن ، عبد العزيز بن صهيب عن ، ابن علية حدثنا قال: ، يعقوب بن إبراهيم حدثنا

عليه وسلم. ح صلى الل قال قال: ، أنس عن ، قتادة عن ، شعبة حدثنا قال: ، آدم وحدثناالنبي

عليه وسلم: والناس "ل يؤمن أحدكم حتى أكون أحب إليه من والده وولده النبي صلى الل

أجمعين".

ہمیں حدیث بیان کی یعقوب بن ابراہیم نے، ان کو ابن علیہ نے، وہ عبدالعزیز بن صہیب سے روایت کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ عنہ سے وہ

قتادہ سے نقل کرتے ہیں، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں اور ہم کو آدم بن ابی ایاس نے حدیث بیان کی، ان کو شعبہ نے، وہ

نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اس کے والد اور اس کی اولاد صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم انس رضی اللہ عنہ سے کہ

اور تمام لوگوں سے زیادہ اس کے دل میں میری محبت نہ ہو جائے۔

Page 42: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

42

الإيمان:باب حلاوة -9

باب: ایمان کی مٹھاس کے بیان میں

16 حدیث نمبر:

د بن المثنى حدثنا ، أبي قلابة عن ، أيوب حدثنا قال: ، عبد الوهاب الثقفي حدثنا قال: ، محم

عنه، أنس عن عليه وسلم، رضي الل صلى الل "ثلاث من كن فيه وجد حلاوة قال: عن النبي

يمان، ا سواهما، ال ورسوله أحب إليه مم ، وأن يحب المر أن يكون الل وأن يكره ء ل يحبه إل لل

أن يعود في الكفر كما يكره أن يقذف في النار".

عنہ ہمیں محمد بن مثنی نے یہ حدیث بیان کی، ان کو عبدالوہاب ثقفی نے، ان کو ایوب نے، وہ ابوقلابہ سے روایت کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ

نے فرمایا تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہو جائیں اس نے صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ نبی کریم سے ناقل ہیں

سے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں، دوسرے یہ کہ وہ کسی انسان

۔محض اللہ کی رضا کے لیے محبت رکھے۔ تیسرے یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹنے کو ایسا برا جانے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے

الأنصار: -10 باب علامة الإيمان حب

باب: انصار کی محبت ایمان کی نشانی ہے

17 حدیث نمبر:

بن جبر أخبرني قال: ، شعبة حدثنا قال: ، الوليد أبو حدثنا بن عبد الل قال: ، عبد الل

عليه وسلم، ، أنسا سمعت صلى الل يمان حب النصار، "آية قال: عن النبي وآية الن فاق ال

بغض النصار".

Page 43: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

43

اللہ ہم سے اس حدیث کو ابوالولید نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، انہیں عبداللہ بن جبیر نے خبر دی، وہ کہتے ہیں کہ ہم نے انس بن مالک رضی

نے فرمایا انصار سے محبت رکھنا ایمان کی صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے روایت کرتے ہیں کہ عنہ سے اس کو سنا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

نشانی ہے اور انصار سے کینہ رکھنا نفاق کی نشانی ہے۔

باب: -11

باب: باب

18 حدیث نمبر:

عن ، شعيب أخبرنا قال: ، أبو اليمان حدثنا هري بن أخبرني قال: ، الز أبو إدريس عائذ الل

امت أن ، عبد الل عنه، عبادة بن الص وكان شهد بدرا وهو أحد النقباء ليلة العقبة، رضي الل

عليه وسلم، أ صلى الل "بايعوني على أن ل قال وحوله عصابة من أصحابه: ن رسول الل

شيئا، ول تأتوا ببهتان تفترونه بين ول تقتلوا أولدكم، ول تزنوا، ول تسرقوا، تشركوا بالل

، ول تعصوا في معروف، أيديكم وأرجلكم، ومن أصاب من فمن وفى منكم فأجره على الل

إن ، ذلك شيئا فعوقب في الدنيا فهو كفارة له فهو إلى الل ومن أصاب من ذلك شيئا ثم ستره الل

فبايعناه على ذلك. شاء عفا عنه وإن شاء عاقبه"،

ہیں، انہیں ابوادریس عائذ اللہ بن عبداللہ نے ہم سے اس حدیث کو ابوالیمان نے بیان کیا، ان کو شعیب نے خبر دی، وہ زہری سے نقل کرتے

نقیبوں میں سے تھے۔ فرماتے ہیں کہ )بارہ( عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے اور لیلۃالعقبہ کے خبر دی کہ

مایا کہ مجھ سے بیعت کرو اس بات پر کہ نے اس وقت جب آپ کے گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی فر صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ

بہتان باندھو گ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گ، چوری نہ کرو گ، زنا نہ کرو گ، اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گ اور نہ عمدا کسی پر کوئی ناحق

پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جو کوئی کو()اس عہد نافرمانی نہ کرو گ۔ جو کوئی تم میں )اللہ کی( اور کسی بھی اچھی بات میں

)گناہوں سزا دے دی گئی تو یہ سزا اس کے )اسلامی قانون کے تحت( میں سے کسی کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں )بری باتوں( ان

Page 44: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

44

اللہ کے )معاملہ( کو چھپا لیا تو پھر اس کا )گناہ( اس کے لیے بدلا ہو جائے گی اور جو کوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلا ہو گیا اور اللہ نے کے(

صلی اللہ علیہ پر آپ )سب باتوں(پھر ہم سب نے ان )عبادہ کہتے ہیں کہ( حوالہ ہے، اگر چاہے معاف کرے اور اگر چاہے سزا دیدے۔

سے بیعت کر لی۔ وسلم

ين الفرار من -12 الفتن:باب من الد

باب: فتنوں سے دور بھاگنا ) بھی ( دین ) ہی ( میں شامل ہے

19 حدیث نمبر:

بن مسلمة حدثنا حمن بن أبي عن ، مالك عن ، عبد الل بن عبد الر حمن بن عبد الل عبد الر

عن ، أبيه عن ، صعصعة عليه وسلم: أنه قال: ، أبي سعيد الخدري صلى الل قال رسول الل

يفر بدينه من طر، يتبع بها شعف الجبال ومواقع الق "يوشك أن يكون خير مال المسلم غنم ،

الفتن".

عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے اسے مالک رحمہ اللہ سے نقل کیا، انہوں نے عبدالرحمن بن عبداللہ بن ابی )اس حدیث کو( ہم سے

صغہ سے، انہوں نے اپنے باپصع

نے فرمایا صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ ہیں کہسے، وہ ابو سعید خدری سے نقل کرتے )عبداللہ رحمہ اللہ(

۔ جن کے پیچھے وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور برساتی وادیوں )اس کی بکریاں ہوں گی( عمدہ مال )سب سے( وہ وقت قریب ہے جب مسلمان کا

میں اپنے دین کو بچانے کے لیے بھاگ جائے گا۔

صلهى -13 «باب قول النهبي عليه وسلهم: »أنا أعلمكم بالله الله

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی تفصیل کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالی کو جانتا ہوں

Page 45: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

45

تعالى: :يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم ولكن وأن المعرفة فعل القلب لقول الل

گرفت کرے گا اس پر جو تمہارے )اللہ( لیکن دل کا فعل ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے »معرفت« اور اس بات کا ثبوت کہ

دلوں نے کیا ہو گا۔

20 حدیث نمبر:

د بن سلام حدثنا أخبرنا قال: ، محم "كان قالت: ، عائشة عن ، أبيه عن ، هشام عن ، عبدة

عليه وسلم إذا أمرهم، صلى الل إنا لسنا قالوا:أمرهم من العمال بما يطيقون، رسول الل

، ر، كهيئتك يا رسول الل قد غفر لك ما تقدم من ذنبك وما تأخ فيغضب حتى يعرف إن الل

أنا". إن أتقاكم وأعلم ثم يقول: الغضب في وجهه، كم بالل

عنہا یہ حدیث ہم سے محمد بن سلام نے بیان کی، وہ کہتے ہیں کہ انہیں اس کی عبدہ نے خبر دی، وہ ہشام سے نقل کرتے ہیں، ہشام عائشہ رضی اللہ

ہوتا جس کے کرنے کی لوگوں میں طاقت لوگوں کو کسی کام کا حکم دیتے تو وہ ایسا ہی کام صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ سے وہ فرماتی ہیں کہ

اور آپ کی اللہ پاک )آپ تو معصوم ہیں( صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم لوگ تو آپ جیسے نہیں ہیں )اس پر( ہوتی

صلی اللہ آپ )یہ سن کر( ()اس لیے ہمیں اپنے سے کچھ زیادہ عبادت کرنے کا حکم فرمائیے نے اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف فرما دی ہیں۔

کے چہرہ مبارک سے ظاہر ہونے لگی۔ پھر فرمایا کہ بیشک میں تم سب سے زیادہ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے حتی کہ خفگی آپ علیہ وسلم

۔)پس تم مجھ سے بڑھ کر عبادت نہیں کر سکتے( سے ڈرتا ہوں اور تم سب سے زیادہ اسے جانتا ہوں۔

باب من كره أن يعود في الكفر كما يكره أن يلقى في النهار من الإيمان: -14

باب: جو آدمی کفر کی طرف واپسی کو آگ میں گرنے کے برابر سمجھے ، تو اس کی یہ روش بھی ایمان میں داخل ہے

Page 46: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

46

21 حدیث نمبر:

عليه ، أنس عن ، قتادة عن ، شعبة حدثنا قال: ، حرب سليمان بن حدثنا صلى الل عن النبي

يمان، قال: وسلم، ورسوله "ثلاث من كن فيه وجد حلاوة ال ا سواهما، من كان الل أحب إليه مم

، كما يكره أن يلقى ومن أحب عبدا ل يحبه إل لل ومن يكره أن يعود في الكفر بعد إذ أنقذه الل

في النار".

ن کیا، ان سے شعبہ نے، وہ قتادہ سے روایت کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ عنہ سے، اور وہ نبی اس حدیث کو ہم سے سلیمان بن حرب نے بیا

نے فرمایا، جس شخص میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کا مزہ پالے گا، صلی اللہ علیہ وسلم آپ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ

رسول ان کے ماسوا سے زیادہ عزیز ہوں اور دوسرے یہ کہ جو کسی بندے سے محض اللہ ہی کے لیے محبت ایک یہ کہ وہ شخص جسے اللہ اور اس کا

برا جانتا کرے اور تیسری بات یہ کہ جسے اللہ نے کفر سے نجات دی ہو، پھر دوبارہ کفر اختیار کرنے کو وہ ایسا برا سمجھے جیسا آگ میں گر جانے کو

ہے۔

هل الإيمان في الأعمال:باب تفاضل أ -15

باب: ایمان والوں کا عمل میں ایک دوسرے سے بڑھ جانا ) عین ممکن ہے (

22 حدیث نمبر:

عن ، مالك حدثني قال: ، إسماعيل حدثنا أبي سعيد عن ، أبيه عن ، عمرو بن يحيى المازني

عنه، الخدري عليه وسلم، رضي الل صلى الل وأهل "يدخل أهل الجنة الجنة، قال: عن النبي

تعالى: النار النار، حبة من خردل من إيمان، أخرجوا من كان في قلبه مثقال ثم يقول الل

فيلقون في نهر الحيا أو الحياة شك مالك فينبتون كما تنبت الحبة في فيخرجون منها قد اسودوا،

Page 47: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

47

و حدثنا : وهيب قال راء ملتوية"، ألم تر أنها تخرج صف جانب السيل، خردل وقال: الحياة، عمر

من خير.

ہم سے اسماعیل نے یہ حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں ان سے مالک نے، وہ عمرو بن یحیی المازنی سے نقل کرتے ہیں، وہ اپنے باپ سے روایت

فرمایا جب وسلم نےصلی اللہ علیہ آپ اور وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ کرتے ہیں

ایمان ہو، اس )بھی(جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل ہو جائیں گ۔ اللہ پاک فرمائے گا، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر

دوزخ سے نکال لیے جائیں گ اور وہ جل کر کوئلے کی طرح سیاہ ہو چکے ہوں گ۔ پھر زندگی کی )ایسے لوگ( کو بھی دوزخ سے نکال لو۔ تب

اس وقت وہ دانے )یہاں راوی کو شک ہو گیا ہے کہ اوپر کے راوی نے کون سا لفظ استعمال کیا( نہر میں یا بارش کے پانی میں ڈالے جائیں گ۔

کی طرح اگ آئیں گ جس طرح ندی کے کنارے دانے اگ آتے ہیں۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ دانہ زردی مائل پیچ در پیچ نکلتا ہے۔ وہیب

»خردل من ) کی بجائے (»خردل من ايمان« ) ، اور »حياة« کی بجائے( »حياء« ) کہ ہم سے عمرو نےنے کہا

کا لفظ بیان کیا۔ (خير«

23 حدیث نمبر:

حدثنا د بن عبيد الل أبي عن ، ابن شهاب عن ، صالح عن ، إبراهيم بن سعد حدثنا قال:، محم

عليه وسلم: يقول: ، أبا سعيد الخدري أنه سمع ، أمامة بن سهل صلى الل "بينا قال رسول الل

وعليهم قمص منها ما يبلغ الثدي ومنها ما دون ذلك، ، أنا نائم رأيت الناس يعرضون علي

ه، ، قالوا: وعرض علي عمر بن الخطاب وعليه قميص يجر لت ذلك يا رسول الل قال: فما أو

ين" . الد

ہم سے محمد بن عبیداللہ نے یہ حدیث بیان کی، ان سے ابراہیم بن سعد نے، وہ صالح سے روایت کرتے ہیں، وہ ابن شہاب سے، وہ ابوامامہ بن

نے فرمایا کہ میں ایک وقت صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ سہل بن حنیف سے راوی ہیں، وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے تھے کہ

کسی کا سو رہا تھا، میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ کرتے پہنے ہوئے ہیں۔ کسی کا کرتہ سینے تک ہے اور

Page 48: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

48

)یعنی ان کا رہے تھے۔کرتا تھا۔ اسے وہ گھسیٹ )جو( پر )کے بدن( میرے سامنے عمر بن الخطاب لائے گئے۔ ان )پھر( اس سے نیچا ہے۔

دین مراد ہے۔ )اس سے(نے فرمایا کہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! اس کی کیا تعبیر ہے؟ آپ کرتہ زمین تک نیچا تھا(

باب الحياء من الإيمان: -16

باب: شرم و حیاء بھی ایمان سے ہے

24 حدیث نمبر:

بن يوسف حدثنا عن ، ابن شهاب عن ، مالك بن أنس أخبرنا قال: ، عبد الل ، سالم بن عبد الل

عليه وسلم مر ، أبيه عن صلى الل على رجل من النصار وهو يعظ أخاه في أن رسول الل

عليه وسلم: الحياء، صلى الل يمان". فقال رسول الل "دعه فإن الحياء من ال

شہاب سے خبر دی، وہ سالم بن عبداللہ سے نقل کرتے ہیں، عبداللہ بن یوسف نے ہم سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں مالک بن انس نے ابن

ایک انصاری شخص کے پاس سے گزرے اس صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ رسول اللہ سے کہ )عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما( وہ اپنے باپ

نے اس انصاری سے فرمایا کہ اس کو صلی اللہ علیہ وسلم حال میں کہ وہ اپنے ایک بھائی سے کہہ رہے تھے کہ تم اتنی شرم کیوں کرتے ہو۔ آپ

اس کے حال پر رہنے دو کیونکہ حیاء بھی ایمان ہی کا ایک حصہ ہے۔

كاة فخلوا سبيلهم{: -17 لاة وآتوا الزه باب: }فإن تابوا وأقاموا الصه

اگر وہ ) کافر ( توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں تو ان کا باب: اللہ تعالی کے اس فرمان کی تفسیر میں کہ

راستہ چھوڑ دو ) یعنی ان سے جنگ نہ کرو (

Page 49: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

49

25 حدیث نمبر:

د المسندي حدثنا بن محم ، شعبة حدثنا قال: ، عمارة أبو روح الحرمي بن حدثنا قال:، عبد الل

د عن ث، أبي سمعت قال:، واقد بن محم عليه ، ابن عمر عن يحد صلى الل أن رسول الل

، "أمرت أن قال: وسلم، دا رسول الل وأن محم أقاتل الناس حتى يشهدوا أن ل إله إل الل

لاة، كاة، ويقيموا الص سلام إل بحق فإذا فعلوا ذلك عصموا من ي دماءهم وأموالهم، ويؤتوا الز ال

." وحسابهم على الل

اس حدیث کو ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، ان سے ابوروح حرمی بن عمارہ نے، ان سے شعبہ نے، وہ واقد بن محمد سے روایت

صلی اللہ علیہ رسول اللہ کرتے ہیں کہ کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں میں نے یہ حدیث اپنے باپ سے سنی، وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت

حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے جنگ کروں اس وقت تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے )اللہ کی طرف سے( نے فرمایا، مجھے وسلم

کرنے لگیں اور زکوۃ دیں، جس وقت وہ یہ کرنے اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز ادا صلی اللہ علیہ وسلم سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد

ان کا حساب اللہ کے ذمے )رہا ان کے دل کا حال تو( لگیں گ تو مجھ سے اپنے جان و مال کو محفوظ کر لیں گ، سوائے اسلام کے حق کے۔

ہے۔

باب من قال: إنه الإيمان هو العمل: -18

تصدیق میں جس نے کہا ہے کہ ایمان عمل ) کا نام ( ہےباب: اس شخص کے قول کی

تعالى: . وقال عدة من أهل العلم في قوله وتلك الجنة التي أورثتموها بما كنتم تعملون لقول الل

ا كانوا يعملون فورب ك لنسألنه تعالى: . وقال: م أجمعين عم لمثل هذا فليعمل عن قول ل إله إل الل

. العاملون

Page 50: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

50

بدلے میں تم جس اور یہ جنت ہے اپنے عمل کے «»وتلك الجنة التي أورثتموها بما كنتم تعملون کیونکہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے

الخ کی «»فوربك لنسألنهم أجمعين عما كانوا يعملون اور بہت سے اہل علم حضرات ارشاد باری تعالی کے مالک ہوئے ہو۔

عمل کرنے والوں کو اسی جیسا عمل کرنا کہنا ہے اور اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ »ل إله إل الله« تفسیر میں کہتے ہیں کہ یہاں عمل سے مراد

چاہئے۔

26 حدیث نمبر:

ابن حدثنا قال: ، إبراهيم بن سعد حدثنا قال:، وموسى بن إسماعيل أحمد بن يونس حدثنا

عليه وسلم سئل، ، هريرة أبي عن ، سعيد بن المسي ب عن ، شهاب صلى الل "أن رسول الل

ورسوله، أي العمل أفضل ؟ فقال: ، ثم ماذا ؟ قال: قيل:إيمان بالل م ث قيل: الجهاد في سبيل الل

". ماذا ؟ قال: حج مبرور

ابن ہم سے احمد بن یونس اور موسی بن اسماعیل دونوں نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے

صلی اللہ علیہ رسول اللہ اللہ عنہ سے کہ شہاب نے بیان کیا، وہ سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی

کہا گیا، اس اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا نے فرمایا صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ وسلم

۔ حج مبرور نے فرمایا صلی اللہ علیہ وسلم گیا، پھر کیا ہے؟ آپکہا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا نے فرمایا کہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کون سا؟ آپ

باب إذا لم يكن الإسلام على الحقيقة وكان على الاستسلام أو الخوف من -19

القتل:

ہو یا قتل کے خوف سے تو ) لغوی حیثیت سے باب: جب حقیقی اسلام پر کوئی نہ ہو بلکہ محض ظاہر طور پر مسلمان بن گیا

اس پر ( مسلمان کا اطلاق درست ہے

Page 51: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

51

. فإذا كان على الحقيقة فهو قالت العراب آمنا قل لم تؤمنوا ولكن قولوا أسلمنا لقوله تعالى:

السلام على قوله جل ذكره: ين عند الل .ومن يبتغ غير السلام دينا فلن يقبل منه ، إن الد

طور پر جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے۔ جب دیہاتیوں نے کہا کہ ہم ایمان لے آئے آپ کہہ دیجیئے کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یہ کہو کہ ظاہر

کا )بیشک دین اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہی ہے( مسلمان ہو گئے۔ لیکن اگر ایمان حقیقتا حاصل ہو تو وہ اللہ تبارک وتعالی کے ارشاد

ایک ہی معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔ »اسلام« اور »ايمان« مصداق ہے۔ آیات شریفہ میں لفظ

27 حدیث نمبر:

عن ، شعيب أخبرنا قال: ، اليمان أبو حدثنا هري عامر بن سعد بن أبي أخبرني قال: ، الز

عنه، سعد عن ، وقاص عليه وسلم أ رضي الل صلى الل عطى رهطا وسعد "أن رسول الل

، ، جالس عليه وسلم رجلا هو أعجبهم إلي صلى الل ، فقلت:فترك رسول الل ما يا رسول الل

إن ي لراه مؤمنا ؟ فقال لك عن فلان، ثم غلبني ما أعلم منه فعدت فسكت قليلا، أو مسلما، : فوالل

إن ي لراه مؤمنا ؟ فقال: ما لك عن فلان، فقلت: لمقالتي، ا أعلم منه، ثم غلبني م أو مسلما، فوالل

عليه وسلم، صلى الل جل وغيره يا سعد، ثم قال: فعدت لمقالتي وعاد رسول الل إن ي لعطي الر

في النار"، وابن أخي ، ومعمر ، وصالح ، يونس ورواه أحب إلي منه خشية أن يكبه الل

هري عن ، الز هري . الز

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہیں عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد سعد رضی

)وہ کہتے ہیں نے چند لوگوں کو کچھ عطیہ دیا اور سعد وہاں موجود تھے۔ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ اللہ عنہ سے سن کر یہ خبر دی کہ

نے ان میں سے ایک شخص کو کچھ نہ دیا۔ حالانکہ وہ ان میں مجھے سب سے زیادہ پسند تھا۔ میں نے کہا: یا صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ کہ(

نے فرمایا مومن یا مسلمان؟ میں صلی اللہ علیہ وسلم سول اللہ! آپ نے فلاں کو کچھ نہ دیا حالانکہ میں اسے مومن گمان کرتا ہوں۔ آپر

Page 52: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

52

نے صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دوبارہ وہی جواب دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر چپ رہ کر پھر پہلی بات دہرانے لگا۔ نبی کریم

کسی اور دوسرے کو اس خوف کی وجہ سے )پھر بھی میں اسے نظر انداز کر کے( یا کہ اے سعد! باوجود یہ کہ ایک شخص مجھے زیادہ عزیز ہےفرما

اللہ اسے آگ میں اوندھا ڈال دے۔ اس حدیث کو یونس، )وہ اپنی کمزوری کی وجہ سے اسلام سے پھر جائے اور( یہ مال دے دیتا ہوں کہ

زہری کے بھتیجے عبداللہ نے زہری سے روایت کیا۔صالح، معمر اور

باب إفشاء السهلام من الإسلام: -20

باب: سلام پھیلانا بھی اسلام میں داخل ہے

: ار ، وقال عم نصاف من نفسك، ثلاث من جمعهن يمان ال وبذل السلام للعالم فقد جمع ال

قتار نفاق من ال . وال

ور تنگ عمار نے کہا کہ جس نے تین چیزوں کو جمع کر لیا اس نے سارا ایمان حاصل کر لیا۔ اپنے نفس سے انصاف کرنا، سلام کو عالم میں پھیلانا ا

دستی کے باوجود راہ اللہ میں خرچ کرنا۔

28 حدیث نمبر:

بن عن ، أبي الخير عن ، يزيد بن أبي حبيب عن ، الليث حدثنا قال: ، قتيبة حدثنا عبد الل

، عمرو صلى الل سلام خير ؟ قال: عليه وسلم، أن رجلا سأل رسول الل "تطعم الطعام، أي ال

وتقرأ السلام على من عرفت ومن لم تعرف".

ابوالخیر سے، انہوں نے ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے، انہوں نے

صلی اللہ علیہ سے پوچھا کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی نے رسول اللہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے کہ

نے فرمایا کہ تو کھانا کھلائے اور ہر شخص کو سلام کرے خواہ اس کو تو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔ وسلم

Page 53: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

53

باب كفران العشير وكفر دون كفر: -21

باب: خاوند کی ناشکری کے بیان میں اور ایک کفر کا ) اپنے درجہ میں ( دوسرے کفر سے کم ہونے کے بیان میں

، عليه وسلم. عن أبي سعيد الخدري صلى الل عن النبي

سے روایت کیا ہے۔ صلی اللہ علیہ وسلم حدیث جسے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی کریماس بارے میں وہ

29 حدیث نمبر:

بن مسلمة حدثنا ، عباس ابن عن ، عطاء بن يسار عن ، زيد بن أسلم عن ، مالك عن ، عبد الل

عليه وسلم: قال: أيكفرن قيل: "أريت النار فإذا أكثر أهلها الن ساء يكفرن، قال النبي صلى الل

، ثم رأت منك شيئا، حسان لو أحسنت إلى إحداهن الدهر، ويكفرن ال يكفرن العشير، قال: بالل

ما رأيت منك خيرا قط". قالت:

ابن عباس رضی اللہ اس حدیث کو ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، وہ امام مالک سے، وہ زید بن اسلم سے، وہ عطاء بن یسار سے، وہ عبداللہ

نے فرمایا مجھے دوزخ دکھلائی گئی تو اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں جو کفر کرتی ہیں۔ کہا گیا صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم عنہما سے نقل کرتے ہیں کہ

ناشکری کرتی ہیں۔ اور احسان کی ناشکری کرتی نے فرمایا کہ خاوند کی صلی اللہ علیہ وسلم یا رسول اللہ! کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ آپ

ہیں۔ اگر تم عمر بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو۔ پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال میں ناگواری کی بات ہو جائے

تو فورا کہہ اٹھے گی کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔

Page 54: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

54

المعاصي من أمر الجاهليهة:باب -22

باب: گناہ جاہلیت کے کام ہیں

عليه وسلم: صلى الل تعالى:إنك امرؤ فيك جاهلية ، لقول النبي ل يغفر أن وقول الل إن الل

. 48ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء سورة النساء آية يشرك به

نے ابوذر سے فرمایا تھا تو صلی اللہ علیہ وسلم اور گناہ کرنے والا گناہ سے کافر نہیں ہوتا۔ ہاں اگر شرک کرے تو کافر ہو جائے گا کیونکہ نبی کریم

اور اللہ نے سورۃ نساء میں نے اسے کافر نہیں کہا( صلی اللہ علیہ وسلم باوجود آپ)اس برائی کے ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت کی بو آتی ہے۔

اور اگر ایمانداروں کے )سورۃ الحجرات میں فرمایا( فرمایا ہے بیشک اللہ شرک کو نہیں بخشے گا اور اس کے علاوہ جس گناہ کو چاہے وہ بخش دے۔

)اس آیت میں اللہ نے اس گناہ کبیرہ قتل و غارت کے باوجود ان لڑنے والوں کو مومن ہی کہا دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو

۔ہے(

30 حدیث نمبر:

حمن بن المبارك حدثنا اد بن زيد حدثنا، عبد الر ، الحسن عن ، ويونس أيوب حدثنا ، حم

جل فلقيني قال:، الحنف بن قيس عن أين تريد ؟ قلت: فقال: ، أبو بكرة ذهبت لنصر هذا الر

جل، عليه وسلم، فإن ي سمعت ر ارجع، قال: أنصر هذا الر صلى الل "إذا التقى يقول: سول الل

، فقلت:فالقاتل والمقتول في النار، المسلمان بسيفيهما، ول فما بال المقت هذا القاتل، يا رسول الل

إنه كان حريصا على قتل صاحبه". ؟ قال:

، ہم سے بیان کیا عبدالرحمن بن مبارک نے، کہا ہم سے بیان کیا حماد بن زید نے، کہا ہم سے بیان کیا ایوب اور یونس نے، انہوں نے حسن سے

کی مدد کرنے کو چلا۔ راستے میں مجھ کو ابوبکرہ ملے۔ پوچھا کہاں عنہ()علی رضی اللہ میں اس شخص انہوں نے احنف بن قیس سے، کہا کہ

صلی کی مدد کرنے کو جاتا ہوں۔ ابوبکرہ نے کہا اپنے گھر کو لوٹ جاؤ۔ میں نے نبی کریم )علی رضی اللہ عنہ( جاتے ہو؟ میں نے کہا، اس شخص

و مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر بھڑ جائیں تو قاتل اور مقتول دونوں فرماتے تھے جب د صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ اللہ علیہ وسلم

Page 55: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

55

وہ بھی اپنے ساتھی کو مار ڈالنے کی مقتول کیوں؟ فرمایا )ضرور دوزخی ہونا چاہیے( دوزخی ہیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! قاتل تو خیر

۔عزم صمیم پر وہ دوزخی ہوا( )موقع پاتا تو وہ اسے ضرور قتل کر دیتا دل کے حرص رکھتا تھا۔

اهم -م 22 باب: }وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا بينهما{ فسمه

المؤمنين:

مومن رکھا ہےباب: اور اگر ایمان والوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان دونوں کے درمیان صلح کرا دو ان کا نام

31 حدیث نمبر:

أبا لقيت قال:، المعرور عن ، واصل الحدب عن ، شعبة حدثنا قال: ، سليمان بن حرب حدثنا

بذة وعليه حلة وعلى ذر ه، فقال:فسألته عن ذلك، غلامه حلة ، بالر إن ي ساببت رجلا فعيرته بأم

عليه وسلم: ، فقال لي النبي صلى الل ه، يا أبا ذر ؤ فيك جاهلية إخوانكم إنك امر "أعيرته بأم

تحت أيديكم، ا يلبس، خولكم جعلهم الل ا يأكل وليلبسه مم فمن كان أخوه تحت يده فليطعمه مم

موهم فأعينوهم". فإن كلفت ول تكل فوهم ما يغلبهم،

میں ابوذر ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے اسے واصل احدب سے، انہوں نے معرور سے، کہا

تو کہنے لگے کہ میں نے ایک سے ربذہ میں ملا وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی جوڑا پہنے ہوئے تھا۔ میں نے اس کا سبب دریافت کیا

نے یہ معلوم کر کے مجھ سے صلی اللہ علیہ وسلم تو رسول اللہ )یعنی گالی دی( شخص یعنی غلام کو برا بھلا کہا تھا اور اس کی ماں کی غیرت دلائی

ماتحت لوگ تمہارے )یاد رکھو(اثر باقی ہے۔فرمایا اے ابوذر! تو نے اسے ماں کے نام سے غیرت دلائی، بیشک تجھ میں ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا

انہیں تمہارے قبضے میں دے رکھا ہے تو جس کے ماتحت اس کا کوئی بھائی ہو تو اس کو بھی وہی )اپنی کسی مصلحت کی بنا پر( بھائی ہیں۔ اللہ نے

نہ دو کہ ان کے لیے مشکل ہو جائے اور اگر کوئی کھلائے جو آپ کھاتا ہے اور وہی کپڑا اسے پہنائے جو آپ پہنتا ہے اور ان کو اتنے کام کی تکلیف

سخت کام ڈالو تو تم خود بھی ان کی مدد کرو۔

Page 56: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

56

باب ظلم دون ظلم: -23

باب: بعض ظلم بعض سے ادنی ہیں

32 حدیث نمبر:

د العسكري وحدثني قال: . ح شعبة حدثنا قال: ، أبو الوليد حدثنا قال: ، بشر بن خالد أبو محم

د حدثنا عن ، علقمة عن ، إبراهيم عن ، سليمان عن ، شعبة عن ، محم ا نزلت قال: ، عبد الل "لم

، 82الذين آمنوا ولم يلبسوا إيمانهم بظلم سورة النعام آية صلى الل قال أصحاب رسول الل

رك لظلم عليه وسلم: عز وجل إن الش ". 13عظيم سورة لقمان آية أينا لم يظلم ؟ فأنزل الل

)اسی اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے )دوسری سند( ہمارے سامنے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا

انہوں نے عبداللہ بن مسعود بشر نے بیان کیا، ان سے محمد نے، ان سے شعبہ نے، انہوں نے سلیمان سے، انہوں نے علقمہ سے، حدیث کو(

جب سورۃ الانعام کی یہ آیت اتری جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں گناہوں کی آمیزش نہیں کی تو رضی اللہ عنہ سے

۔ تب اللہ پاک نے کے اصحاب نے کہا یا رسول اللہ! یہ تو بہت ہی مشکل ہے۔ ہم میں کون ایسا ہے جس نے گناہ نہیں کیا صلی اللہ علیہ وسلم آپ

کہ بیشک شرک بڑا ظلم ہے۔ «»إن الشرك لظلم عظيم سورۃ لقمان کی یہ آیت اتاری

باب علامة المنافق: -24

باب: منافق کی نشانیوں کے بیان میں

Page 57: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

57

33 حدیث نمبر:

بيع حدثنا نافع بن مالك بن أبي حدثنا قال: ، إسماعيل بن جعفر حدثنا قال: ، سليمان أبو الر

عليه وسلم، ، أبي هريرة عن ، أبيه عن ، عامر أبو سهيل صلى الل المنافق "آية قال: عن النبي

، وإذا اؤتمن خان". وإذا وعد أخلف، إذا حدث كذب، ثلاث

رضی ہم سے سلیمان ابوالربیع نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن جعفر نے، ان سے نافع بن ابی عامر ابوسہیل نے، وہ اپنے باپ سے، وہ ابوہریرہ

نے فرمایا، منافق کی علامتیں صلی اللہ علیہ وسلم آپ وایت کرتے ہیں، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہاللہ عنہ سے ر

تین ہیں۔ جب بات کرے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔

34 حدیث نمبر:

ة عن ، العمش عن ، سفيان حدثنا قال: ، قبيصة بن عقبة حدثنا بن مر ، مسروق عن ، عبد الل

بن عمرو عن عليه وسلم، ، عبد الل "أربع من كن فيه كان منافقا قال:أن النبي صلى الل

اؤتمن خان، ومن كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من الن فاق حتى يدعها إذا، خالصا،

. العمش عن ، شعبة تابعه وإذا خاصم فجر"، ر، وإذا عاهد غد وإذا حدث كذب،

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے یہ حدیث بیان کی، ان سے سفیان نے، وہ اعمش بن عبیداللہ بن مرہ سے نقل کرتے ہیں، وہ مسروق سے، وہ عبداللہ

نے فرمایا کہ چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ خالص منافق ہے صلی اللہ علیہ وسلم ل اللہرسو بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ

جب اسے امین بنایا )وہ یہ ہیں( نفاق ہی ہے، جب تک اسے نہ چھوڑ دے۔ )بھی( اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ

)کسی عہد کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب )کسی سے( جھوٹ بولے اور جبخیانت کرے اور بات کرتے وقت )امانت میں( جائے تو

سفیان کے ساتھ اعمش سے روایت کیا ہے۔ )بھی( لڑے تو گالیوں پر اتر آئے۔ اس حدیث کو شعبہ نے سے(

Page 58: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

58

باب قيام ليلة القدر من الإيمان: -25

گزاری ( بھی ایمان ) ہی میں داخل ( ہےباب: شب قدر کی بیداری ) اور عبادت

35 حدیث نمبر:

ناد حدثنا قال: ، شعيب أخبرنا قال: ، أبو اليمان حدثنا ، أبي هريرة عن ، العرج عن ، أبو الز

عليه وسلم: قال قال: صلى الل "من يقم ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من رسول الل

ذنبه".

ج نے ابوہریرہ رضی اللہ ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہیں شعیب نے خبر دی، کہا ان سے ابوالزناد نے اعرج کے واسطے سے بیان کیا، اعر

نے فرمایا، جو شخص شب قدر ایمان کے ساتھ محض ثواب آخرت کے لیے ذکر و صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ عنہ سے نقل کیا، وہ کہتے ہیں کہ

عبادت میں گزارے، اس کے گزشتہ گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔

باب الجهاد من الإيمان: -26

جہاد بھی جزو ایمان ہےباب:

36 حدیث نمبر:

أبو زرعة حدثنا قال: ، عمارة حدثنا قال: ، عبد الواحد حدثنا قال:، حرمي بن حفص حدثنا

عليه وسلم، ، أبا هريرة سمعت قال:، بن عمرو بن جرير صلى الل قال: عن النبي "انتدب الل

من أجر أو أن أرجعه بما نال لمن خرج في سبيله ل يخرجه إل إيمان بي وتصديق برسلي،

تي ما قعدت خلف سرية، غنيمة أو أدخله الجنة، ولوددت أن ي أقتل في ولول أن أشق على أم

، ثم أقتل". ثم أحيا، ثم أقتل، ثم أحيا، سبيل الل

Page 59: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

59

ہم سے حرمی بن حفص نے بیان کیا، ان سے عبدالواحد نے، ان سے عمارہ نے، ان سے ابوزرعہ بن عمرو بن جریر نے، وہ کہتے ہیں میں نے

)جہاد کے راہ میںنے فرمایا کہ جو شخص اللہ کی صلی اللہ علیہ وسلم آپ ابوہریرہ سے سنا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں

)اس سرفروشی کے اس کو میری ذات پر یقین اور میرے پیغمبروں کی تصدیق نے )اللہ تعالی فرماتا ہے( نکلا، اللہ اس کا ضامن ہو گیا۔ لیے(

کے )شہید ہونےکہ یا تو اس کو واپس کر دوں ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ، یا )میں اس بات کا ضامن ہوں( نکالا ہے۔ لیے گھر سے(

دشوار نہ سمجھتا تو لشکر کا ساتھ )اس کام کو( اور اگر میں اپنی امت پر نے فرمایا( صلی اللہ علیہ وسلم )رسول اللہ جنت میں داخل کر دوں بعد(

را جاؤں۔نہ چھوڑتا اور میری خواہش ہے کہ اللہ کی راہ میں مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر ما

ع قيام رمضان من الإيمان: -27 باب تطو

باب: رمضان شریف کی راتوں میں نفلی قیام کرنا بھی ایمان ہی میں سے ہے

37 حدیث نمبر:

حمن عن ، ابن شهاب عن ، مالك حدثني قال: ، إسماعيل حدثنا أبي عن ، حميد بن عبد الر

عليه وسلم، ، هريرة صلى الل "من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما قال:أن رسول الل

تقدم من ذنبه".

اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب سے نقل کیا، انہوں نے حمید بن ہم سے

ایمان رکھ کر )راتوں کو( نے فرمایا جو کوئی رمضان میں صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم عبدالرحمن سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ

اور ثواب کے لیے عبادت کرے اس کے اگلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔

باب صوم رمضان احتسابا من الإيمان: -28

Page 60: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

60

باب: خالص نیت کے ساتھ رمضان کے روزے رکھنا ایمان کا جزو ہیں

38 حدیث نمبر:

د بن سلام حدثنا د بن فضيل أخبرنا قال: ، محم أبي عن ، يحيى بن سعيد حدثنا قال: ، محم

عليه وسلم: قال: ، أبي هريرة عن ، سلمة صلى الل صام رمضان إيمانا "من قال رسول الل

واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه".

ں نے ہم نے ابن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں محمد بن فضیل نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحیی بن سعید نے بیان کیا، انہو

نے فرمایا جس نے رمضان کے روزے صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم سے نقل کرتے ہیں کہ ابوسلمہ سے روایت کی، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ

گئے۔

ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے اس کے پچھلے گناہ بخش دی

ين يسر: -29 باب الد

باب: اس بیان میں کہ دین آسان ہے

صلى الل الحنيفية السمحة«. عليه وسلم: وقول النبي ين إلى الل »أحب الد

)اور یقینا وہ دین اسلام ہے سچ کا ارشاد ہے کہ اللہ کو سب سے زیادہ وہ دین پسند ہے جو سیدھا اور سچا ہو۔ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا کہ رسول اللہ

۔(السلام«»إن الدين عند الله ہے

39 حدیث نمبر:

حدثنا قال: ، عبد السلام بن مطهر حدثنا عن ، عمر بن علي د الغفاري سعيد عن ، معن بن محم

عليه وسلم، ، هريرة أبي عن ، بن أبي سعيد المقبري صلى الل ين قال: عن النبي "إن الد

Page 61: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

61

، ين أحد إل غلبه، يسر وحة وش ولن يشاد الد دوا وقاربوا وأبشروا واستعينوا بالغدوة والر يء فسد

من الدلجة".

ی سے، ہم سے عبدالسلام بن مطہر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عمر بن علی نے معن بن محمد غفاری سے خبر دی، وہ سعید بن ابوسعید مقبر

اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آ نے فرمایا بیشک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں سختی صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم وہ ابوہریرہ سے کہ

اپنے عمل میں پختگی اختیار کرو۔ اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہو )اس لیے( پس )اور اس کی سختی نہ چل سکے گی( جائے گا

مدد حاصل )عبادت سے(ات میںاور صبح اور دوپہر اور شام اور کسی قدر ر )کہ اس طرز عمل سے تم کو دارین کے فوائد حاصل ہوں گ( جاؤ

)نماز پنج وقتہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ پابندی سے ادا کرو۔( کرو۔

لاة من الإيمان: -30 باب الصه

باب: نماز ایمان کا جزو ہے

تعالى: ليضيع إيمانكم وقول الل صلاتكم عند البيت. يعني وما كان الل

کر کے اور اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ اللہ تمہارے ایمان کو ضائع کرنے والا نہیں۔ یعنی تمہاری وہ نمازیں جو تم نے بیت المقدس کی طرف منہ

پڑھی ہیں، قبول ہیں۔

40 حدیث نمبر:

"أن ، البراء بن عازب عن ، أبو إسحاق حدثنا قال: ، زهير حدثنا قال: ، عمرو بن خالد حدثنا

ل ما قدم المدينة نزل على أجداده، عليه وسلم كان أو أخواله من النصار، ال:أو ق النبي صلى الل

وكان يعجبه أن تكون قبلته وأنه صلى قبل بيت المقدس ستة عشر شهرا أو سبعة عشر شهرا،

Page 62: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

62

ه قبل البيت، ل صلاة صلا ن ا صلاة العصر وصلى معه قوم ، وأنه صلى أو فخرج رجل مم

صلى فقال: صلى معه فمر على أهل مسجد وهم راكعون، لقد صليت مع رسول الل أشهد بالل

عليه وسلم قبل م وكانت اليهود قد أعجبهم إذ كان يصل ي قبل كة فداروا كما هم قبل البيت، الل

ا ولى وجهه قبل البيت أنكروا ذلك". قال قال وأهل الكتاب، بيت المقدس، أبو حدثنا : زهير فلم

، في حديثه هذا، البراء عن ، إسحاق ل رجال وقتلوا فلم ندر ما أنه مات على القبلة قبل أن تحو

تعالى:نقول فيهم، ل فأنزل الل . 143يضيع إيمانكم سورة البقرة آية وما كان الل

زب ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا، ان کو براء بن عا

پہلے اپنی نانہال میں اترے، جو انصار تھے۔ اور وہاں جب مدینہ تشریف لائے تو صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ

کی خواہش تھی کہ آپ کا صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ

نے بیت اللہ کی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی نماز جو آپ تو سب سے )جب بیت اللہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم ہو گیا( قبلہ بیت اللہ کی طرف ہو

کے ساتھ لوگوں نے بھی نماز پڑھی، پھر آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والوں میں صلی اللہ علیہ وسلم طرف پڑھی عصر کی نماز تھی۔ وہاں آپ

ہ بولا کہ میں اللہ کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے کی طرف گزر ہوا تو وہ لوگ رکوع میں تھے۔ و )بنی حارثہ( سے ایک آدمی نکلا اور اس کا مسجد

وہ لوگ اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف گھوم )یہ سن کر( کے ساتھ مکہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ

، یہود اور عیسائی خوش ہوتے تھے مگر جب بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے صلی اللہ علیہ وسلم گئے اور جب رسول اللہ

کہتے ہیں کہ ہم سے ابواسحاق نے براء )ایک راوی( نے بیت اللہ کی طرف منہ پھیر لیا تو انہیں یہ امر ناگوار ہوا۔ زہیر صلی اللہ علیہ وسلم آپ

ہمیں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان کی نمازوں کے سے یہ حدیث بھی نقل کی ہے کہ قبلہ کی تبدیلی سے پہلے کچھ مسلمان انتقال کر چکے تھے۔ تو

۔(143)البقرہ: «»وما كان الله ليضيع إيمانكم بارے میں کیا کہیں۔ تب اللہ نے یہ آیت نازل کی

باب حسن إسلام المرء: -31

باب: آدمی کے اسلام کی خوبی ) کے درجات کیا ہیں (

Page 63: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

63

41 حدیث نمبر:

: قال أنه أن أبا سعيد الخدري أخبره، أن عطاء بن يسار أخبره، أخبرني زيد بن أسلم، مالك

عليه وسلم، صلى الل عنه كل "إذا أسلم العب يقول: سمع رسول الل د فحسن إسلامه يكف ر الل

ي ئة سي ئة كان زلفها، بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف والسوكان بعد ذلك القصاص الحسنة

عنه بمثلها، ا" إل أن يتجاوز الل

انہوں نے امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں مجھے زید بن اسلم نے خبر دی، انہیں عطاء بن یسار نے، ان کو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ

)یقین و خلوص کے بندہ مسلمان ہو جائے اور اس کا اسلام عمدہ ہو )ایک( کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جب صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ

سے پہلے کیا معاف فرما دیتا ہے اور اب اس کے بعد کے لیے بدلا شروع ہو جاتا )اسلام لانے( تو اللہ اس کے گناہ کو جو اس نے اس ساتھ ہو(

مگر یہ جاتا ہے()بدلا دیا اور ایک برائی کا اسی برائی کے مطابق )ثواب( ایک نیکی کے عوض دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک )یعنی( ہے

)اور اسے بھی معاف فرما دے۔ یہ بھی اس کے لیے آسان ہے۔( کہ اللہ تعالی اس برائی سے بھی درگزر کرے۔

42 حدیث نمبر:

اق حدثنا قال: ، إسحاق بن منصور حدثنا ز ام عن ، معمر أخبرنا قال:، عبد الر أبي عن ، هم

عليه وسلم: قال: ، هريرة صلى الل فكل حسنة يعملها "إذا أحسن أحدكم إسلامه، قال رسول الل

وكل سي ئة يعملها تكتب له بمثلها". سبع مائة ضعف، تكتب له بعشر أمثالها إلى

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، ان سے عبدالرزاق نے، انہیں معمر نے ہمام سے خبر دی، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں

تو ہر )یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے( فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنا لےنے صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ کہ

تا نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جا

۔)جتنا کہ اس نے کیا ہے( ہے

Page 64: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

64

أدومه: -32 ين إلى الله باب أحب الد

باب: اللہ کو دین ) کا ( وہ ) عمل ( سب سے زیادہ پسند ہے جس کو پابندی سے کیا جائے

43 حدیث نمبر:

د بن المثنى حدثنا "أن النبي ، عائشة عن ، أبي أخبرني قال:، هشام عن ، يحيى حدثنا، محم

عليه وسلم دخل عليها وعندها امرأة ، فلانة تذكر من صلاتها، من هذه ؟ قالت: قال: صلى الل

حتى تملوا، ه عليكم بما تطيقون، م قال: ل يمل الل ين إليه ما دام عليه فوالل وكان أحب الد

صاحبه".

نے عائشہ رضی اللہ عنہا )عروہ( باپ ہم سے محمد بن المثنی نے بیان کیا، ان سے یحیی نے ہشام کے واسطے سے نقل کیا، وہ کہتے ہیں مجھے میرے

ان کے پاس آئے، اس وقت ایک عورت میرے پاس بیٹھی تھی، آپ نے )ایک دن( صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ سے روایت نقل کی کہ

نے اللہ علیہ وسلمصلی کا ذکر کیا۔ آپ )کے اشتیاق اور پابندی( دریافت کیا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا، فلاں عورت اور اس کی نماز

اللہ نہیں اکتاتا، )ثواب دینے سے( تم پر اتنا ہی عمل واجب ہے جتنے عمل کی تمہارے اندر طاقت ہے۔ اللہ کی قسم! )سن لو کہ( فرمایا ٹھہر جاؤ

)اور انسان بغیر اکتائے ۔وہی عمل زیادہ پسند ہے جس کی ہمیشہ پابندی کی جا سکے )کا( اکتا جاؤ گ، اور اللہ کو دین )عمل کرتے کرتے( مگر تم

۔اسے انجام دے(

باب زيادة الإيمان ونقصانه: -33

باب: ایمان کی کمی اور زیادتی کے بیان میں

تعالى: فإذا اليوم أكملت لكم دينكم وقال: إيمانا ويزداد الذين آمنوا ، وزدناهم هدى وقول الل

. ترك شيئا من الكمال فهو ناقص

Page 65: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

65

ایمان کا اور اہل اور دوسری آیت کی تفسیر میں کہ اور ہم نے انہیں ہدایت میں زیادتی دی کا بیان )تفسیر( اور اللہ تعالی کے اس قول کی

کیونکہ جب کمال میں سے کچھ باقی رہ جائے تو اسی کو کمی کہتے آج کے دن میں نے تمہارا دین مکمل کر دیا پھر یہ بھی فرمایا ایمان زیادہ ہو جائے

ہیں۔

44 حدیث نمبر:

حدثنا قال:، هشام حدثنا قال: ، مسلم بن إبراهيم حدثنا ، أنس عن ، قتادة صلى الل عن النبي

وفي قلبه وزن شعيرة من خير، قال: عليه وسلم، ويخرج "يخرج من النار من قال ل إله إل الل

ة من خير، وفي قلبه وزن بر ويخرج من النار من قال ل إله إل من النار من قال ل إله إل الل

ة من خير"، وفي قلبه وزن ذر : الل حدثنا : بان قال قال أبو عبد الل عن ، أنس حدثنا ، قتادة

عليه وسلم، صلى الل من إيمان مكان من خير. النبي

صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے قتادہ نے انس کے واسطے سے نقل کیا، وہ رسول اللہ

کہہ لیا اور اس کے دل میں جو برابر »ل إله إل الله« نے فرمایا جس شخص نے صلی اللہ علیہ وسلم آپ روایت کرتے ہیں کہ

کے ضرور نکلے گا جس نے کلمہ پڑھا اور اس )بھی( دوزخ سے ضرور نکلے گا اور دوزخ سے وہ شخص )ایک نہ ایک دن( ہے تو وہ )ایمان(بھی

نکلے گا جس نے کلمہ پڑھا اور اس کے دل میں اک ذرہ برابر بھی خیر ہے۔ )بھی( دل میں گیہوں کے دانہ برابر خیر ہے اور دوزخ سے وہ

صلی اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابان نے بروایت قتادہ بواسطہ انس رضی اللہ عنہ رسول )امام بخاری رحمہ اللہ( ابوعبداللہ

کا لفظ نقل کیا ہے۔ »ايمان« کی جگہ »خير« سے وسلم

45 حدیث نمبر:

باح حدثنا ، قيس بن مسلم أخبرنا ، أبو العميس حدثنا ، جعفر بن عون سمع ، الحسن بن الص

يا أمير المؤمنين، قال له: "أن رجلا من اليهود، ، عمر بن الخطاب عن ، طارق بن شهاب عن

Page 66: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

66

أي آية ؟ قال: قال: آية في كتابكم تقرءونها لو علينا معشر اليهود نزلت لتخذنا ذلك اليوم عيدا،

قال ، 3اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم السلام دينا سورة المائدة آية

عليه وسلم وهو قائم قد عرفنا ذلك اليوم والمكان الذي نزلت فيه على الن عمر: صلى الل بي

بعرفة يوم جمعة".

س سے بیان کرتے ہیں، انہیں قیس بن مسلم می لع

ہم سے اس حدیث کو حسن بن صباح نے بیان کیا، انہوں نے جعفر بن عون سے سنا، وہ ابوا

ایک یہودی نے ان سے کہا کہ اے ضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نے طارق بن شہاب کے واسطے سے خبر دی۔ وہ عمر بن خطاب ر

ومنین! تمہاری کتاب

ومل

دن )کے نزول کے( میں ایک آیت ہے جسے تم پڑھتے ہو۔ اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوتی تو ہم اس )قرآن( امیرا

آج میں نے تمہارے دین کو مکمل کر )سورۃ المائدہ کی یہ آیت کہ( کو یوم عید بنا لیتے۔ آپ نے پوچھا وہ کون سی آیت ہے؟ اس نے جواب دیا

جانتے )خوب( عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم اس دن اور اس مقام کو دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لیے دین اسلام پسند کیا

آپ وقت( )اس پر نازل ہوئی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جب یہ آیت رسول اللہمسل

ر فات میں جمعہ کے دن کھڑے ہوئے صلی اللہ علیہ وع

تھے۔

كاة من الإسلام -34 باب الزه

باب: زکوۃ دینا اسلام میں داخل ہے

ين حنفاء وقوله: مخلصين له الد كاة وذلك وما أمروا إل ليعبدوا الل ويقيموا الصلاة ويؤتوا الز

:دين القي مة

حالانکہ ان کافروں کو یہی حکم دیا گیا کہ خالص اللہ ہی کی بندگی کی نیت سے ایک طرف ہو کر اسی اللہ کی عبادت کریں اور اور اللہ پاک نے فرمایا

۔ یہی پختہ دین ہےنماز قائم کریں اور زکوۃ دیں اور

Page 67: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

67

46 حدیث نمبر:

ه، مالك بن أنس حدثني قال: ، إسماعيل حدثنا أنه ، أبيه عن ، أبي سهيل بن مالك عن عم

سمع عليه وسلم من أهل نجد يقول: ، طلحة بن عبيد الل صلى الل جاء رجل إلى رسول الل

أس يسمع دوي صوته ول يفقه ما يقول حتى دنا، سلام ؟ فقال ثائر الر فإذا هو يسأل عن ال

عليه وسلم: رسول صلى الل هل علي غيرها ؟ قال: فقال:"خمس صلوات في اليوم والليلة، الل

ع، عليه وسلم:ل إل أن تطو صلى الل هل علي غيره ؟ قال: ضان، وصيام رم قال رسول الل

ع، قال: كاة، قال:ل إل أن تطو عليه وسلم الز صلى الل هل علي غيرها قال: وذكر له رسول الل

جل وهو يقول: قال:ع، ل إل أن تطو ؟ قال: ل أزيد على هذا ول أنقص، فأدبر الر قال والل

عليه وسلم: صلى الل أفلح إن صدق". رسول الل

للہ نے بیان کیا، انہوں نے اپنے چچا ابوسہیل بن مالک سے، انہوں نے اپنے ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک رحمہ ا

کے پاس صلی اللہ علیہ وسلم نجد والوں میں ایک شخص نبی کریم سے، انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ سے وہ کہتے تھے )مالک بن ابی عامر(باپ

بھنبھناہٹ سنتے تھے اور ہم سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ یہاں آیا، سر پریشان یعنی بال بکھرے ہوئے تھے، ہم اس کی آواز کی

نے فرمایا کہ اسلام دن رات صلی اللہ علیہ وسلم تک کہ وہ نزدیک آن پہنچا، جب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔ نبی کریم

)تو نے فرمایا نہیں مگر تو نفل پڑھے صلی اللہ علیہ وسلم ور کوئی نماز مجھ پر نہیں۔ آپ میں پانچ نمازیں پڑھنا ہے، اس نے کہا بس اس کے سوا تو ا

صلی اللہ نے فرمایا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ اس نے کہا اور تو کوئی روزہ مجھ پر نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم اور بات ہے(

نے اس سے زکوۃ کا بیان کیا۔ صلی اللہ علیہ وسلم طلحہ نے کہا اور نبی کریم )تو اور بات ہے( نے فرمایا نہیں مگر تو نفل روزے رکھے علیہ وسلم

راوی )تو اور بات ہے( نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تو نفل صدقہ دے صلی اللہ علیہ وسلم وہ کہنے لگا کہ بس اور کوئی صدقہ مجھ پر نہیں ہے۔ آپ

نے فرمایا صلی اللہ علیہ وسلم یوں کہتا جاتا تھا، قسم اللہ کی میں نہ اس سے بڑھاؤں گا نہ گھٹاؤں گا، نبی کریم نے کہا پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا۔

اگر یہ سچا ہے تو اپنی مراد کو پہنچ گیا۔

Page 68: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

68

باب ات باع الجنائز من الإيمان: -35

باب: جنازے کے ساتھ جانا ایمان میں داخل ہے

47 نمبر:حدیث

المنجوفي حدثنا بن علي ، الحسن عن ، عوف حدثنا قال:، روح حدثنا قال:، أحمد بن عبد الل

د عليه وسلم، أن رسول ، أبي هريرة عن ، ومحم صلى الل "من اتبع جنازة مسلم قال: الل

فإنه يرجع من الجر بقيراطين إيمانا واحتسابا وكان معه حتى يصلى عليها ويفرغ من دفنها،

عثمان تابعه فإنه يرجع بقيراط"، ومن صلى عليها ثم رجع قبل أن تدفن، ثل أحد، كل قيراط م

ن د عن ، عوف حدثنا قال: ، المؤذ عليه وسلم ع ، أبي هريرة عن ، محم صلى الل ن النبي

نحوه.

محمد بن ہم سے احمد بن عبداللہ بن علی منجونی نے بیان کیا، کہا ہم سے روح نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، انہوں نے حسن بصری اور

نے فرمایا، جو کوئی ایمان رکھ کر اور ثواب کی نیت سے کسی اللہ علیہ وسلمصلی نبی کریم سیرین سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ

مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نماز اور دفن سے فراغت ہونے تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹے گا ہر قیراط

دفن سے پہلے لوٹ جائے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔ روح کے اتنا بڑا ہو گا جیسے احد کا پہاڑ، اور جو شخص جنازے پر نماز پڑھ کر

ساتھ اس حدیث کو عثمان مؤذن نے بھی روایت کیا ہے۔ کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن سیرین سے سنا، انہوں نے ابوہریرہ

کی طرح۔سے اگلی روایت صلی اللہ علیہ وسلم رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم

باب خوف المؤمن من أن يحبط عمله وهو لا يشعر: -36

باب: مومن کو ڈرنا چاہیے کہ کہیں اس کے اعمال مٹ نہ جائیں اور اس کو خبر تک نہ ہو

: با، وقال إبراهيم التيمي وقال ابن أبي ما عرضت قولي على عملي إل خشيت أن أكون مكذ

عليه وسلم كلهم يخاف مليكة: صلى الل ما الن فاق على نفسه، أدركت ثلاثين من أصحاب النبي

Page 69: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

69

ويذكر عن الحسن ما خافه إل مؤمن ول أمنه وميكائيل، منهم أحد يقول إنه على إيمان جبريل،

، صرار على الإل منافق تعالى:ن فاق والعصيان من غير توبة، وما يحذر من ال ولم لقول الل

وا على ما فعلوا وهم يعلمون سورة آل عمران آية . 135يصر

کہیں میں شریعت کے جھٹلانے نے کہا میں نے اپنے گفتار اور کردار کو جب ملایا، تو مجھ کو ڈر ہوا کہ )واعظ( اور ابراہیم تیمی

ي کہ نے کہا کہ میں نبی اکرم )کافروں(والےملکے تیس صحابہ سے ملا، ان میں سے ہر ایک کو صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ ہو جاؤں اور ابن ابی

ن جیسا ہے اور حسن بصری سے منقول ہے، اپنے اوپر نفاق کا ڈر لگا ہوا تھا، ان میں کوئی یوں نہیں کہتا تھا کہ میرا ایمان جبرائیل و میکائیل کے ایما

نفاق سے وہی ڈرتا ہے جو ایماندار ہوتا ہے اور اس سے نڈر وہی ہوتا ہے جو منافق ہے۔ اس باب میں آپس کی لڑائی اور گناہوں پر اڑے رہنے

برے کاموں پر جان بوجھ کر وہ اڑا نہیں کرتےاور اپنے اور توبہ نہ کرنے سے بھی ڈرایا گیا ہے۔ کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ آل عمران میں فرمایا:

۔

48 حدیث نمبر:

د بن عرعرة حدثنا فقال، عن المرجئة، أبا وائل سألت قال: ، زبيد عن ، شعبة حدثنا قال: ، محم

حدثني عليه وسلم، ، عبد الل ، قال:أن النبي صلى الل ". "سباب المسلم فسوق وقتاله كفر

ث سے، کہا میں نے ابووائل سے مرجیہ ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے زبید بن حار

انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا )وہ کہتے ہیں گناہ سے آدمی فاسق نہیں ہوتا( کے بارے میں پوچھا،

مسلمان سے لڑنا کفر ہے۔نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینے سے آدمی فاسق ہو جاتا ہے اور صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم کہ

Page 70: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

70

49 حدیث نمبر:

عبادة أخبرني قال: ، أنس عن ، حميد عن ، إسماعيل بن جعفر حدثنا ، قتيبة بن سعيد أخبرنا

امت عليه وسلم خرج يخبر بليلة القدر، أن رسول ، بن الص صلى الل فتلاحى رجلان من الل

، "إن ي خرجت لخبركم بليلة القدر، فقال:المسلمين، عت وعسى فرف وإنه تلاحى فلان وفلان

التمسوها في السبع والت سع والخمس". أن يكون خيرا لكم،

کو ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے حمید سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، کہا مجھ

)وہ کون سی رات اپنے حجرے سے نکلے، لوگوں کو شب قدر بتانا چاہتے تھے صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم ی کہ عبادہ بن صامت نے خبر د

نے فرمایا، میں تو اس لیے باہر نکلا تھا کہ تم کو شب قدر بتلاؤں اور فلاں صلی اللہ علیہ وسلم اتنے میں دو مسلمان آپس میں لڑ پڑے، آپ ہے(

شب قدر کو رمضان کی )تو اب ایسا کرو کہ( میرے دل سے اٹھا لی گئی اور شاید اسی میں کچھ تمہاری بہتری ہو۔فلاں آدمی لڑ پڑے تو وہ

ستائیسویں، انتیسویں و پچیسویں رات میں ڈھونڈا کرو۔

عليه وسلهم عن الإيمان -37 والإسلام باب سؤال جبريل النهبيه صلهى الله

والإحسان وعلم السهاعة:

باب: جبرائیل علیہ السلام کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان ، اسلام ، احسان اور قیامت کے علم کے بارے میں

پوچھنا

عليه وسلم له ثم قال: صلى الل يعل مكم دينكم«. فجعل -عليه السلام -جبريل »جاء وبيان النبي

عليه وسلم لوفد عبد القيس من اليمان، ذلك كله دينا، وقوله تعالى: وما بين النبي صلى الل

. السلام دينا فلن يقبل منه ومن يبتغ غير

نے فرمایا کہ یہ جبرائیل علیہ السلام تھے جو صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان فرمانا پھر آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے جواب میں نبی کریم

دین ہی قرار دیا اور جبرائیل علیہ السلام کے سامنے بیان کی گئی تھیں()جو تم کو دین کی تعلیم دینے آئے تھے۔ یہاں آپ نے ان تمام باتوں کو

Page 71: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

71

نے ایمان سے متعلق عبدالقیس کے وفد کے سامنے بیان فرمائی تھی اور اللہ پاک کے اس صلی اللہ علیہ وسلم ان باتوں کے بیان میں جو نبی کریم

اختیار کرے گا وہ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ ارشاد کی تفصیل میں کہ جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین

50 حدیث نمبر:

، أبي زرعة عن ، أبو حيان التيمي أخبرنا ، إسماعيل بن إبراهيم حدثنا قال: ، مسدد حدثنا

عليه وسلم بارزا يوما للناس، قال: ، هريرة أبي عن ما فقال: فأتاه جبريل، كان النبي صلى الل

يمان ؟ قال: وملائكته وبلقائه ورس ال يمان أن تؤمن بالل سلام قال:له وتؤمن بالبعث، "ال ما ال

ول تشرك به شيئا، ؟ قال: سلام أن تعبد الل لاة، ال كاة المفروضة، وتقيم الص ي الز وتصوم وتؤد

حسان ؟ قال: قال:رمضان، كأنك تراه فإن لم تكن تراه فإنه يراك، ما ال متى قال: أن تعبد الل

إذا ولدت المة وسأخبرك عن أشراطها ما المسئول عنها بأعلم من السائل، الساعة ؟ قال:

، ربها، بل البهم في البنيان في خمس ل يعلمهن إل الل ثم تلا النبي صلى وإذا تطاول رعاة ال

عليه وسلم: عنده علم الساع الل فلم يروا ردوه، فقال: ثم أدبر، ، 34ة سورة لقمان آية إن الل

: جاء يعل م الناس دينهم"، هذا جبريل، فقال: شيئا، يمان قال أبو عبد الل . جعل ذلك كله من ال

خبر ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابوحیان تیمی نے ابوزرعہ سے

پاس لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن نبی کریم دی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ

نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پاک کے وجود اور اس کی صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتے ہیں۔ آپ

کی ملاقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر )اللہ( وحدانیت پر ایمان لاؤ اور اس کے فرشتوں کے وجود پر اور اس

نے پھر جواب دیا کہ اسلام یہ ہے کہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان لاؤ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اسلام کیا ہے؟ آپ

۔ پھر تم خالص اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور نماز قائم کرو۔ اور زکوۃ فرض ادا کرو۔ اور رمضان کے روزے رکھو

نے فرمایا احسان یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر یہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نے احسان کے متعلق پوچھا۔ آپ

Page 72: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

72

نے فرمایا کہ اس صلی اللہ علیہ وسلم درجہ نہ حاصل ہو تو پھر یہ تو سمجھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔ پھر اس نے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی۔ آپ

میں تمہیں اس کی نشانیاں بتلا سکتا ہوں۔ وہ یہ ہیں کہ جب )البتہ( کے بارے میں جواب دینے والا پوچھنے والے سے کچھ زیادہ نہیں جانتا

ے سے مکانات کی تعمیر میں ایک دوسر )دیہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے( لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سیاہ اونٹوں کے چرانے والے

قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں ہے جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ نے یہ آیت )یاد رکھو( بازی لے جانے کی کوشش کریں گ

نے صلی اللہ علیہ وسلم پھر وہ پوچھنے والا پیٹھ پھیر کر جانے لگا۔ آپ )آخر آیت تک( پڑھی کہ اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے کہ وہ کب ہو گی

نے فرمایا کہ وہ جبرائیل تھے جو لوگوں کو ان کا صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کہ اسے واپس بلا کر لاؤ۔ لوگ دوڑ پڑے مگر وہ کہیں نظر نہیں آیا۔ آپ

ایمان ہی قرار دیا نے ان تمام باتوں کو صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ نبی کریم )امام بخاری رحمہ اللہ( دین سکھانے آئے تھے۔ ابوعبداللہ

ہے۔

باب: -38

باب: باب

51 حدیث نمبر:

عبيد عن ، ابن شهاب عن ، صالح عن ، إبراهيم بن سعد حدثنا قال:، إبراهيم بن حمزة حدثنا

بن عبد الل بن عباس أن ، الل قال أن هرقل، ، أبو سفيان بن حرب أخبرني قال:أخبره، عبد الل

يمان حتى يتم، هل يزيدون أم ينقصون ؟ فزعمت أنهم يزيدون، "سألتك، له: وسألتك، وكذلك ال

يمان حين تخالط بشاشته هل يرتد أحد سخطة لدينه بعد أن يدخل فيه ؟ فزعمت أن ل، وكذلك ال

القلوب ل يسخطه أحد ".

ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے صالح بن کیسان سے، انہوں نے ابن شہاب سے، ہم سے

)روم کے ہرقل انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے، ان کو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی، ان کو ابوسفیان بن حرب نے کہ

نے ان سے کہا۔ میں نے تم سے پوچھا تھا کہ اس رسول کے ماننے والے بڑھ رہے ہیں یا گھٹ رہے ہیں۔ تو نے جواب میں بتلایا کہ وہ بادشاہ(

Page 73: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

73

ایمان کا یہی حال رہتا ہے یہاں تک کہ وہ پورا ہو جائے اور میں نے تجھ سے پوچھا تھا کہ کوئی اس کے دین میں آ کر )ٹھیک ہے( بڑھ رہے ہیں۔

برا جان کر پھر جاتا ہے؟ تو نے کہا۔ نہیں، اور ایمان کا یہی حال ہے۔ جب اس کی خوشی دل میں سما جاتی ہے تو پھر اس کو کوئی برا نہیںپھر اس کو

سمجھ سکتا۔

باب فضل من استبرأ لدينه: -39

گناہ سے بچ گیاباب: اس شخص کی فضیلت کے بیان میں جو اپنا دین قائم رکھنے کے لیے

52 حدیث نمبر:

سمعت يقول: ، النعمان بن بشير سمعت قال: ، عامر عن ، زكرياء حدثنا، أبو نعيم حدثنا

عليه وسلم، صلى الل ، يقول:رسول الل وبينهما مشبهات ل يعلمها "الحلال بي ن والحرام بي ن

ومن وقع في الشبهات كراع يرعى فمن اتقى المشبهات استبرأ لدينه وعرضه، كثير من الناس،

في أرضه محارمه، أل وإن لكل ملك حمى، حول الحمى يوشك أن يواقعه، أل أل إن حمى الل

أل وهي القلب". د كله، وإن في الجسد مضغة إذا صلحت صلح الجسد كله وإذا فسدت فسد الجس

نبی میں نےہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا نے، انہوں نے عامر سے، کہا میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے

کھلا ہوا ہے اور حرام بھی کھلا ہوا ہے اور ان دونوں کے درمیان فرماتے تھے حلال صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کریم

پھر جو کوئی شبہ کی چیزوں سے بھی بچ گیا اس نے اپنے دین اور )کہ حلال ہیں یا حرام( بعض چیزیں شبہ کی ہیں جن کو بہت لوگ نہیں جانتے

چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو )شاہی محفوظ( واہے کی ہے جوعزت کو بچا لیا اور جو کوئی ان شبہ کی چیزوں میں پڑ گیا اس کی مثال اس چر

سن لو ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے۔ اللہ کی )اور شاہی مجرم قرار پائے( چرائے۔ وہ قریب ہے کہ کبھی اس چراگاہ کے اندر گھس جائے

ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جب وہ درست ہو گا سارا بدن درست سن لو بدن میں )پس ان سے بچو اور( چراگاہ اس کی زمین پر حرام چیزیں ہیں۔

ہو گا اور جہاں بگڑا سارا بدن بگڑ گیا۔ سن لو وہ ٹکڑا آدمی کا دل ہے۔

Page 74: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

74

باب أداء الخمس من الإيمان: -40

باب: مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنا بھی ایمان سے ہے

53 حدیث نمبر:

ابن كنت أقعد مع قال: ، أبي جمرة عن ، شعبة أخبرنا قال: ، علي بن الجعد حدثنا

فأقمت معه أقم عندي حتى أجعل لك سهما من مالي، فقال: يجلسني على سريره، عباس

عليه وسلم، ثم قال: شهرين، ا أتوا النبي صلى الل من القوم أو من قال:إن وفد عبد القيس لم

، فقالوا: وم أو بالوفد غير خزايا ول ندامى، مرحبا بالق قال:ربيعة، الوفد ؟ قالوا: يا رسول الل

ر فمرنا بأم ضر، إنا ل نستطيع أن نأتيك إل في الشهر الحرام وبيننا وبينك هذا الحي من كفار م

وسألوه عن الشربة ؟"فأمرهم بأربع ونهاهم عن فصل نخبر به من وراءنا وندخل به الجنة،

وحده، أربع، يمان بالل يمان ب قال: أمرهم بال وحده ؟ قالوا: أتدرون ما ال ورسوله أعلم، الل الل

، قال: دا رسول الل وأن محم أن ل إله إل الل لاة، شهادة كاة، وإقام الص وصيام وإيتاء الز

عن الحنتم والدباء والنقير والمزفت، ونهاهم عن أربع: طوا من المغنم الخمس، وأن تع رمضان،

احفظوهن وأخبروا بهن من وراءكم". وقال:المقير، وربما قال:

میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا بن جعد نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہوں نے ابوجمرہ سے نقل کیا کہ ہم سے علی

کہنے لگے کہ تم میرے پاس مستقل طور پر رہ جاؤ میں اپنے مال میں سے تمہارا حصہ )ایک دفعہ( کرتا تھا وہ مجھ کو خاص اپنے تخت پر بٹھاتے

کے پاس آیا تو صلی اللہ علیہ وسلم مقرر کر دوں گا۔ تو میں دو ماہ تک ان کی خدمت میں رہ گیا۔ پھر کہنے لگے کہ عبدالقیس کا وفد جب نبی کریم

صلی اللہ علیہ آپ نے پوچھا کہ یہ کون سی قوم کے لوگ ہیں یا یہ وفد کہاں کا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ربیعہ خاندان کے لوگ ہیں۔ آپ

وہ کہنے لگے اے اللہ )یعنی ان کا آنا بہت خوب ہے( نے فرمایا مرحبا اس قوم کو یا اس وفد کو نہ ذلیل ہونے والے نہ شرمندہ ہونے والے وسلم

کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں صرف ان حرمت والے مہینوں میں آ سکتے ہیں کیونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافروں کا

Page 75: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

75

ے جس کی خبر ہم اپنے پچھلے لوگوں کو بھی کر دیں جو یہاں نہیں آئے اور اس پر عمل قبیلہ آباد ہے۔ پسی

ی حپ

آپ ہم کو ایک ایسی قطعی بات بتلا د

نے ان کو صلی اللہ علیہ وسلم درآمد کر کے ہم جنت میں داخل ہو جائیں اور انہوں نے آپ سے اپنے برتنوں کے بارے میں بھی پوچھا۔ آپ

صلی اللہ یا اور چار قسم کے برتنوں کو استعمال میں لانے سے منع فرمایا۔ ان کو حکم دیا کہ ایک اکیلے اللہ پر ایمان لاؤ۔ پھر آپچار باتوں کا حکم د

نے پوچھا کہ جانتے ہو ایک اکیلے اللہ پر ایمان لانے کا مطلب کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی کو معلوم ہے۔ علیہ وسلم

اس کے سچے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی مبعود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ علیہ وسلم صلی آپ

لمال )مسلمانوں کے بیت ا ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت سے جو ملے اس کا پانچواں حصہ

نے ان کو منع فرمایا۔ سبز لاکھی مرتبان سے اور کدو کے بنائے ہوئے صلی اللہ علیہ وسلم داخل کرنا اور چار برتنوں کے استعمال سے آپ میں(

تم سے برتن سے، لکڑی کے کھودے ہوئے برتن سے، اور روغنی برتن سے اور فرمایا کہ ان باتوں کو حفظ کر لو اور ان لوگوں کو بھی بتلا دینا جو

پیچھے ہیں اور یہاں نہیں آئے ہیں۔

باب ما جاء أنه الأعمال بالن يهة والحسبة ولكل امرئ ما نوى: -41

باب: اس بات کے بیان میں کہ عمل بغیر نیت اور خلوص کے صحیح نہیں ہوتے اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے

تعال وم والحكام. وقال الل كاة والحج والص والز قل ى: فدخل فيه اليمان والوضوء والصلاة

جل على أهله يحتسبها صدقة «. كل يعمل على شاكلته »ولكن جهاد وقال:على نيته. »نفقة الر

ونية «.

اللہ نے فرمایا اے پیغمبر! کہہ دیجیئے کہ ہر )سورۃ بنی اسرائیل میں( تو عمل میں ایمان، وضو، نماز، زکوۃ، حج، روزہ اور سارے احکام آ گئے اور

ثواب کی نیت سے اللہ کا حکم سمجھ کر اپنے گھر والوں پر خرچ کر آدمی اگر )اسی وجہ سے( کوئی اپنے طریق یعنی اپنی نیت پر عمل کرتا ہے اور

نے فرمایا تھا کہ اب ہجرت کا سلسلہ ختم ہو صلی اللہ علیہ وسلم دے تو اس میں بھی اس کو صدقہ کا ثواب ملتا ہے اور جب مکہ فتح ہو گیا تو نبی کریم

گیا لیکن جہاد اور نیت کا سلسلہ باقی ہے۔

Page 76: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

76

54 حدیث نمبر:

بن مسلمة حدثنا د بن إبراهيم عن ، يحيى بن سعيد عن ، مالك أخبرنا قال: ، عبد الل ، محم

صلى ، عمر عن ، علقمة بن وقاص عن عليه وسلم، أن رسول الل "العمال بالن ية قال: الل

ورسوله، ولكل امرئ ما نوى، ورسوله فهجرته إلى الل ومن كانت فمن كانت هجرته إلى الل

جها فهجرته إلى ما هاجر إليه". هجرته لدنيا يصيبها أو امرأة يتزو

ہیم سے، ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہوں نے یحیی بن سعید سے، انہوں نے محمد بن ابرا

)یا نے فرمایا عمل نیت ہی سے صحیح ہوتے ہیں صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم کہ انہوں نے علقمہ بن وقاص سے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے

اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے گا۔ پس جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے لیے ہجرت نیت ہی کے مطابق ان کا بدلا ملتا ہے(

کوئی دنیا کمانے کے لیے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہجرت کرے اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو گی اور جو

کرے گا تو اس کی ہجرت ان ہی کاموں کے لیے ہو گی۔

55 حدیث نمبر:

اج بن منهال حدثنا سمعت قال:، ثابت عدي بن أخبرني قال: ، شعبة حدثنا قال: ، حج عبد الل

عليه وسلم، ، أبي مسعود عن ، بن يزيد صلى الل جل على أهله قال: عن النبي "إذا أنفق الر

يحتسبها فهو له صدقة ".

بن منہال نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں مجھ کو عدی بن ثابت نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ ہم سے حجاج

فرمایا وسلم نےصلی اللہ علیہ سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہوں نے نبی کریم بن یزید سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے نقل کیا،

جب آدمی ثواب کی نیت سے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے پس وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔

Page 77: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

77

56 حدیث نمبر:

عن ، شعيب أخبرنا قال: ، الحكم بن نافع حدثنا هري ، سعد عامر بن حدثني قال:، الز

عليه وسلم، أنه أخبره، سعد بن أبي وقاص عن صلى الل "إنك لن تنفق نفقة قال:أن رسول الل

إل أجرت عليها حتى ما تجعل ف ي فم امرأتك". تبتغي بها وجه الل

ن ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عامر بن سعد نے سعد بن ابی وقاص سے بیا

تیری نیت اللہ کی رضا حاصل کرنی نے فرمایا بیشک تو جو کچھ خرچ کرے اور اس سے صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم کیا، انہوں نے ان کو خبر دی کہ

ہو تو تجھ کو اس کا ثواب ملے گا۔ یہاں تک کہ اس پر بھی جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے۔

ة -42 ولرسوله ولأئمه ين النهصيحة لله عليه وسلهم: »الد صلهى الله باب قول النهبي

تهم« المسلمين وعامه

باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ دین سچے دل سے اللہ کی فرمانبرداری اور اس کے رسول اور مسلمان

حاکموں اور تمام مسلمانوں کی خیر خواہی کا نام ہے

وقوله تعالى: :ورسوله إذا نصحوا لل

فرمایا جب وہ اللہ اور اس کے رسول کی خیر خواہی میں رہیں۔ )سورۃ التوبہ میں( اور اللہ نے

Page 78: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

78

57 حدیث نمبر:

جرير عن ، أبي حازم قيس بن حدثني قال: ، إسماعيل عن ، يحيى حدثنا قال: ، مسدد حدثنا

لاة، قال: ، بن عبد الل عليه وسلم على إقام الص صلى الل كاة، "بايعت رسول الل وإيتاء الز

والنصح لكل مسلم".

نے کہا ہم سے یحیی بن سعید بن قطان نے بیان کیا، انہوں نے اسماعیل سے، انہوں نے کہا مجھ سے قیس بن ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں

سے میں نے نماز قائم صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم ابی حازم نے بیان کیا، انہوں نے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا

کرنے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔کرنے اور زکوۃ ادا

58 حدیث نمبر:

جرير بن عبد سمعت قال: ، زياد بن علاقة عن ، أبو عوانة حدثنا قال: ، أبو النعمان حدثنا

وأثنى عليه، يقول: ، الل وحده وقال: يوم مات المغيرة بن شعبة قام فحمد الل "عليكم بات قاء الل

، ل شريك له، استعفوا لميركم ثم قال: ما يأتيكم الآن، فإن والوقار والسكينة حتى يأتيكم أمير

ا بعد، ثم قال: فإنه كان يحب العفو، عليه وسلم، أم أبايعك على قلت:فإن ي أتيت النبي صلى الل

هذا المسجد إن ي لناصح لكم، فبايعته على هذا"، فشرط علي والنصح لكل مسلم، سلام، ال ورب

ثم استغفر ونزل.

زیاد سے، انہوں نے علاقہ سے، کہا میں نے جریر بن عبداللہ سے ہم سے ابونعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، انہوں نے

کا انتقال ہوا تو وہ خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور اللہ کی تعریف اور خوبی بیان کی اور کہا تم کو اکیلے اللہ )حاکم کوفہ( جس دن مغیرہ بن شعبہ سنا

اطمینان سے رہنا چاہیے اس وقت تک کہ کوئی دوسرا حاکم تمہارے اوپر آئے اور وہ ابھی کا ڈر رکھنا چاہیے اس کا کوئی شریک نہیں اور تحمل اور

بھی معافی کو پسند کرتا تھا پھر کہا کہ اس کے )مغیرہ( آنے والا ہے۔ پھر فرمایا کہ اپنے مرنے والے حاکم کے لیے دعائے مغفرت کرو کیونکہ وہ

کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے اسلام پر بیعت کرتا صلی اللہ علیہ وسلم کریمبعد تم کو معلوم ہونا چاہیے کہ میں ایک دفعہ نبی

Page 79: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

79

اس )پس( نے مجھ سے ہر مسلمان کی خیر خواہی کے لیے شرط کی، پس میں نے اس شرط پر آپ سے بیعت کر لی صلی اللہ علیہ وسلم ہوں آپ

ستغفار کیا اور منبر سے اتر آئے۔مسجد کے رب کی قسم کہ میں تمہارا خیرخواہ ہوں پھر ا

Page 80: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب ای مان کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

80

Page 81: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

81

كتاب العلم

کتاب علم کے بیان میں

باب فضل العلم: -1

باب: علم کی فضیلت کے بیان میں

تعالى: الذين آمنوا منكم والذين أوتوا العلم وقول الل بما تعملون خبير يرفع الل . درجات والل

: زدني علما وقوله عز وجل . رب

)سورۃ لی نےجو تم میں ایماندار ہیں اور جن کو علم دیا گیا ہے اللہ ان کے درجات بلند کرے گا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔ اور اللہ تعا

پروردگار مجھ کو علم میں ترقی عطا فرما۔ )کہ یوں دعا کیا کرو( فرمایا میں(طہ

باب من سئل علما وهو مشتغل في حديثه فأتمه الحديث ثمه أجاب السهائل: -2

کسی دوسری بات میں مشغول ہو پس ) باب: اس بیان میں کہ جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اپنی

ادب کا تقاضا ہے کہ ( وہ پہلے اپنی بات پوری کر لے پھر پوچھنے والے کو جواب دے

59 حدیث نمبر:

د بن سنان حدثنا د بن حدثنا قال: ، إبراهيم بن المنذر . ح وحدثني فليح حدثنا قال: ، محم محم

حدثني قال: ، أبي حدثني قال: ، فليح ، أبي هريرة عن ، عطاء بن يسار عن ، هلال بن علي

قال: ، "بينما النبي صلى الل ث القوم جاءه أعرابي متى الساعة فقال: عليه وسلم في مجلس يحد

ث، عليه وسلم يحد صلى الل قال، فكره ماسمع ما قال، فقال بعض القوم: ؟ فمضى رسول الل

Page 82: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

82

ها أين أراه السائل عن الساعة ؟ قال: قال: حتى إذا قضى حديثه، بل لم يسمع، وقال بعضهم:

، د كيف إضاعتها ؟ قال: قال: الساعة، فإذا ضي عت المانة فانتظر قال: أنا يا رسول الل إذا وس

المر إلى غير أهله فانتظر الساعة".

ح نے بیان کیا

فلي

مجھ سے میرے اور مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا )دوسری سند( ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہا ہم سے

ح( باپ

فلي

یک بار نبی نے بیان کیا، کہا ہلال بن علی نے، انہوں نے عطاء بن یسار سے نقل کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا )

کہ قیامت لوگوں میں بیٹھ ہوئے ان سے باتیں کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا صلی اللہ علیہ وسلم کریم

نے صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے آپ )جو مجلس میں تھے( اپنی گفتگو میں مصروف رہے۔ بعض لوگ صلی اللہ علیہ وسلم کب آئے گی؟ آپ

اپنی صلی اللہ علیہ وسلم دیہاتی کی بات سنی لیکن پسند نہیں کی اور بعض کہنے لگے کہ نہیں بلکہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ جب آپ

نے )دیہاتی( نے یوں فرمایا وہ قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں گیا اس صلی اللہ علیہ وسلم پوری کر چکے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپباتیں

اٹھ جائے تو قیامت قائم ہونے )ایمانداری دنیا سے( نے فرمایا کہ جب امانت صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہوں۔ آپ )یا رسول اللہ!( کہا

نالائق لوگوں کو )حکومت کے کاروبار( نے فرمایا کہ جب صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر۔ اس نے کہا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ

سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر۔

باب من رفع صوته بالعلم: -3

لیے اپنی آواز کو بلند کیاباب: اس کے بارے میں جس نے علمی مسائل کے

60 حدیث نمبر:

يوسف بن عن ، أبي بشر عن ، أبو عوانة حدثنا قال:، أبو النعمان عارم بن الفضل حدثنا

بن عمرو عن ، ماهك عليه وسلم في سفرة سافرناها، قال:، عبد الل تخلف عنا النبي صلى الل

أ، لاة ونحن نتوض ته:فنادى بأعلى صو فجعلنا نمسح على أرجلنا، فأدركنا وقد أرهقتنا الص

تين أو ثلاثا". "ويل للعقاب من النار مر

Page 83: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

83

، ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے ابوبشر سے بیان کیا، انہوں نے یوسف بن ماہک سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے

ہم سے اس وقت ملے صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پیچھے رہ گئے اور آپ اللہ علیہ وسلم صلی ایک سفر میں جو ہم نے کیا تھا نبی کریم انہوں نے کہا

وضو کر رہے تھے۔ پس پاؤں کو خوب دھونے کے بدل ہم یوں ہی سا دھو رہے )جلدی جلدی( نماز کا وقت آن پہنچا تھا ہم )عصر کی( جب

صلی را دیکھو ایڑیوں کی خرابی دوزخ سے ہونے والی ہے دو یا تین بار آپنے بلند آواز سے پکا صلی اللہ علیہ وسلم آپ )یہ حال دیکھ کر( تھے۔

فرمایا۔ )یوں ہی بلند آواز سے( نے اللہ علیہ وسلم

ثنا أو أخبرنا وأنبأنا: -4 ث حده باب قول المحد

استعمال کرنا صحیح ہے »حدثنا أو ، أخبرنا وأنبأنا«باب: محدث کا لفظ

ابن مسعود وقال لنا الحميدي كان عند ابن عيينة حدثنا وأخبرنا وأنبأنا وسمعت واحدا. وقال

ادق المصدوق عليه وسلم وهو الص صلى الل سمعت حدثنا رسول الل . وقال شقيق عن عبد الل

عليه صلى الل عليه وسلم كلمة. وقال حذيفة حدثنا رسول الل وسلم حديثين. النبي صلى الل

عليه وسلم فيما يروي عن رب ه. وقال أنس وقال أبو العالية عن ابن عباس عن النبي صلى الل

. وقال أبو هريرة عن النب عليه وسلم يرويه عن رب ه عز وجل صلى الل عن النبي صلى الل ي

. عليه وسلم يرويه عن رب كم عز وجل

ایک ہی تھے اور »سمعت« اور »انبانا« اور »اخبرنا« اور »حدثنا« ابن عیینہ کے نزدیک الفاظ جیسا کہ امام حمیدی نے کہا کہ

تھے۔ درحالیکہ آپ سچوں کے سچے »حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم« عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بھی یوں ہی کہا

صلی سے یہ بات سنی اور حذیفہ نے کہا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور شقیق نے عبداللہ بن مسعود سے نقل کیا، میں نے نبی کریم

سے، وسلمصلی اللہ علیہ نے دو حدیثیں بیان کیں اور ابوالعالیہ نے روایت کیا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے انہوں نے نبی کریم اللہ علیہ وسلم

صلی اللہ علیہ سے روایت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار سے اور انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم اللہ علیہ وسلم آپ صلی

Page 84: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

84

اس کو علیہ وسلمصلی اللہ سے روایت کی۔ کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پروردگار سے۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم وسلم نے

تمہارے رب اللہ تبارک وتعالی سے روایت کرتے ہیں۔

61 حدیث نمبر:

بن دينار عن ، إسماعيل بن جعفر حدثنا، قتيبة حدثنا رسول قال قال: ، ابن عمر عن ، عبد الل

عليه وسلم: صلى الل ثوني ما "إن من الشجر شجرة ل يسقط ورقها وإنها مثل المسلم، الل فحد

:هي ؟ فوقع الناس في شجر البوادي، ثنا ثم قالوا: ي نفسي أنها النخلة، ووقع ف قال عبد الل حد

؟ قال: هي النخلة". ما هي يا رسول الل

ضی ر ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر

نے فرمایا درختوں میں ایک درخت ایسا ہے کہ اس کے پتے نہیں جھڑتے اور مسلمان کی مثال صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم اللہ عنہما سے کہا کہ

کہا اسی درخت کی سی ہے۔ بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟ یہ سن کر لوگوں کا خیال جنگل کے درختوں کی طرف دوڑا۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے

ہی سے صلی اللہ علیہ وسلم شرم سے نہ بولا۔ آخر صحابہ نے نبی کریم )کم سنی کی( میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔ مگر میں اپنی

نے فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے۔ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھا کہ وہ کون سا درخت ہے؟ آپ

المسألة على أصحابه ليختبر ما عندهم من العلم:باب طرح الإمام -5

باب: استاد اپنے شاگردوں کا علم آزمانے کے لیے ان سے کوئی سوال کرے ) یعنی امتحان لینے کا بیان (

Page 85: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

85

62 حدیث نمبر:

بن دينار حدثنا ، سليمان حدثنا ، خالد بن مخلد حدثنا صلى ، ابن عمر عن ، عبد الل عن النبي

عليه وسلم، ثوني ما هي حد "إن من الشجر شجرة ل يسقط ورقها وإنها مثل المسلم، قال: الل

: فوقع الناس في شجر البوادي، ؟ قال: ثم فوقع في نفسي أنها النخلة فاستحييت، قال عبد الل

؟ قال: قالوا: ثنا ما هي يا رسول الل ة". هي النخل حد

بن عمر ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ

میں سے ایک نے فرمایا درختوں صلی اللہ علیہ وسلم آپ )ایک مرتبہ( رضی اللہ عنہما سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ

درخت ایسا ہے کہ اس کے پتے نہیں جھڑتے اور مسلمان کی بھی یہی مثال ہے بتلاؤ وہ کون سا درخت ہے؟ یہ سن کر لوگوں کے خیالات جنگل

)وہاں بہت سے بزرگ موجود تھے کے درختوں میں چلے گئے۔ عبداللہ نے کہا کہ میرے دل میں آیا کہ بتلا دوں کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن

بتلایا کہ وہ کھجور کا وسلم نے صلی اللہ علیہ مجھ کو شرم آئی۔ آخر صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ہی بیان فرما دیجیئے۔ آپ اس لیے(

درخت ہے۔

باب ما جاء في العلم: -6

باب: شاگرد کا استاد کے سامنے پڑھنا اور اس کو سنانا

زدني علما تعالى:وقوله ث. ورأى الحسن والثوري وقل رب القراءة والعرض على المحد

واحتج بعضهم في القراءة على العالم بحديث ضمام بن ثعلب ومالك القراءة جائزة، ة قال للنبي

لوات قال: أمرك أن نصل ي الص عليه وسلم آلل صلى الل »نعم«. قال فهذه قراءة على النبي

عليه وسلم أخبر ضمام قومه بذلك فأجازوه. واحتج ك يقرأ على القوم صلى الل مالك بالص

. ويقرأ ذلك قراءة عليهم، . فيقولون أشهدنا فلان ويقرأ على المقرئ فيقول القارئ أقرأني فلان

Page 86: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

86

کو جائز کہا ہے اور بعض نے استاد کے سامنے پڑھنے کی دلیل ضمام بن ثعلبہ کی اور امام حسن بصری اور سفیان ثوری اور مالک نے شاگرد کے پڑھنے

سے عرض کیا تھا کہ کیا اللہ نے آپ کو یہ حکم فرمایا ہے کہ ہم لوگ نماز پڑھا کریں۔ صلی اللہ علیہ وسلم حدیث سے لی ہے۔ اس نے نبی کریم

کے سامنے پڑھنا ہی ٹھہرا۔ ضمام نے پھر جا کر اپنی قوم سے یہ صلی اللہ علیہ وسلم کریمنبی )گویا( نے فرمایا ہاں۔ تو یہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ

ہم کو فلاں بیان کیا تو انہوں نے اس کو جائز رکھا۔ اور امام مالک نے دستاویز سے دلیل لی جو قوم کے سامنے پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ

والا پڑھ کر استاد کو سناتا ہے پھر کہتا ہے مجھ کو فلاں نے پڑھایا۔ شخص نے دستاویز پر گواہ کیا اور پڑھنے

د بن الحسن الواسطي عن عوف عن الحسن قال ل بأ د بن سلام حدثنا محم س حدثنا محم

د بن إسماعيل البخاري بالقراءة على العالم. د بن يوسف الفربري وحدثنا محم وأخبرنا محم

ث فلا بأس أن يقول حدث قال: بن موسى عن سفيان قال إذا قرئ على المحد ني. حدثنا عبيد الل

. قال و سمعت أبا عاصم يقول عن مالك وسفيان القراءة على العالم وقراءته سواء

انہوں نے ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن حسن واسطی نے بیان کیا، کہا انہوں نے عوف سے، انہوں نے حسن بصری سے،

پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں۔ اور ہم سے عبیداللہ بن موسی نے بیان کیا، انہوں نے سفیان ثوری سے سنا، وہ کہتے تھے جب کہا عالم کے سامنے

کوئی شخص محدث کو حدیث پڑھ کر سنائے تو کچھ قباحت نہیں اگر یوں کہے کہ اس نے مجھ سے بیان کیا۔ اور میں نے ابوعاصم سے سنا، وہ امام

کا قول بیان کرتے تھے کہ عالم کو پڑھ کر سنانا اور عالم کا شاگردوں کے سامنے پڑھنا دونوں برابر ہیں۔ مالک اور سفیان ثوری

63 حدیث نمبر:

بن يوسف حدثنا عن ، سعيد هو المقبري عن ، الليث حدثنا قال: ، عبد الل شريك بن عبد الل

عليه وسلم يقول: ، أنس بن مالك أنه سمع ، بن أبي نمر صلى الل "بينما نحن جلوس مع النبي

Page 87: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

87

د ؟ والنبي ثم قال لهم:ثم عقله، في المسجد، دخل رجل على جمل فأناخه في المسجد، أيكم محم

عليه وسلم متكئ بين ظهرانيهم، جل البيض المتكئ، فقلنا: صلى الل جل: فقال له هذا الر يا الر

عليه وسلم:ابن عبد المطلب، قد أجبتك، فقال له النبي صلى الل صلى الل جل للنبي فقال الر

د عليك في إن ي سائلك، عليه وسلم: ا بدا لك، فقال: المسألة فلا تجد علي في نفسك، فمشد سل عم

من قبلك، فقال: أرسلك إلى الناس كل هم ؟ فقال: أسألك برب ك ورب أنشدك قال: اللهم نعم، آلل

، لوات الخمس في اليوم والليلة ؟ قال: بالل أمرك أن نصل ي الص ، قال: اللهم نعم، آلل أنشدك بالل

أمرك أن نصوم هذا الشهر من السنة، ، قال: اللهم نعم، قال: آلل أمرك أن تأخذ أنشدك بالل آلل

دقة من أغنيائنا فتقسمها على فقرائنا، عليه وسلم:هذه الص فقال عم، اللهم ن فقال النبي صلى الل

جل: وأنا ضمام بن ثعلبة أخو بني سعد وأنا رسول من ورائي من قومي، آمنت بما جئت به، الر

عن ، أنس عن ، ثابت عن ، سليمان عن ، وعلي بن عبد الحميد ، موسى ورواه بن بكر"،

عليه وسلم بهذا. صلى الل النبي

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے سعید مقبری سے، انہوں نے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر سے،

کے ساتھ بیٹھ ہوئے تھے، اتنے میں ایک شخص اونٹ پر صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار ہم مسجد میں نبی کریم نے انس بن مالک سے سنا کہ انہوں

ہیں۔ نبی کون سے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تم لوگوں میں محمد )بھائیو( سوار ہو کر آیا اور اونٹ کو مسجد میں بٹھا کر باندھ دیا۔ پھر پوچھنے لگا

یہ سفید رنگ والے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) محمد )( اس وقت لوگوں میں تکیہ لگائے بیٹھ ہوئے تھے۔ ہم نے کہا صلی اللہ علیہ وسلم کریم

نے صلی اللہ علیہ وسلم بزرگ ہیں جو تکیہ لگائے ہوئے تشریف فرما ہیں۔ تب وہ آپ سے مخاطب ہوا کہ اے عبدالمطلب کے فرزند! آپ

سے کچھ دینی باتیں دریافت کرنا چاہتا ہوں اور ذرا سختی سے بھی صلی اللہ علیہ وسلم یا۔ کہو میں آپ کی بات سن رہا ہوں۔ وہ بولا میں آپفرما

پ کو نے فرمایا نہیں جو تمہارا دل چاہے پوچھو۔ تب اس نے کہا کہ میں آ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھوں گا تو آپ اپنے دل میں برا نہ مانئے گا۔ آپ

آپ کے رب اور اگلے لوگوں کے رب تبارک وتعالی کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ کو اللہ نے دنیا کے سب لوگوں کی طرف رسول بنا کر

للہ نے کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا ا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں یا میرے اللہ! پھر اس نے کہا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھیجا ہے۔ آپ

نے فرمایا ہاں یا میرے اللہ! پھر کہنے لگا صلی اللہ علیہ وسلم کو رات دن میں پانچ نمازیں پڑھنے کا حکم فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ

Page 88: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

88

صلی ۔ آپمیں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اللہ نے آپ کو یہ حکم دیا ہے کہ سال بھر میں اس مہینہ رمضان کے روزے رکھو

نے فرمایا ہاں یا میرے اللہ! پھر کہنے لگا میں آپ اللہ علیہ وسلممسل

وو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اللہ نے آپ کو یہ حکم دیا صلی اللہ علیہ وک

نے صلی اللہ علیہ وسلم کریمہے کہ آپ ہم میں سے جو مالدار لوگ ہیں ان سے زکوۃ وصول کر کے ہمارے محتاجوں میں بانٹ دیا کریں۔ نبی

اللہ کے پاس سے لائے ہیں، میں ان پر ایمان لایا اور میں اپنی قوم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا ہاں یا میرے اللہ! تب وہ شخص کہنے لگا جو حکم آپ

ہے، میں بنی سعد بن بکر کے خاندان سے آیا ہوں۔ میرا نام ضمام بن ثعلبہ )تحقیق حال کے لیے( کے لوگوں کا جو یہاں نہیں آئے ہیں بھیجا ہوا

موسی اور علی بن عبدالحمید نے سلیمان سے روایت کیا، انہوں نے ثابت سے، انہوں نے انس سے، )لیث کی طرح( ہوں۔ اس حدیث کو

انہوں نے یہی مضمون نبی کریم

مسل

ے نقل کیا ہے۔صلی اللہ علیہ وس

سليمان بن المغير ة قال حدثنا قال حدثنا ثابت عن انس قال حدثنا موسي بن اسمعيل قال حدثنا

نهينا في القرآن ان نسال النبي صلي الله عليه وسلم وکان يعجبنا ان يجئ الرجل من اهل البادية

فساله ونحن نسمع فجائ رجل من اهل البادية فساله فقال اتانا رسولک فاخبر نا انک تزعم ان

ل فمن خلق السمائ قال الله عزوجل قال فمن خلق الرض الله عزوجل ارسلک قال صدق فقا

والجبال قال الله عزوجل قال فمن جعل فيها المنافع قال الله عزوجل قال فقاالذي خلق السمائ

وخلق الرض و نصب الجبال وجعل فيها المنافع الله ارسلک قال نعم قال زعم رسو لک ان

قال بالذي ارسلک الله امرک بهذا قال نعم علينا خمس صلوات وزکوة في اموالنا قال صدق

قال وزعم رسولک ان علينا حج البيت من استطاع اليه سبيلا قال صدق قال بالذي ارسلک

الله امرک بهذا قال نعم قال فوالذي بعثک بالحق ل ازيد عليهن شيئا ولانقص فقال النبي صلي

الله عليه وسلم ان صدق ليد خلن الجنة

Page 89: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

89

ہم سماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن مغیرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت نے انس سے نقل کیا، انہوں نے فرمایا کہہم سے موسی بن ا

سے سوالات کرنے سے منع کر دیا گیا تھا اور ہم کو اسی لیے یہ بات پسند تھی کہ کوئی ہوشیار صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کریم میں رسول اللہ

صلی )اے محمدسے دینی امور پوچھے اور ہم سنیں۔ چنانچہ ایک دفعہ ایک دیہاتی آیا اور اس نے کہا کہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپدیہاتی آئے

ہمارے ہاں آپ کا مبلغ گیا تھا۔ جس نے ہم کو خبر دی کہ اللہ نے آپ کو اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے، ایسا آپ کا خیال ہے؟ !( اللہ علیہ وسلم

نے فرمایا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے بالکل سچ کہا ہے۔ پھر اس نے پوچھا کہ آسمان کس نے پیدا کئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ

فرمایا کہ اللہ عزوجل نے۔ وسلم نےصلی اللہ علیہ کہ اللہ عزوجل نے۔ پھر اس نے پوچھا کہ زمین کس نے پیدا کی ہے اور پہاڑ کس نے؟ آپ

نے فرمایا اللہ عزوجل نے۔ پھر اس نے کہا کہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ان میں نفع دینے والی چیزیں کس نے پیدا کی ہیں؟ آپ پھر اس

پس اس ذات کی قسم دے کر آپ سے پوچھتا ہوں جس نے زمین و آسمان اور پہاڑوں کو پیدا کیا اور اس میں منافع پیدا کئے کہ کیا اللہ عزوجل

پھر اس نے )اللہ نے مجھ کو رسول بنایا ہے( نے جواب دیا کہ ہاں بالکل سچ ہے۔ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپنے آپ کو

صلی اللہ کہا کہ آپ کے مبلغ نے بتلایا ہے کہ ہم پر پانچ وقت کی نمازیں اور مال سے زکوۃ ادا کرنا اسلامی فرائض ہیں، کیا یہ درست ہے؟ آپ

صلی اللہ علیہ نے فرمایا ہاں اس نے بالکل سچ کہا ہے۔ پھر اس نے کہا آپ کو اس ذات کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے آپ وسلمعلیہ

نے فرمایا ہاں بالکل درست ہے۔ پھر وہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول بنایا ہے کیا اللہ پاک ہی نے آپ کو ان چیزوں کا حکم فرمایا ہے۔ آپ وسلم

نے فرمایا ہاں وہ سچا صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے قاصد کا خیال ہے کہ ہم میں سے جو طاقت رکھتا ہو اس پر بیت اللہ کا حج فرض ہے۔ آپ بولا

کو اس ذات کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا کہ کیا اللہ ہی نے صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ پھر وہ بولا میں آپ

کو یہ حکم فرمایا ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ ہاں۔ پھر وہ کہنے لگا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ اللہ علیہ وسلمصلی آپ

نے صلی اللہ علیہ وسلم آپ )بلکہ ان ہی کے مطابق اپنی زندگی گزاروں گا( مبعوث فرمایا میں ان باتوں پر کچھ زیادہ کروں گا نہ کم کروں گا۔

)نوٹ: صنعانی نے کہا یہ حدیث اس مقام پر اسی ایک گر اس نے اپنی بات کو سچ کر دکھایا تو وہ ضرور ضرور جنت میں داخل ہو جائے گا۔فرمایا ا

۔نسخہ بخاری میں ہے جو فربری پر پڑھا گیا اور کسی نسخہ میں نہیں ہے(

العلم بالعلم إلى البلدان:باب ما يذكر في المناولة وكتاب أهل -7

Page 90: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

90

باب: مناولہ کا بیان اور اہل علم کا علمی باتیں لکھ کر ) دوسرے ( شہروں کو بھیجن

بن عمر ويحيى بن وقال أنس نسخ عثمان المصاحف، فبعث بها إلى الآفاق. ورأى عبد الل

ع س صلى الل ليه عيد ومالك ذلك جائزا. واحتج بعض أهل الحجاز في المناولة بحديث النبي

ا بلغ ذلك »ل تقرأه حتى تبلغ مكان كذا وكذا«. وسلم حيث كتب لمير السرية كتابا وقال: فلم

عليه وسلم. المكان قرأه على الناس، صلى الل وأخبرهم بأمر النبي

عبداللہ بن لکھوائے اور انہیں چاروں طرف بھیج دیا۔ اور )یعنی قرآن( اور انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے مصاحف

صلی اللہ جائز ہے۔ اور بعض اہل حجاز نے مناولہ پر رسول اللہ )کتابت( عمر رضی اللہ عنہما، یحیی بن سعید، اور امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک یہ

جب تک تم فلاں فرمایا تھا کہ )قاصد سے( کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے جس میں آپ نے امیر لشکر کے لیے خط لکھا تھا۔ پھر علیہ وسلم

کا اللہ علیہ وسلم آپ صلیفلاں جگہ نہ پہنچ جاؤ اس خط کو مت پڑھنا۔ پھر جب وہ اس جگہ پہنچ گئے تو اس نے خط کو لوگوں کے سامنے پڑھا اور جو

حکم تھا وہ انہیں بتلایا۔

64 حدیث نمبر:

حدثنا ، ابن شهاب عن ، صالح عن ، إبراهيم بن سعد حدثني قال:، إسماعيل بن عبد الل

بن عتبة بن مسعود عن بن عبد الل بن عباس أن ، عبيد الل أخبره، عبد الل "أن رسول الل

عليه وسلم بعث بكتابه رجلا وأمره أن يدفعه إلى عظيم البحرين، فدفعه عظيم البحرين صلى الل

قه، إلى كسرى، ا قرأه مز قال: ابن المسيب، فحسبت أن فلم صلى الل فدعا عليهم رسول الل

ق". قوا كل ممز عليه وسلم أن يمز

ں نے اسماعیل بن عبداللہ نے ہم سے بیان کیا، ان سے ابراہیم بن سعد نے صالح کے واسطے سے روایت کی، انہوں نے ابن شہاب سے، انہو

صلی اللہ رسول اللہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ

نے ایک شخص کو اپنا ایک خط دے کر بھیجا اور اسے یہ حکم دیا کہ اسے حاکم بحرین کے پاس لے جائے۔ بحرین کے حاکم نے وہ خط علیہ وسلم

Page 91: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

91

اور میرا خیال ہے کہ ابن مسیب )راوی کہتے ہیں( کے پاس بھیج دیا۔ جس وقت اس نے وہ خط پڑھا تو چاک کر ڈالا )شاہ ایران( کسری

)بھی چاک شدہ نے اہل ایران کے لیے بددعا کی کہ وہ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ )اس واقعہ کو سن کر( کہمجھ سے کہا )اس کے بعد( نے

ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں۔ خط کی طرح(

65 حدیث نمبر:

د بن مقاتل أبو الحسن المروزي حدثنا عبد أخبرنا ، محم ، قتادة عن ، شعبة أخبرنا قال:، الل

عليه وسلم كتابا أو أراد أن يكتب، قال: ، أنس بن مالك عن إنهم فقيل له: "كتب النبي صلى الل

كأن ي أنظر إلى بياضه يقرءون كتابا إل مختوما، ل د رسول الل ة نقشه محم فاتخذ خاتما من فض

؟ قال: فقلت لقتادة: في يده، د رسول الل ". أنس من قال نقشه محم

یت ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، ان سے عبداللہ نے، انہیں شعبہ نے قتادہ سے خبر دی، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روا

لکھنے کا ایک خط لکھا یا )کسی بادشاہ کے نام دعوت اسلام دینے کے لیے( نے صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ

اللہ علیہ آپ صلیتب )یعنی بے مہر کے خط کو مستند نہیں سمجھتے( سے کہا گیا کہ وہ بغیر مہر کے خط نہیں پڑھتے صلی اللہ علیہ وسلم ارادہ کیا تو آپ

کے ہاتھ میں صلی اللہ علیہ وسلم آپ )آج بھی( کندہ تھا۔ گویا میں «»محمد رسول الله نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔ جس میں وسلم

»محمد رسول اس پر )کہ( میں نے قتادہ سے پوچھا کہ یہ کس نے کہا )شعبہ راوی حدیث کہتے ہیں کہ( اس کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔

کندہ تھا؟ انہوں نے جواب دیا، انس رضی اللہ عنہ نے۔ «الله

رأى فرجة في الحلقة فجلس باب من قعد حيث ينتهي به المجلس، ومن -8

فيها:

Page 92: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

92

باب: وہ شخص جو مجلس کے آخر میں بیٹھ جائے اور وہ شخص جو درمیان میں جہاں جگہ دیکھے بیٹھ جائے ) بشرطیکہ

دوسروں کو تکلیف نہ ہو (

66 حدیث نمبر:

بن أبي طلحة عن ، مالك حدثني قال: ، إسماعيل حدثنا ة مولى أن ، إسحاق بن عبد الل أبا مر

عن أخبره، عقيل بن أبي طالب عليه وسلم بينما هو ، أبي واقد الليثي صلى الل أن رسول الل

عليه وسلم لس في المسجد والناس معه إذ أقبل ثلاثة نفر، جا صلى الل فأقبل اثنان إلى رسول الل

عليه وسلم، قال: وذهب واحد ، صلى الل ا أحدهما فرأى فرجة في فوقفا على رسول الل فأم

ا الآخر فجلس خلفهم، الحلقة فجلس فيها، ا الثالث فأدبر ذاهبا، وأم صلى وأم ا فرغ رسول الل فلم

عليه وسلم، ، "أل أخبركم عن النفر الثلاثة، قال:الل فآواه الل ا أحدهم فأوى إلى الل ا أم وأم

منه، عنه". الآخر فاستحيا فاستحيا الل ا الآخر فأعرض فأعرض الل وأم

نے بیان کیا، کہا ان سے مالک نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ کے واسطے سے ذکر کیا، بیشک ابومرہ مولی عقیل بن ابی طالب ہم سے اسماعیل

صلی اللہ علیہ مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ )ایک مرتبہ( نے انہیں ابوواقد اللیثی سے خبر دی کہ

کے سامنے پہنچ گئے اور ایک صلی اللہ علیہ وسلم دو رسول اللہ )ان میں سے( اردگرد بیٹھ ہوئے تھے کہ تین آدمی وہاں آئےکے وسلم

کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ اس کے بعد ان میں سے ایک صلی اللہ علیہ وسلم پھر وہ دونوں رسول اللہ )راوی کہتے ہیں کہ( واپس چلا گیا۔

گنجائش دیکھی، تو وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا اہل مجلس کے پیچھے بیٹھ گیا اور تیسرا جو تھا وہ لوٹ گیا۔ تو جب جگہ کچھ()ایک مجلس میں )جب( نے

فرمایا کہ کیا میں تمہیں تین آدمیوں کے بارے )تو صحابہ رضی اللہ عنہم سے( فارغ ہوئے )اپنی گفتگو سے( صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ

)کہ ان میں سے ایک نے اللہ سے پناہ چاہی اللہ نے اسے پناہ دی اور دوسرے کو شرم آئی تو اللہ بھی اس سے شرمایا سنو() میں نہ بتاؤں؟ تو

اس سے منہ موڑ لیا۔ )بھی( اور تیسرے شخص نے منہ موڑا، تو اللہ نے اسے بھی بخش دیا(

Page 93: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

93

عليه -9 صلهى الله وسلهم: »ربه مبلهغ أوعى من سامع«:باب قول النهبي

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی تفصیل میں کہ بسا اوقات وہ شخص جسے ) حدیث ( پہنچائی جائے

سننے والے سے زیادہ ) حدیث کو ( یاد رکھ لیتا ہے

67 حدیث نمبر:

حمن بن عن ، ابن سيرين عن ، ابن عون حدثنا قال: ، بشر حدثنا قال: ، مسدد حدثنا عبد الر

عليه وسلم قعد على بعي، أبيه عن ، أبي بكرة ره وأمسك إنسان بخطامه أو ذكر النبي صلى الل

يه سوى اسمه، قال:بزمامه، أليس يوم النحر ؟ قال:أي يوم هذا ؟ فسكتنا حتى ظننا أنه سيسم

يه بغير اسمه، فأي شهر ه قال:بلى، قلنا: ة فقال:ذا ؟ فسكتنا حتى ظننا أنه سيسم أليس بذي الحج

م هذا في شهركم كحرمة يومك "فإن دماءكم وأموالكم وأعراضكم بينكم حرام ، قال: بلى، ؟ قلنا:

فإن الشاهد عسى أن يبل غ من هو أوعى له منه". ليبل غ الشاهد الغائب، هذا في بلدكم هذا،

انہوں نے عبدالرحمن بن ابی بکرہ سے نقل کیا، ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے بشر نے، ان سے ابن عون نے ابن سیرین کے واسطے سے،

اللہ اللہ صلیکا تذکرہ کرتے ہوئے کہنے لگے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ )ایک دفعہ( وہ انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی کہ

نے پوچھا آج یہ کون سا دن صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھ ہوئے تھے اور ایک شخص نے اس کی نکیل تھام رکھی تھی، آپ علیہ وسلم

صلی اللہ علیہ آپ )پھر( ہے؟ ہم خاموش رہے، حتی کہ ہم سمجھے کہ آج کے دن کا آپ کوئی دوسرا نام اس کے نام کے علاوہ تجویز فرمائیں گ

نے فرمایا، یہ کون سا مہینہ للہ علیہ وسلمصلی ا آپ )اس کے بعد( نے فرمایا، کیا آج قربانی کا دن نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا، بیشک۔ وسلم

آپ اس کے نام کے علاوہ کوئی دوسرا نام تجویز فرمائیں گ۔ )بھی( سمجھے کہ اس مہینے کا )ہی( خاموش رہے اور یہ )اس پر بھی( ہے؟ ہم

نے فرمایا، تو یقینا صلی اللہ علیہ وسلم بیشک۔ آپنے فرمایا، کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا، صلی اللہ علیہ وسلم پھر آپ

تمہاری جانیں اور تمہارے مال اور تمہاری آبرو تمہارے درمیان اسی طرح حرام ہیں جس طرح آج کے دن کی حرمت تمہارے اس مہینے اور

ہے کہ جو شخص یہاں موجود ہے وہ پہنچا دے، کیونکہ ایسا ممکن )بات( اس شہر میں ہے۔ پس جو شخص حاضر ہے اسے چاہیے کہ غائب کو یہ

یاد رکھنے والا ہو۔ )حدیث کا( ایسے شخص کو یہ خبر پہنچائے، جو اس سے زیادہ

Page 94: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

94

باب العلم قبل القول والعمل: -10

باب: اس بیان میں کہ علم ) کا درجہ ( قول و عمل سے پہلے ہے

تعالى: لقول الل ثوا العلم - وأن العلماء هم ورثة النبياء فبدأ بالعلم، فاعلم أنه ل إله إل الل - ور

له طريقا إلى الجنة. وقال ومن سلك طريقا يطلب به علما س من أخذه أخذ بحظ وافر، ل الل ه

من عباده العلماء جل ذكره: وقالوا لو كنا نسمع ، وما يعقلها إل العالمون وقال: إنما يخشى الل

. وقال هل يستوي الذين يعلمون والذين ل يعلمون . وقال: نا في أصحاب السعير أو نعقل ما ك

عليه وسلم: ين، النبي صلى الل به خيرا يفق هه في الد ا العلم بالتعلم«. وقال أبو وإنم »من يرد الل

مصامة على هذه وأشار إلى قفاه - ذر لو وضعتم الص ثم ظننت أن ي أنفذ كلمة سمعتها من النبي

عليه وسلم قبل أن تجيزوا علي لنف حكماء فقهاء. كونوا رباني ين ذتها. وقال ابن عباس: صلى الل

باني الذي يرب ي الناس بصغار العلم قبل كباره. ويقال الر

لیجیئے کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں )آپ جان «»فاعلم أنه ل إله إل الله اس لیے کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

کا ورثہ )ہی( پیغمبروں نے علم )اور( کہ علماء انبیاء کے وارث ہیں۔ )حدیث میں ہے( اللہ تعالی نے علم سے ابتداء فرمائی اور )گویا(تو ہے(

جو شخص کسی راستے پر حصول علم کے لیے چلے، بہت بڑی مقدار حاصل کر لی۔ اور )دولت کی( چھوڑا ہے۔ پھر جس نے علم حاصل کیا اس نے

۔ اللہ تعالی اس کے لیے جنت کی راہ آسان کر دیتا ہے۔ اور اللہ تعالی نے فرمایا کہ اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں

نے کہا اگر ہم سنتے یا عقل رکھتے تو )کافروں( ںفرمایا اور اس کو عالموں کے سوا کوئی نہیں سمجھتا۔ اور فرمایا، اور ان لوگو )دوسری جگہ( اور

نے فرمایا، جس شخص کے ساتھ اللہ بھلائی کرنا صلی اللہ علیہ وسلم جہنمی نہ ہوتے۔ اور فرمایا، کیا علم والے اور جاہل برابر ہیں؟ اور رسول اللہ

تا ہے۔ اور ابوذر رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ اگر تم اس پر تلوار رکھ چاہتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے۔ اور علم تو سیکھنے ہی سے آ

سے جو ایک کلمہ سنا ہے، گردن کٹنے سے پہلے صلی اللہ علیہ وسلم دو، اور اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا، اور مجھے گمان ہو کہ میں نے نبی کریم

غائب کو )میری بات( کا فرمان ہے کہ حاضر کو چاہیے کہ صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریمبیان کر سکوں گا تو یقینا میں اسے بیان کر ہی دوں گا اور

Page 95: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

95

اس »رباني« سے مراد حکماء، فقہاء، علماء ہیں۔ اور «»كونوا ربانيين پہنچا دے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ آیت

تربیت کرے۔ )علمی( سمجھا کر لوگوں کیشخص کو کہا جاتا ہے جو بڑے مسائل سے پہلے چھوٹے مسائل

لهم بالموعظة والعلم كي لا -11 عليه وسلهم يتخوه باب ما كان النهبي صلهى الله

ينفروا:

تعلیم دینے کے بیان میں تاکہ باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کی رعایت کرتے ہوئے نصیحت فرمانے اور

انہیں ناگوار نہ ہو

68 حدیث نمبر:

د بن يوسف حدثنا ، ابن مسعود عن ، أبي وائل عن ، العمش عن ، سفيان أخبرنا قال: ، محم

لنا بالموعظة في اليام كراهة السآمة علينا". "كان قال: عليه وسلم يتخو النبي صلى الل

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، انہیں سفیان نے اعمش سے خبر دی، وہ ابووائل سے روایت کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ

تھے اس ڈر سے کہ کہیں ہم کبیدہ خاطر نہ ہو صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ سے کہ

نے ہمیں نصیحت فرمانے کے لیے کچھ دن مقرر کر دی

جائیں۔

69 حدیث نمبر:

د بن بشار حدثنا ، أبو التياح حدثني قال:، شعبة حدثنا قال:، يحيى بن سعيد حدثنا قال: ، محم

عليه وسلم، ، أنس عن صلى الل روا، قال: عن النبي روا ول تعس روا ول تنف روا". "يس وبش

Page 96: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

96

محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے یحیی بن سعید نے، ان سے شعبہ نے، ان سے ابوالتیاح نے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہم سے

نے فرمایا، آسانی کرو اور سختی نہ کرو اور خوش صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے نقل کیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ

کرو اور نفرت نہ دلاؤ۔

باب من جعل لأهل العلم أيهاما معلومة: -12

باب: اس بارے میں کہ کوئی شخص اہل علم کے لیے کچھ دن مقرر کر دے ) تو یہ جائز ہے ( یعنی استاد اپنے شاگردوں

کے لیے اوقات مقرر کر سکتا ہے

70 حدیث نمبر:

عبد "كان قال:، أبي وائل عن ، منصور عن ، جرير حدثنا قال: ، عثمان بن أبي شيبة حدثنا

ر الناس في كل خميس، الل : يذك حمن فقال له رجل لوددت أنك ذكرتنا كل يوم، ، يا أبا عبد الر

لكم بالموعظة كما كان النبي صلى أما إنه يمنعني من ذلك أن ي أكره أن أملكم، قال: وإن ي أتخو

عليه وسلم يتخو لنا بها مخافة السآمة علينا". الل

)ابن عبداللہ ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، ان سے جریر نے منصور کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابووائل سے روایت کرتے ہیں کہ

اے ابوعبدالرحمن! میں چاہتا ہوں کہ تم رضی اللہ عنہ ہر جمعرات کے دن لوگوں کو وعظ سنایا کرتے تھے۔ ایک آدمی نے ان سے کہا مسعود(

کہیں تم تنگ نہ ہمیں ہر روز وعظ سنایا کرو۔ انہوں نے فرمایا، تو سن لو کہ مجھے اس امر سے کوئی چیز مانع ہے تو یہ کہ میں یہ بات پسند نہیں کرتا کہ

اس خیال سے کہ ہم کبیدہ خاطر نہ ہو صلی اللہ علیہ وسلم ہو جاؤ اور میں وعظ میں تمہاری فرصت کا وقت تلاش کیا کرتا ہوں جیسا کہ رسول اللہ

جائیں، وعظ کے لیے ہمارے اوقات فرصت کا خیال رکھتے تھے۔

ين: -13 به خيرا يفق هه في الد باب من يرد الله

Page 97: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

97

دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہےباب: اس بارے میں کہ اللہ تعالی جس شخص کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے

71 حدیث نمبر:

حميد بن قال قال: ، ابن شهاب عن ، يونس عن ، ابن وهب حدثنا قال: ، سعيد بن عفير حدثنا

حمن عليه وسلم، يقول: خطيبا، معاوية سمعت ، عبد الر "من يرد يقول: سمعت النبي صلى الل

ين، به خيرا يفق هه في الد يعطي، الل ولن تز وإنما أنا قاسم والل ة قائمة على أمر الل ال هذه الم

." هم من خالفهم حتى يأتي أمر الل ل يضر

ر نے بیان کیا، ان سے وہب نے یونس کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابن شہاب سے نقل کرتے ہیں، ان سے حمید بن عفيہم سے سعید بن

کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ خطبہ میں فرما رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ نے معاویہ سے سنا۔عبدالرحمن نے کہا کہ میں

لا تو اللہ جس شخص کے ساتھ اللہ تعالی بھلائی کا ارادہ کرے اسے دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے اور میں تو محض تقسیم کرنے والا ہوں، دینے وا

اور یہ امت ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گی اور جو شخص ان کی مخالفت کرے گا، انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا، یہاں تک کہ اللہ کاہی ہے

۔)اور یہ عالم فنا ہو جائے( آ جائے )قیامت( حکم

باب الفهم في العلم: -14

میںباب: علم میں سمجھداری سے کام لینے کے بیان

72 حدیث نمبر:

ابن صحبت قال:، مجاهد عن ، ابن أبي نجيح قال لي قال: ، سفيان حدثنا، علي حدثنا

ث عن رسول إلى المدينة، عمر عليه وسلم إل حديثا واحدا، فلم أسمعه يحد صلى الل قال: الل

ار، عليه وسلم فأتي بجم صلى الل إن من الشجر شجرة مثلها كمثل المسلم، فقال: "كنا عند النبي

، هي النخلة، ردت أن أقول: فأ عليه وسلم: فإذا أنا أصغر القوم فسكت هي قال النبي صلى الل

النخلة".

Page 98: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

98

میں عبداللہ بن واسطے سے نقل کیا، وہ کہتے ہیں کہ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے ابن ابی نجیح نے مجاہد کے )بن مدینی( ہم سے علی

کی کوئی اور حدیث نہیں صلی اللہ علیہ وسلم ایک حدیث کے سوا ان سے رسول اللہ )اس( عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مدینے تک رہا، میں نے

کے پاس کھجور کا ایک گابھا لایا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنی، وہ کہتے تھے کہ ہم رسول اللہ

)ابن عمر نے فرمایا کہ درختوں میں ایک درخت ایسا ہے اس کی مثال مسلمان کی طرح ہے۔ صلی اللہ علیہ وسلم آپ )اسے دیکھ کر( گیا۔

ہے مگر چونکہ میں سب میں چھوٹا تھا اس لیے کھجور کا )درخت( میں نے ارادہ کیا کہ عرض کروں کہ وہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہ سن کر(

نے خود ہی فرمایا کہ وہ کھجور ہے۔ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ )پھر( خاموش رہا۔

باب الاغتباط في العلم والحكمة: -15

باب: علم و حکمت میں رشک کرنے کے بیان میں

دوا. وقال عمر تفقهوا قبل أن تسو

فرماتے )امام بخاری رحمہ اللہ( اور ابوعبداللہ )یعنی دین کا علم حاصل کرو( اور عمر رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ سردار بننے سے پہلے سمجھدار بنو

اصحاب رضی اللہ عنہم نے بڑھاپے میں بھی کے صلی اللہ علیہ وسلم ہیں کہ سردار بنائے جانے کے بعد بھی علم حاصل کرو، کیونکہ رسول اللہ

دین سیکھا۔

73 حدیث نمبر:

على غير ما حدثناه إسماعيل بن أبي خالد حدثني قال: ، سفيان حدثنا قال: ، الحميدي حدثنا

، هري بن مسعود سمعت قال:، قيس بن أبي حازم سمعت قال: الز قال النبي قال: ، عبد الل

عليه وسلم: مال "ل حسد إل في اثنتين، صلى الل ، رجل آتاه الل فسل ط على هلكته في الحق

الحكمة فهو يقضي بها ويعل مها". ورجل آتاه الل

Page 99: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

99

ہم سے حمیدی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے دوسرے لفظوں میں بیان کیا، ان لفظوں کے علاوہ جو زہری

رسول کئے، وہ کہتے ہیں میں نے قیس بن ابی حازم سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ نے ہم سے بیان

کا ارشاد ہے کہ حسد صرف دو باتوں میں جائز ہے۔ ایک تو اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے دولت دی ہو اور وہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ

سے نوازا ہو اور )کی دولت(راہ حق میں خرچ کرنے پر بھی قدرت رکھتا ہو اور ایک اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے حکمتاس دولت کو

اس حکمت کی تعلیم دیتا ہو۔ )لوگوں کو( وہ اس کے ذریعہ سے فیصلہ کرتا ہو اور

16- عليه وسلهم في البحر إلى الخضر:باب ما ذكر في ذهاب موسى صلهى الله

باب: موسی علیہ السلام کے خضر علیہ السلام کے پاس دریا میں جانے کے ذکر میں

ا عل مت رشدا وقوله تعالى: بعك على أن تعل مني مم . هل أت

سکھاؤ۔ )اپنے علم سے کچھ( کیا میں تمہارے ساتھ چلوں اس شرط پر کہ تم مجھے علیہ السلام کا قول ہے()جو موسی اور اللہ تعالی کا ارشاد

74 حدیث نمبر:

هري حدثني د بن غرير الز ، أبي حدثني قال: ، يعقوب بن إبراهيم حدثنا قال: ، محم

حدث أن ، ابن شهاب عن ، صالح عن بن عبد الل أنه تمارى ، ابن عباس عن أخبره، عبيد الل

هو خضر فمر بهما قال ابن عباس:سى، هو والحر بن قيس بن حصن الفزاري في صاحب مو

إن ي تماريت أنا وصاحبي هذا في صاحب موسى الذي فقال: فدعاه ابن عباس، أبي بن كعب،

عليه وسلم يذكر شأنه ؟ قال: ه سأل موسى السبيل إلى لقي ه، نعم، ل سمعت النبي صلى الل

عليه وسلم يقول: صلى الل ، سمعت رسول الل "بينما موسى في مل من بني إسرائيل جاءه رجل

Page 100: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

100

، ل، هل تعلم أحدا أعلم منك ؟ قال موسى: : فقال إلى موسى بلى عبدنا خضر فسأل فأوحى الل

له الحوت آية، وت فارجع فإنك ستلقاه، إذا فقدت الح وقيل له: موسى السبيل إليه ؟ فجعل الل

خرة، فقال لموسى فتاه: وكان يتبع أثر الحوت في البحر، فإن ي نسيت أرأيت إذ أوينا إلى الص

فارتدا على آثارهما قصصا ذلك ما كنا نبغي، قال: ه، الحوت وما أنسانيه إل الشيطان أن أذكر

عز وجل في كتابه". فوجدا خضرا، فكان من شأنهما الذي قص الل

نے، انہوں نے صالح سے سنا، انہوں )ابراہیم( ، ان سے ان کے باپہم سے محمد بن غریر زہری نے بیان کیا، ان سے یعقوب بن ابراہیم نے

وہ اور حر بن قیس نے ابن شہاب سے، وہ بیان کرتے ہیں کہ انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے واسطے سے خبر دی کہ

ے۔ ابن

حی پ

عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ وہ خضر علیہ السلام تھے۔ پھر ان کے بن حصن فزاری موسی علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں

اس پاس سے ابی بن کعب گزرے تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں بلایا اور کہا کہ میں اور میرے یہ رفیق موسی علیہ السلام کے

سے اس کے بارے صلی اللہ علیہ وسلم ۔ کیا آپ نے رسول اللہساتھی کے بارے میں بحث کر رہے ہیں جس سے انہوں نے ملاقات چاہی تھی

کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔ ایک دن موسی بنی اسرائیل کی ایک صلی اللہ علیہ وسلم میں کچھ ذکر سنا ہے۔ انہوں نے کہا، ہاں میں نے رسول اللہ

کوئی آپ سے بھی بڑھ کر )دنیا میں(چھا کیا آپ جانتے ہیں کہ جماعت میں بیٹھ ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے آپ سے پو

)جس کا ہے عالم موجود ہے؟ موسی علیہ السلام نے فرمایا نہیں۔ اس پر اللہ تعالی نے موسی علیہ اسلام کے پاس وحی بھیجی کہ ہاں ہمارا بندہ خضر

علیہ السلام سے ملنے کی کیا صورت ہے؟ اللہ تعالی نے ایک مچھلی کو ان موسی علیہ السلام نے اللہ سے دریافت کیا کہ خضر علم تم سے زیادہ ہے(

لوٹ جاؤ، تب خضر سے تمہاری ملاقات ہو گی۔ )واپس(سے ملاقات کی علامت قرار دیا اور ان سے کہہ دیا کہ جب تم اس مچھلی کو گم کر دو تو

وقت ان کے ساتھی نے کہا جب ہم پتھر کے پاس تھے، کیا آپ نے دریا میں مچھلی کی علامت تلاش کرتے رہے۔ اس )چلے اور( تب موسی

تلاش تھی۔ دیکھا تھا، میں اس وقت مچھلی کا کہنا بھول گیا اور شیطان ہی نے مجھے اس کا ذکر بھلا دیا۔ موسی علیہ السلام نے کہا، اسی مقام کی ہمیں

انہوں نے خضر علیہ السلام کو پایا۔ پھر ان کا وہی قصہ ہے جو اللہ ں()وہاباتیں کرتے ہوئے لوٹے )پچھلے پاؤں( تب وہ اپنے نشانات قدم پر

نے اپنی کتاب قرآن میں بیان کیا ہے۔

Page 101: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

101

عليه وسلهم: »اللههمه عل مه الكتاب«: -17 صلهى الله باب قول النهبي

اللہ اسے قرآن کا علم عطا فرمائیو ! باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ

75 حدیث نمبر:

، ابن عباس عن ، عكرمة عن ، خالد حدثنا قال:، عبد الوارث حدثنا قال: ، أبو معمر حدثنا

ني رسول قال: عليه وسلم، ضم صلى الل "اللهم عل مه الكتاب". وقال: الل

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، ان سے عبدالوارث نے، ان سے خالد نے عکرمہ کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت

اے اللہ لگا لیا اور دعا دیتے ہوئے فرمایا کہ )سینے سے( نے مجھے صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ مرتبہ()ایک کرتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ

۔ عطا فرمائیو )قرآن( اسے علم کتاب

غير: -18 باب متى يصح سماع الصه

باب: اس بارے میں کہ بچے کا ) حدیث ( سننا کس عمر میں صحیح ہے ؟

76 نمبر:حدیث

عن ، ابن شهاب عن ، مالك حدثني قال: ، إسماعيل بن أبي أويس حدثنا بن عبد الل عبيد الل

بن عباس عن ، بن عتبة وأنا يومئذ قد ناهزت "أقبلت راكبا على حمار أتان، قال:، عبد الل

عليه وسلم يصل ي بمنى إلى غير جدار، الحتلام، صلى الل فمررت بين يدي بعض ورسول الل

، الص ، ف ". وأرسلت التان ترتع فدخلت في الصف فلم ينكر ذلك علي

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ

اللہ علیہ اللہ صلیگدھی پر سوار ہو کر چلا، اس زمانے میں، میں بلوغ کے قریب تھا۔ رسول )ایک مرتبہ( میں کہ عنہما سے روایت کرتے ہیں

نہ تھی، تو میں بعض صفوں کے سامنے سے گزرا اور گدھی کو چھوڑ دیا۔ وہ )کی آڑ( منی میں نماز پڑھ رہے تھے اور آپ کے سامنے دیوار وسلم

کسی نے مجھے اس بات پر ٹوکا نہیں۔ )مگر( صف میں شامل ہو گیاچرنے لگی، جب کہ میں

Page 102: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

102

77 حدیث نمبر:

د بن يوسف حدثني د بن حرب حدثني قال: ، أبو مسهر حدثنا قال: ، محم ، محم

بيدي حدثني عن ، الز هري بيع عن ، الز قال: ، محمود بن الر صلى الل "عقلت من النبي

ها في وجهي، ة مج وأنا ابن خمس سنين من دلو". عليه وسلم مج

سے ابومسہر نے، ان سے محمد بن حرب نے، ان سے زبیدی نے زہری کے واسطے سے بیان کیا، وہ محمود ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان

نے ایک ڈول سے منہ میں پانی صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ )ایک مرتبہ( بن الربیع سے نقل کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ

اس وقت پانچ سال کا تھا۔لے کر میرے چہرے پر کلی فرمائی، اور میں

باب الخروج في طلب العلم: -19

باب: علم کی تلاش میں نکلنے کے بارے میں

بن أنيس في حديث واحد. مسيرة شهر إلى عبد الل ورحل جابر بن عبد الل

خاطر عبداللہ بن انیس کے پاس جانے کے لیے ایک ماہ کی مسافت طے کرنا۔جابر بن عبداللہ کا ایک حدیث کی

Page 103: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

103

78 حدیث نمبر:

قاضي حمص حدثنا د بن حرب حدثنا قال: ، أبو القاسم خالد بن خلي قال: ، محم

هري أخبرنا، الوزاعي قال بن عتبة بن مسعود عن ، الز بن عبد الل ابن عن ، عبيد الل

ا أبي فمر بهم أنه تمارى هو والحر بن قيس بن حصن الفزاري في صاحب موسى، ، عباس

إن ي تماريت أنا وصاحبي هذا في صاحب موسى الذي سأل فقال: فدعاه ابن عباس، بن كعب،

عليه وسلم يذكر السبيل إلى لقي ه، صلى الل :هل سمعت رسول الل سمعت نعم، شأنه ؟ فقال أبي

عليه وسلم يذكر شأنه، "بينما موسى في مل من بني إسرائيل إذ جاءه يقول: النبي صلى الل

، عز وجل إلى موسى: ل، قال موسى: لم منك، أتعلم أحدا أع فقال: رجل بلى عبدنا فأوحى الل

، له الحوت آية، فسأل السبيل إلى لقي ه، خضر فارجع فإنك إذا فقدت الحوت وقيل له: فجعل الل

عليه يتبع أثر الحوت في البحر، ستلقاه، أرأيت فقال فتى موسى لموسى:فكان موسى صلى الل

خرة، ذلك قال موسى: إل الشيطان أن أذكره، فإن ي نسيت الحوت وما أنسانيه إذ أوينا إلى الص

في كتابه". فارتدا على آثارهما قصصا فوجدا خضرا، ما كنا نبغي، فكان من شأنهما ما قص الل

بیان کیا، ان سے محمد بن حرب نے، اوزاعی کہتے ہیں کہ ہمیں زہری نے عبیداللہ ابن عبداللہ بن ہم سے ابوالقاسم خالد بن خلی قاضی حمص نے

وہ اور حر بن قیس بن حصن فزاری موسی علیہ السلام عتبہ بن مسعود سے خبر دی، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ

ان کے پاس سے ابی بن کعب گزرے، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں بلا لیا اور دوران میں()اس کے ساتھی کے بارے میں جھگڑے۔

)اللہ ساتھی موسی علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں بحث کر رہے ہیں جس سے ملنے کی موسی علیہ السلام نے )یہ( کہا کہ میں اور میرے

صلی کو کچھ ان کا ذکر فرماتے ہوئے سنا ہے؟ ابی نے کہا کہ ہاں! میں نے رسول اللہ للہ علیہ وسلمصلی ا دعا کی تھی۔ کیا آپ نے رسول اللہ سے(

کو ان کا حال بیان فرماتے ہوئے سنا ہے۔ آپ فرما رہے تھے کہ ایک بار موسی علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تھے اللہ علیہ وسلم

کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں آپ سے بھی بڑھ کر کوئی عالم موجود ہے۔ موسی علیہ السلام نے فرمایا کہ کہ اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا

ہے۔ تو موسی علیہ السلام نے ان سے )علم میں تم سے بڑھ کر( نہیں۔ تب اللہ تعالی نے موسی علیہ السلام پر وحی نازل کی کہ ہاں ہمارا بندہ خضر

مچھلی کو نشانی قرار دیا اور ان سے کہہ دیا کہ جب تم مچھلی کو نہ پاؤ تو )ان سے ملاقات کے لیے( ، اس وقت اللہ تعالی نےملنے کی راہ دریافت کی

Page 104: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

104

م نے لوٹ جانا، تب تم خضر علیہ السلام سے ملاقات کر لو گ۔ موسی علیہ السلام دریا میں مچھلی کے نشان کا انتظار کرتے رہے۔ تب ان کے خاد

مچھلی بھول گیا۔ اور مجھے شیطان ہی نے غافل کر دیا۔ موسی علیہ )وہاں( ۔ کیا آپ نے دیکھا تھا کہ جب ہم پتھر کے پاس تھے، تو میںان سے کہا

خضر )وہاں( نشانوں پر باتیں کرتے ہوئے واپس لوٹے۔ )قدموں کے( کے تو متلاشی تھے، تب وہ اپنے )مقام( السلام نے کہا کہ ہم اسی

انہوں نے پایا۔ پھر ان کا قصہ وہی ہے جو اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے۔ علیہ السلام کو

باب فضل من علم وعلهم: -20

باب: پڑھنے اور پڑھانے والے کی فضیلت کے بیان میں

79 حدیث نمبر:

د بن العلاء حدثنا اد بن أسامة حدثنا قال: ، محم عن ، حم ، أبي بردة عن ، بريد بن عبد الل

عليه وسلم، ، أبي موسى عن صلى الل ب قال: عن النبي ه من الهدى والعلم، "مثل ما بعثني الل

فأنبتت الكل والعشب الكثير، كمثل الغيث الكثير أصاب أرضا فكان منها نقية قبلت الماء،

وكانت منها أجادب أمسكت الماء، وأصابت منها بها الناس فشربوا وسقوا وزرعوا، فنفع الل

ونفعه ما طائفة أخرى إنما هي قيعان ل تمسك ماء ول تنبت كل، فذلك مثل من فقه في دين الل

به فعلم الذي أرسلت به"، وعلم، بعثني الل قال ومثل من لم يرفع بذلك رأسا ولم يقبل هدى الل

: فصف المستوي وكان منها طائفة قيلت الماء قاع يعلوه الماء والص : إسحاق قال أبو عبد الل

من الرض.

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، ان سے حماد بن اسامہ نے برید بن عبداللہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابی بردہ سے روایت کرتے ہیں، وہ

نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے مجھے جس علم و وسلمصلی اللہ علیہ آپ ابوموسی سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ

برسے۔ بعض زمین جو صاف ہوتی ہے وہ پانی کو پی لیتی )خوب( ہدایت کے ساتھ بھیجا ہے اس کی مثال زبردست بارش کی سی ہے جو زمین پر

اس سے اللہ تعالی لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ ہے اور بہت بہت سبزہ اور گھاس اگاتی ہے اور بعض زمین جو سخت ہوتی ہے وہ پانی کو روک لیتی ہے

Page 105: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

105

ل میدان ہوتے ہیں۔ نہ پانی ي

ی چ

وہ اس سے سیراب ہوتے ہیں اور سیراب کرتے ہیں۔ اور کچھ زمین کے بعض خطوں پر پانی پڑتا ہے جو بالکل

ر نفع دے، اس کو وہ چیز جس کے ساتھ میں روکتے ہیں اور نہ ہی سبزہ اگاتے ہیں۔ تو یہ اس شخص کی مثال ہے جو دین میں سمجھ پیدا کرے او

اور جو ہدایت دے کر )یعنی توجہ نہیں کی( مبعوث کیا گیا ہوں۔ اس نے علم دین سیکھا اور سکھایا اور اس شخص کی مثال جس نے سر نہیں اٹھایا

کا لفظ »قبلت الماء« سامہ کی روایت سےمیں بھیجا گیا ہوں اسے قبول نہیں کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن اسحاق نے ابوا

اس زمین کو کہتے ہیں جو بالکل »صفصف« اور )مگر ٹھہرے نہیں( نقل کیا ہے۔ قاعاس خطہ زمین کو کہتے ہیں جس پر پانی چڑھ جائے

ہموار ہو۔

باب رفع العلم وظهور الجهل: -21

بیان میںباب: علم کے زوال اور جہل کی اشاعت کے

وقال ربيعة ل ينبغي لحد عنده شيء من العلم أن يضي ع نفسه.

اپنے آپ کو ضائع کر )دوسرے کام میں لگ کر علم کو چھوڑ دے اور( اور ربیعہ کا قول ہے کہ جس کے پاس کچھ علم ہو، اسے یہ جائز نہیں کہ

دے۔

80 حدیث نمبر:

قال: ، أنس بن مالك عن ، أبي التياح عن ، عبد الوارث حدثنا قال: ، عمران بن ميسرة حدثنا

عليه وسلم: صلى الل ويثبت الجهل، أشراط الساعة أن يرفع العلم، "إن من قال رسول الل

نا". ويشرب الخمر، ويظهر الز

رسول ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، ان سے عبدالوارث نے ابوالتیاح کے واسطے سے نقل کیا، وہ انس سے روایت کرتے ہیں کہ

علم اٹھ جائے گا اور جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا۔ )دینی( نے فرمایا۔ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ اللہ علیہ وسلم صلی اللہ

شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا۔ )علانیہ(اور

Page 106: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

106

81 حدیث نمبر:

ثنكم حديثا ل قال:، أنس عن ، قتادة عن ، شعبة عن ، يحيى حدثنا قال: ، مسدد حدثنا لحد

ثكم أحد بعدي، عليه وسلم، يحد صلى الل أن يقل "من أشراط الساعة، يقول: سمعت رسول الل

نا، ويظهر الجهل، العلم، جال حتى يكون لخمسين امرأة القي م وتكثر الن ساء، ويظهر الز ويقل الر

الواحد".

میں تم سے ، وہ قتادہ سے اور قتادہ انس سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ ہم سے مسدد نے بیان کیا ان سے یحیی نے شعبہ سے نقل کیا

کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی نہیں بیان کرے گا، میں نے رسول اللہ

جائے گا۔ جہل ظاہر ہو جائے گا۔ زنا بکثرت ہو گا۔ عورتیں بڑھ جائیں گی اور مرد کم ہو کم ہو )دین( علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ علم

عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد رہ جائے گا۔ 50جائیں گ۔ حتی کہ

باب فضل العلم: -22

باب: علم کی فضیلت کے بیان میں

82 حدیث نمبر:

حمزة بن عن ، ابن شهاب عن ، عقيل حدثني قال: ، الليث حدثني قال:، عفير سعيد بن حدثنا

بن عمر صلى قال:، ابن عمر أن ، عبد الل عليه وسلم، سمعت رسول الل "بينا أنا قال: الل

ي يخرج في أظفاري، نائم ، ثم أعطيت فضلي عمر أتيت بقدح لبن فشربت حتى إن ي لرى الر

لت قالوا: بن الخطاب، ، فما أو العلم". قال: ه يا رسول الل

ر نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے لیث نے، ان سے عقیل نے ابن شہاب کے واسطے سے نقل کیا، وہ حمزہ بن عبداللہ بنعفي ہم سے سعید بن

کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں سو رہا صلی اللہ علیہ وسلم میں نے رسول اللہ عمر سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا

پی لیا۔ حتی کہ میں نے دیکھا کہ تازگی میرے ناخنوں سے )خوب اچھی طرح( مجھے دودھ کا ایک پیالہ دیا گیا۔ میں نے )اسی حالت میں( تھا

Page 107: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

107

دیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ عمر بن الخطاب کو دے )دودھ( نکل رہی ہے۔ پھر میں نے اپنا بچا ہوا

نے فرمایا علم۔ صلی اللہ علیہ وسلم آپ

ابهة وغيرها: -23 باب الفتيا وهو واقف على الده

باب: جانور وغیرہ پر سوار ہو کر فتوی دینا جائز ہے

83 حدیث نمبر:

عن ، ابن شهاب عن ، مالك حدثني قال: ، إسماعيل حدثنا ، عيسى بن طلحة بن عبيد الل

بن عمرو بن العاص عن عليه ، عبد الل صلى الل ة الوداع "أن رسول الل وسلم وقف في حج

، اذبح ول حرج، لم أشعر فحلقت قبل أن أذبح ؟ فقال: فقال: بمنى للناس يسألونه فجاءه رجل

فما سئل النبي صلى ارم ول حرج، قبل أن أرمي ؟ قال: لم أشعر فنحرت فقال: فجاء آخر،

ر إل قال: م ول أخ عليه وسلم عن شيء قد افعل ول حرج". الل

بیان کیا، وہ عیسی بن طلحہ بن عبیداللہ سے روایت کرتے ہیں، وہ ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے

لوگوں کے مسائل دریافت کرنے کی وجہ سے صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں رسول اللہ عبداللہ بن عمرو بن العاص سے نقل کرتے ہیں کہ

نے صلی اللہ علیہ وسلم میں ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا۔ آپمنی میں ٹھہر گئے۔ تو ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ میں نے بےخبری

ذبح کر لے اور کچھ حرج نہیں۔ پھر دوسرا آدمی آیا، اس نے کہا کہ میں نے بےخبری میں رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی۔ )اب( فرمایا

اللہ آپ صلی )اس دن( ج نہیں۔ ابن عمرو کہتے ہیںکچھ حر )اور پہلے کر دینے سے( رمی کر لے۔ )اب( نے فرمایا صلی اللہ علیہ وسلم آپ

نے یہی فرمایا کہ اب کر لے اور کچھ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا بھی سوال ہوا، جو کسی نے آگ اور پیچھے کر لی تھی۔ تو آپ علیہ وسلم

حرج نہیں۔

Page 108: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

108

أس:باب من أجاب الفتيا بإشارة اليد -24 والره

باب: اس شخص کے بارے میں جو ہاتھ یا سر کے اشارے سے فتوی کا جواب دے

84 حدیث نمبر:

ابن عن ، عكرمة عن ، أيوب حدثنا قال: ، وهيب حدثنا قال: ، موسى بن إسماعيل حدثنا

ته، ، عباس عليه وسلم سئل في حج ذبحت قبل أن أرمي ؟ فأومأ بيده، فقال:"أن النبي صلى الل

ول حرج". يده، حلقت قبل أن أذبح ؟ فأومأ ب قال: ول حرج، قال:

ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے وہیب نے، ان سے ایوب نے عکرمہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے

سے )یعنی کنکر پھینکنے( حج میں کسی نے پوچھا کہ میں نے رمی کرنے )آخری( سے آپ کے صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم روایت کرتے ہیں کہ

فرمایا کچھ حرج نہیں۔ کسی نے کہا کہ میں نے ذبح سے پہلے حلق کرا لیا۔ )اور( نے ہاتھ سے اشارہ کیا صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ذبح کر لیا، آپ

نے سر سے اشارہ فرما دیا کہ کچھ حرج نہیں۔ صلی اللہ علیہ وسلم آپ

85 حدیث نمبر:

ي بن إبراهيم حدثنا أبا سمعت قال: ، سالم عن ، حنظلة بن أبي سفيان أخبرنا قال: ، المك

عليه وسلم، ، هريرة صلى الل ويكثر ويظهر الجهل والفتن، "يقبض العلم، قال: عن النبي

، قيل: الهرج، فها كأنه يريد القتل". هكذا بيده، وما الهرج ؟ فقال:يا رسول الل فحر

نے سالم سے خبر دی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے مکی ابن ابراہیم نے بیان کیا، انہیں حنظلہ

علم اٹھا لیا جائے گا۔ جہالت اور فتنے پھیل )ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب( نے فرمایا کہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے روایت کرتے ہیں

نے اپنے ہاتھ کو حرکت صلی اللہ علیہ وسلم پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ آپجائیں گ اور ہرج بڑھ جائے گا۔ آپ سے

نے اس سے قتل مراد لیا۔ صلی اللہ علیہ وسلم دے کر فرمایا اس طرح، گویا آپ

Page 109: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

109

86 حدیث نمبر:

، أسماء عن ، فاطمة عن ، هشام حدثنا قال: ، وهيب حدثنا قال: ، موسى بن إسماعيل حدثنا

الناس قيام ، فإذا فأشارت إلى السماء، ما شأن الناس، فقلت: "أتيت عائشة وهي تصل ي، قالت:

، فقالت: ني الغشي، فأشارت برأسها أي نعم، آية ، قلت:سبحان الل فجعلت فقمت حتى تجلا

عز وجل أصب على رأسي الماء، عليه وسلم وأثنى عليه، فحمد الل ما ثم قال:النبي صلى الل

فأوحي إلي أنكم تفتنون في من شيء لم أكن أريته إل رأيته في مقامي حتى الجنة والنار،

ال، قالت أسماء:أو قريبا ل أدري أي ذلك، قبوركم مثل ما علمك يقال: من فتنة المسيح الدج

ا المؤمن أو الموقن ل أدري بأي هما، جل ؟ فأم يقول:ف قالت أسماء، بهذا الر د رسول الل هو محم

د ثلاثا، قد علمنا إن كنت لموقنا نم صالحا، فيقال: جاءنا بالبي نات والهدى فأجبنا واتبعنا هو محم

ا المنافق أو المر به، سمعت الناس ل أدري، فيقول: قالت أسماء: تاب ل أدري أي ذلك، وأم

يقولون شيئا فقلته".

کرتی ہیں ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے وہیب نے، ان سے ہشام نے فاطمہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ اسماء سے روایت

میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی، وہ نماز پڑھ رہی تھیں، میں نے کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے؟ تو انہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کہ

)کیا کہاکھڑے ہو گئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا، اللہ پاک ہے۔ میں نے )نماز کے لیے( اتنے میں لوگ )یعنی سورج کو گہن لگا ہے( کیا

کھڑی ہو گئی۔ حتی کہ مجھے غش آنے لگا، )بھی نماز کے لیے( نشانی ہے؟ انہوں نے سر سے اشارہ کیا یعنی ہاں! پھر میں )خاص( کوئی یہ گہن(

بیان فرمائی، پھر نے اللہ تعالی کی تعریف اور اس کی صفت صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ )نماز کے بعد( تو میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ پھر

پر یہ وحی کی فرمایا، جو چیز مجھے پہلے دکھلائی نہیں گئی تھی آج وہ سب اس جگہ میں نے دیکھ لی، یہاں تک کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھ لیا اور مجھ

فتنہ )یعنی( ، فاطمہ کہتی ہیںکا کون سا لفظ اسماء نے فرمایا، میں نہیں جانتی »قرب« یا »مثل« گئی کہ تم اپنی قبروں میں آزمائے جاؤ گ،

تم اس آدمی کے بارے میں کیا جانتے ہو؟ تو جو صاحب ایمان یا صاحب )قبر کے اندر کہ( کہا جائے گا )آزمائے جاؤ گ( دجال کی طرح

ہیں، جو ہمارے پاس اللہ کی علیہ وسلم صلی اللہ یقین ہو گا، کون سا لفظ فرمایا اسماء رضی اللہ عنہا نے، مجھے یاد نہیں۔ وہ کہے گا وہ محمد اللہ کے رسول

Page 110: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

110

)اسی طرح کہے ہیں۔ تین بار صلی اللہ علیہ وسلم ہدایت اور دلیلیں لے کر آئے تو ہم نے ان کو قبول کر لیا اور ان کی پیروی کی وہ محمد

پر یقین رکھتا تھا۔ اور بہرحال منافق یا علیہ وسلمصلی اللہ کہہ دیا جائے گا کہ آرام سے سو جا بیشک ہم نے جان لیا کہ تو محمد )اس سے( پھر گا(

کہے گا کہ جو لوگوں کو میں نے کہتے )منافق یا شکی آدمی(شکی آدمی، میں نہیں جانتی کہ ان میں سے کون سا لفظ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا۔ تو وہ

)باقی میں کچھ نہیں جانتا۔( وہی کہہ دیا۔ )بھی( سنا میں نے

عليه وسلهم وفد عبد القيس على أن يحفظوا -25 صلهى الله باب تحريض النهبي

الإيمان والعلم ويخبروا من وراءهم:

اور علم کی باتیں یاد باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبیلہ عبدالقیس کے وفد کو اس پر آمادہ کرنا کہ وہ ایمان لائیں

رکھیں اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی خبر کر دیں

عليه وسلم: فعل موهم«. »ارجعوا إلى أهليكم، وقال مالك بن الحويرث قال لنا النبي صلى الل

علم سکھاؤ۔ )دین( نے فرمایا کہ اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر انہیں صلی اللہ علیہ وسلم کہ ہمیں نبی کریماور مالک بن الحویرث نے فرمایا

87 حدیث نمبر:

د بن بشار حدثنا كنت أترجم قال:، جمرة أبي عن ، شعبة حدثنا قال: ، غندر حدثنا قال: ، محم

عليه وسلم، فقال: وبين الناس، ابن عباس بين من فقال:إن وفد عبد القيس أتوا النبي صلى الل

إنا قالوا:مرحبا بالقوم أو بالوفد غير خزايا ول ندامى، فقال: ربيعة، ا: قالوالوفد أو من القوم،

نأتيك إل في شهر ول نستطيع أن نأتيك من شقة بعيدة وبيننا وبينك هذا الحي من كفار مضر،

أمرهم "فأمرهم بأربع ونهاهم عن أربع، فمرنا بأمر نخبر به من وراءنا ندخل به الجنة، حرام،

Page 111: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

111

عز وجل وحده، يمان بالل وحده ؟ قالوا: قال: بال يمان بالل ورسوله أعلم، هل تدرون ما ال الل

، قال: دا رسول الل وأن محم أن ل إله إل الل لاة، شهادة كاة، وإقام الص صوم و وإيتاء الز

ربما قال ونهاهم عن الدباء والحنتم والمزفت. قال شعبة:وتعطوا الخمس من المغنم، رمضان،

ن وراءكم". احفظوه وأخبروه م قال: وربما قال المقير، النقير،

میں ابن عباس رضی اللہ عنہما اور لوگوں ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے غندر نے، ان سے شعبہ نے ابوجمرہ کے واسطے سے بیان کیا کہ

صلی اللہ علیہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ قبیلہ )ایک مرتبہ( کے درمیان ترجمانی کے فرائض انجام دیتا تھا

نے دریافت فرمایا کہ کون سا وفد ہے؟ یا یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ربیعہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ آپ وسلم

نہ رسوا ہو نہ )جو کبھی( کویا مبارک ہو اس وفد )آنا( نے فرمایا کہ مبارک ہو قوم کو صلی اللہ علیہ وسلم آپ )کے لوگ ہیں( خاندان

کے پاس آئے ہیں اور ہمارے اور صلی اللہ علیہ وسلم انہوں نے عرض کیا کہ ہم ایک دور دراز کونے سے آپ )اس کے بعد( شرمندہ ہو

آ سکتے۔ ہم حرمت والے مہینوں کے علاوہ اور ایام میں نہیں )اس کے خوف کی وجہ سے( ہے )پڑتا( آپ کے درمیان کفار مضر کا یہ قبیلہ

اس کی وجہ سے ہم )اور( بات بتلا دیجیئے کہ جس کی ہم اپنے پیچھے رہ جانے والے لوگوں کو خبر دے دیں۔ )قطعی( اس لیے ہمیں کوئی ایسی

للہ پر نے انہیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار سے روک دیا۔ اول انہیں حکم دیا کہ ایک ا صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں داخل ہو سکیں۔ تو آپ

فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ ایک اللہ پر ایمان لانے کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کا رسول زیادہ )پھر( ایمان لائیں۔

سوا کوئی معبود اس بات کا اقرار کرنا کہ اللہ کے )ایک اللہ پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ( نے فرمایا صلی اللہ علیہ وسلم جانتے ہیں۔ آپ

اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا اور ماہ رمضان کے روزے رکھنا اور یہ کہ تم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نہیں اور یہ کہ محمد

م، اور مزفت کے استعمال سے۔ اور

ي

چی

)چوتھی چیز کے بارے مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرو اور چار چیزوں سے منع فرمایا، دباء،

وسلم نےصلی اللہ علیہ رسول اللہ )اس کے بعد( ۔ «»مقير کہتے تھے اور بسا اوقات »نقير« شعبہ کہتے ہیں کہ ابوجمرہ بسا اوقات میں(

والوں کو بھی ان کی خبر کر دو۔ )رہ جانے( یاد رکھو اور اپنے پیچھے )باتوں کو( فرمایا کہ ان

حلة في المسألة النهازلة وتعليم أهله:باب -26 الر

Page 112: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

112

باب: جب کوئی مسئلہ درپیش ہو تو اس کے لیے سفر کرنا ) کیسا ہے ؟ (

88 حدیث نمبر:

د بن مقاتل أبو الحسن حدثنا أخبرنا قال:، محم عمر بن سعيد بن أبي أخبرنا قال: ، عبد الل

بن أبي مليكة حدثني قال: ، حسين ج ابنة لبي إهاب ، عقبة بن الحارث عن ، عبد الل "أنه تزو

ج، فقالت: مرأة ، فأتته ابن عزيز، ما أعلم أنك فقال لها عقبة:إن ي قد أرضعت عقبة والتي تزو

عليه وسلم بالمدين أرضعتني ول أخبرتني، صلى الل فقال رسول فسأله، ة، فركب إلى رسول الل

عليه وسلم: صلى الل ونكحت زوجا غيره".ففارقها عقبة، كيف وقد قيل، الل

ي کہ ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہیں عبداللہ نے خبر دی، انہیں عمر بن مل سعید بن ابی حسین نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن ابی

عقبہ نے ابواہاب بن عزیز کی لڑکی سے نکاح کیا تو ان کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ نے عقبہ ابن الحارث کے واسطے سے نقل کیا کہ

عقبہ نے کہا، مجھے نہیں معلوم )یہ سن کر( نے کبھی مجھے بتایا ہے۔میں نے عقبہ کو اور جس سے اس کا نکاح ہوا ہے، اس کو دودھ پلایا ہے۔ نہ تو

خدمت میں مدینہ منورہ حاضر وسلم کی صلی اللہ علیہ کہ تو نے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ تو نے کبھی مجھے بتایا ہے۔ تب عقبہ سوار ہو کر رسول اللہ

)تم اس لڑکی سے رشتہ رکھو نے فرمایا، کس طرح اللہ علیہ وسلمصلی ہوئے اور آپ سے اس کے متعلق دریافت کیا، تو آپ

کہا گیا تب عقبہ بن حارث نے اس لڑکی کو چھوڑ دیا اور اس نے دوسرا خاوند کر لیا۔ )اس کے متعلق یہ( حالانکہ گ(

باب التهناوب في العلم: -27

لیے ) استاد کی خدمت میں ( اپنی اپنی باری مقرر کرنا درست ہےباب: اس بارے میں کہ ) طلباء کا حصول ( علم کے

89 حدیث نمبر:

عن ، شعيب أخبرنا، أبو اليمان حدثنا هري ، الز : ابن وهب وقال . ح قال أبو عبد الل

بن أبي ثور عن ، ابن شهاب عن ، يونس أخبرنا بن عبد الل بن عباس عن ، عبيد الل ، عبد الل

من عوالي المدينة، "كنت أنا وجار لي من النصار في بني أمية بن زيد وهي قال: ، عمر عن

Page 113: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

113

عليه وسلم ينزل يوما وأنزل يوما، صلى الل فإذا نزلت وكنا نتناوب النزول على رسول الل

فنزل صاحبي النصاري يوم ا نزل فعل مثل ذلك، وإذ جئته بخبر ذلك اليوم من الوحي وغيره،

قد حدث أمر فقال: ففزعت فخرجت إليه، أثم هو، فقال: نوبته فضرب بابي ضربا شديدا،

عليه وسلم، فقلت:فدخلت على حفصة فإذا هي تبكي، قال: عظيم ، صلى الل طلقكن رسول الل

عليه وسلم، ل أدري، قالت: صلى الل قال: أطلقت نساءك، أنا قائم :فقلت و ثم دخلت على النبي

أكبر". فقلت:ل، الل

امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابن وہب کو )ایک دوسری سند سے( ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہیں شعیب نے زہری سے خبر دی

وہ عبیداللہ بن عبداللہ ابن ابی ثور سے نقل کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، وہ عمر رضی یونس نے ابن شہاب سے خبر دی،

میں اور میرا ایک انصاری پڑوسی دونوں اطراف مدینہ کے ایک گاؤں بنی امیہ بن زید میں رہتے تھے جو اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ

کی خدمت شریف میں حاضر ہوا صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ہے۔ ہم دونوں باری باری نبی کریمبلند گاؤں )پورب کی طرف( مدینہ کے

دیگر کی فرمودہ( صلی اللہ علیہ وسلم )رسول اللہ کرتے تھے۔ ایک دن وہ آتا، ایک دن میں آتا۔ جس دن میں آتا اس دن کی وحی کی اور

وہ بھی اسی طرح کرتا۔ تو ایک دن وہ میرا انصاری ساتھی اپنی باری کے روز حاضر خدمت باتوں کی اس کو خبر دے دیتا تھا اور جب وہ آتا تھا تو

کیا عمر یہاں ہیں؟ میں گھبرا کر اس کے )میرے بارے میں پوچھا کہ( تو اس نے میرا دروازہ بہت زور سے کھٹکھٹایا اور )جب واپس آیا( ہوا

پھر نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے( صلی اللہ علیہ وسلم )یعنی رسول اللہ ۔پاس آیا۔ وہ کہنے لگا کہ ایک بڑا معاملہ پیش آ گیا ہے

نے طلاق دے دی ہے؟ وہ کہنے لگی صلی اللہ علیہ وسلم حفصہ کے پاس گیا، وہ رو رہی تھی۔ میں نے پوچھا، کیا تمہیں رسول اللہ )اپنی بیٹی( میں

صلی اللہ علیہ ) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے کھڑے کھڑے کہا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں نہیں جانتی۔ پھر میں نبی کریم

)تعجب تب میں نے )یہ افواہ غلط ہے( نے فرمایا نہیں۔ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟ آپ ( وسلم

اللہ بہت بڑا ہے۔ »الله اكبر« کہا سے(

الموعظة والتهعليم إذا رأى ما يكره:باب الغضب في -28

Page 114: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

114

باب: استاد شاگردوں کی جب کوئی ناگوار بات دیکھے تو وعظ کرتے اور تعلیم دیتے وقت ان پر خفا ہو سکتا ہے

90 حدیث نمبر:

د بن كثير حدثنا ، قيس بن أبي حازم عن ، ابن أبي خالد عن ، سفيان أخبرنا قال: ، محم

عن : قال: ، أبي مسعود النصاري ، قال رجل ل بنا يا رسول الل ا يطو لاة مم ل أكاد أدرك الص

، عليه وسلم في موعظة أشد غضبا من يومئذ، فما ر فلان "أيها الناس، فقال: أيت النبي صلى الل

عيف وذا الحاجة". فإن فيهم المريض والض فمن صلى بالناس فليخف ف، إنكم منف رون،

وایت ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا انہیں سفیان نے ابوخالد سے خبر دی، وہ قیس بن ابی حازم سے بیان کرتے ہیں، وہ ابومسعود انصاری سے ر

رسول اللہ! فلاں عرض کیا۔ یا کی خدمت میں آ کر( صلی اللہ علیہ وسلم )رسول اللہ نے )حزم بن ابی کعب( ایک شخص کرتے ہیں کہ

)کیونکہ میں دن بھر اونٹ چرانے کی نماز میں شریک نہیں ہو سکتا )جماعت کی( لمبی نماز پڑھاتے ہیں اس لیے میں )معاذ بن جبل( شخص

یادہ کہ اس دن سے ز )ابومسعود راوی کہتے ہیں( وجہ سے رات کو تھک کر چکنا چور ہو جاتا ہوں اور طویل قرآت سننے کی طاقت نہیں رکھتا(

نے فرمایا اے لوگو! صلی اللہ علیہ وسلم کو وعظ کے دوران اتنا غضب ناک نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے کبھی رسول اللہ

جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ ہلکی پڑھائے، کیونکہ )سن لو( نفرت دلانے لگے ہو۔ )ایسی شدت اختیار کر کے لوگوں کو دین سے( تم

ہوتے ہیں۔ )سب ہی قسم کے لوگ( بیمار، کمزور اور حاجت والےان میں

91 حدیث نمبر:

د حدثنا بن محم ، سليمان بن بلال المديني حدثنا قال:، أبو عامر حدثنا قال:، عبد الل

حمن عن عن مولى المنبعث، يزيد عن ، ربيعة بن أبي عبد الر "أن النبي ، زيد بن خالد الجهني

عليه وسلم سأله رجل عن اللقطة ؟ فقال: وعاءها وعفاصها، أو قال:اعرف وكاءها، صلى الل

فها سنة، ها إليه، ثم استمتع بها، ثم عر بل ؟ فغضب حتى قال: فإن جاء ربها فأد فضالة ال

Page 115: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

115

ت وجنتاه، ترد الماء معها سقاؤها وحذاؤها، وما لك ولها، فقال:احمر وجهه، أو قال: احمر

ئب". لك أو لخي فضالة الغنم ؟ قال: قال: فذرها حتى يلقاها ربها، وترعى الشجر، ك أو للذ

ید سے ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، ان سے ابوعامر العقدی نے، وہ سلیمان بن بلال المدینی سے، وہ ربیعہ بن ابی عبدالرحمن سے، وہ یز

کے آزاد کردہ تھے، وہ زید بن خالد الجہنی سے روایت کرتے ہیں کہ

عثی

میصلی اللہ علیہ رسول اللہنے )عمیر یا بلال( ایک شخص جو

نے فرمایا، اس کی بندھن پہچان لے یا فرمایا کہ اس کا برتن اور صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑی ہوئی چیز کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ وسلم

اور اگر اس کا مالک آ اس سے فائدہ اٹھاؤ )اس کا مالک نہ ملے تو( کراؤ پھر )کا اعلان( پھر ایک سال تک اس کی شناخت )پہچان لے( تھیل

کیا حکم ہے؟ آپ کو اس قدر غصہ آ گیا کہ رخسار مبارک سرخ )کے بارے میں( جائے تو اسے سونپ دو۔ اس نے پوچھا کہ اچھا گم شدہ اونٹ

اسطہ؟ اس کے نے فرمایا۔ تجھے اونٹ سے کیا و صلی اللہ علیہ وسلم آپ )یہ سن کر( ہو گئے۔ یا راوی نے یہ کہا کہ آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا۔

سم ہیں۔ وہ خود پانی پر پہنچے گا اور خود پی لے گا اور خود درخت پر چرے گا۔ لہذا اسے چھوڑ )پاؤں کے( ساتھ خود اس کی مشک ہے اور اس کے

نے فرمایا، وہ اللہ علیہ وسلم آپ صلیکیا ارشاد ہے؟ )بارے میں( دو یہاں تک کہ اس کا مالک مل جائے۔ اس نے کہا کہ اچھا گم شدہ بکری کے

ہے۔ )غذا( تیری ہے یا تیرے بھائی کی، ورنہ بھیڑئیے کی

92 حدیث نمبر:

د بن العلاء حدثنا ، أبي موسى عن ، أبي بردة عن ، بريد عن ، أبو أسامة حدثنا قال: ، محم

عليه وسلم عن أشياء كرهها، قال: ا أكثر عليه غضب، سئل النبي صلى الل ثم قال للناس: فلم

ا شئتم، :"سلوني عم من أبي يا رسول فقال: فقام آخر، افة، أبوك حذ من أبي ؟ قال: قال رجل

؟ فقال: ا رأى عمر ما في وجهه، أبوك سالم مولى شيبة، الل ، قال:فلم إنا نتوب يا رسول الل

عز وج ". إلى الل ل

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے برید کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابوبردہ سے اور وہ ابوموسی سے روایت کرتے ہیں

)اس قسم کے کو برا معلوم ہوا اور جب صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ ایسی باتیں دریافت کی گئیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ کہ

Page 116: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

116

)اچھا نے لوگوں سے فرمایا صلی اللہ علیہ وسلم پر بہت زیادتی کی گئی تو آپ کو غصہ آ گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ سوالات کی(

۔ پھر نے فرمایا، تیرا باپ حذافہ ہے صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے جو چاہو پوچھو۔ تو ایک شخص نے دریافت کیا کہ میرا باپ کون ہے؟ آپ اب(

نے فرمایا کہ تیرا باپ سالم شبیہ کا آزاد کردہ صلی اللہ علیہ وسلم دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ آپ

نے سے جو آپ )ان باتوں کے دریافت کر غلام ہے۔ آخر عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے چہرہ مبارک کا حال دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ! ہم

اللہ سے توبہ کرتے ہیں۔ کو ناگوار ہوں(

ث: -29 باب من برك على ركبتيه عند الإمام أو المحد

باب: اس شخص کے بارے میں جو امام یا محدث کے سامنے دو زانو ) ہو کر ادب کے ساتھ ( بیٹھ

93 حدیث نمبر:

عن ، شعيب أخبرنا قال: ، اليمان أبو حدثنا هري "أن ، أنس بن مالك أخبرني قال: ، الز

عليه وسلم خرج، صلى الل بن حذافة، رسول الل أبوك من أبي ؟ فقال: ال: فق فقام عبد الل

سلام دينا فقال:فبرك عمر على ركبتيه، ثم أكثر أن يقول سلوني، حذافة، ربا وبال رضينا بالل

عليه وسلم د صلى الل فسكت.نبيا"، وبمحم

صلی اللہ علیہ رسول اللہ )ایک دن( ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہیں انس بن مالک نے بتلایا کہ

نے فرمایا: حذافہ، اللہ علیہ وسلمصلی گھر سے نکلے تو عبداللہ بن حذافہ کھڑے ہو کر پوچھنے لگے کہ یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ آپ وسلم

نے باربار فرمایا کہ مجھ سے پوچھو، تو عمر رضی اللہ عنہ نے دو زانو ہو کر عرض کیا کہ ہم اللہ کے رب ہونے پر، اسلام صلی اللہ علیہ وسلم پھر آپ

صلی رسول اللہ)یہ سن کر( پھر )دہرایا( تین مرتبہ )اور یہ جملہ( کے نبی ہونے پر راضی ہیں صلی اللہ علیہ وسلم کے دین ہونے، اور محمد

خاموش ہو گئے۔ اللہ علیہ وسلم

Page 117: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

117

باب من أعاد الحديث ثلاثا ليفهم عنه: -30

باب: اس بارے میں کہ کوئی شخص سمجھانے کے لیے ) ایک ( بات کو تین مرتبہ دہرائے تو یہ ٹھیک ہے

عليه وسلم: »أل فقال: رها. وقال ابن عمر قال النبي صلى الل ور«. فما زال يكر وقول الز

»هل بلغت«. ثلاثا.

رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اس کو تین بار دہراتے رہے اور ابن عمر »أل وقول الزور« کا ارشاد ہے صلی اللہ علیہ وسلم چنانچہ رسول اللہ

نے تین مرتبہ دہرایا۔ صلی اللہ علیہ وسلم آپ )یہ جملہ( نے فرمایا کہ میں نے تم کو پہنچا دیا صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم

94 حدیث نمبر:

حدثنا مد حدثنا قال: ، عبدة بن المثنى حدثنا قال: ، عبد الص ثمامة بن عبد حدثنا قال:، عبد الل

عليه وسلم، ، أنس عن ، الل صلى الل وإذا تكلم بكلمة "أنه كان إذا سلم سلم ثلاثا، عن النبي

أعادها ثلاثا".

ہم سے عبدہ نے بیان کیا، ان سے عبدالصمد نے، ان سے عبداللہ بن مثنی نے، ان سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ

سلام کرتے تو تین بار سلام کرتے اور جب اللہ علیہ وسلمصلی جب آپ نے بیان کیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ

کوئی کلمہ ارشاد فرماتے تو اسے تین بار دہراتے یہاں تک کہ خوب سمجھ لیا جاتا۔

Page 118: يراخلا حيحص · 2020. 7. 4. · تعلیم روا تےکر عظو تو یکھےد تبا راگونا ئیکو جب کی ںودرشا دستاا ببا ہے سکتا ہو

صحیح بخاری جلد1 کتاب علم کے ب ی ان می ں

www.islamicurdubooks.com

118

95 حدیث نمبر:

فار حدثنا الص بن عبد الل مد حدثنا، عبدة بن المثنى حدثنا قال: ، عبد الص قال: ، عبد الل

حدثنا عليه وسلم، ، أنس عن ، ثمامة بن عبد الل صلى الل "أنه كان إذا تكلم بكلمة عن النبي

وإذا أتى على قوم فسلم عليهم سلم عليهم ثلاثا". ا ثلاثا حتى تفهم عنه، أعاده

ہم سے عبدہ نے بیان کیا، ان سے عبدالصمد نے، ان سے عبداللہ بن مثنی نے، ان سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے، انہوں نے انس بن مالک

کوئی کلمہ ارشاد فرماتے تو صلی اللہ علیہ وسلم جب آپ سے بیان کیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رضی اللہ عنہ

تشریف لاتے اور انہیں سلام صلی اللہ علیہ وسلم اسے تین بار لوٹاتے یہاں تک کہ خوب سمجھ لیا جاتا۔ اور جب کچھ لوگوں کے پاس آپ

سلام کرتے۔کرتے تو تین بار

96 حدیث نمبر:

بن عن ، يوسف بن ماهك عن ، أبي بشر عن ، أبو عوانة حدثنا قال: ، مسدد حدثنا عبد الل

صلى قال: ، عمرو عليه وسلم في سفر سافرناه، "تخلف رسول الل فأدركنا وقد أرهقنا الل

فجعلنا نمسح على أرجلنا، أ لاة صلاة العصر ونحن نتوض ويل فنادى بأعلى صوته: الص

تين أو ثلاثا". للعقاب من النار م ر

ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے ابی بشر کے واسطے سے بیان کیا، وہ یوسف بن ماھک سے بیان کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن عمرو

ہم سے پیچھے رہ گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں رسول اللہ رضی اللہ عنہما سے، وہ کہتے ہیں کہ

مسل

ما رے قریب صلی اللہ علیہ وہ

صلی اللہ علیہ آپپہنچے۔ تو عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا یا تنگ ہو گیا تھا اور ہم وضو کر رہے تھے۔ ہم اپنے پیروں پر پانی کا ہاتھ پھیرنے لگے تو

یہ دو مرتبہ فرمایا یا تین مرتبہ۔ خرابی ہے۔ )جو خشک رہ جائیں( نے بلند آواز سے فرمایا کہ آگ کے عذاب سے ان ایڑیوں کی وسلم